’پیاز ڈپلومیسی‘: پابندی کے باوجود انڈیا نے متحدہ عرب امارات کو ہزاروں ٹن پیاز کیوں برآمد کیا؟

بی بی سی اردو  |  Apr 09, 2024

Getty Images

انڈیاکی حکومت نے ایک عرصے سے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے مگر اِس کے باوجود متحدہ عرب امارات جیسے کچھ ممالک ہیں، جہاں حکومت کی اپنی اجازت سے پیاز برآمد کیا جا رہا ہے۔

پاکستان سمیت اس وقت عالمی سطح پر پیاز کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، مگر دوسری جانب انڈیا سے چند ممالک کو سستے داموں پیاز سپلائی کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کسان اور تاجر دونوں ہی ناراض ہیں۔

برآمد کنندگان کا کہنا ہے کہ انڈیا کے کسانوں کو ایک کلو پیاز کے عوض 12 سے 15 روپے دیے جا رہے ہیں لیکن جب یہی پیاز یو اے ای پہنچتا ہے تو اس کی قیمت 120 (انڈین) روپے فی کلو تک ہو جاتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ جب پیاز کی برآمد پر سرکاری سطح پر پابندی ہے تو پھر انڈین حکومت منتخب ممالک کو پیاز کیوں فروخت کر رہی ہے؟ اور کیا انڈین حکومت آج بھی پیاز کو سفارتکاری کے لیے استعمال کر رہی ہے؟

جب سے انڈین حکومت نے پیاز کی برآمد پر پابندی عائد کی ہے، کسان اس کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ اس اعلان کے بعد ریاست مہاراشٹر میں کسانوں نے احتجاج بھی کیا۔ اس ریاست کے کئی علاقے پیاز کی پیداوار کا مرکز ہیں۔

انڈیا میں پیاز کی قیمت وقتاً فوقتاً سیاسی مسائل کا باعث بھی بنتی ہے یعنی اس پر سیاست کی جاتی ہے۔

انڈیا کی تاریخ میں انتخابات پر پیاز کا سب سے پہلا براہ راست اثر 1998 میں دیکھا گیا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا تھا کہ اس سال دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی شکست میں پیاز کی بڑھتی قیمتوں کا کردار رہا تھا۔

اگر آج کی بات کی جائے تو ملک میں پیاز کی قلت کے خوف سے انڈین حکومت نے دسمبر 2023 میں اس کی برآمد پر پابندی لگا دی تھی۔

مارچ 2024 میں حکومت نے اس پابندی کو اگلے احکامات تک بڑھا دیا تھا۔ تاہم انڈین حکومت سفارتی ذرائع سے پیاز کی مانگ کو تسلیم کر رہی ہے۔

Getty Imagesپابندی کے باوجود پیاز متحدہ عرب امارات بھیج دیا گیا

’دی ہندو‘ اخبار کے مطابق یکم مارچ کو انڈیا کی مرکزی حکومت نے متحدہ عرب امارات کو 14400 میٹرک ٹن پیاز برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس کے ساتھ حکومت نے یہ شرط بھی رکھی تھی کہ تین ماہ میں یہ برآمد 3600 میٹرک ٹن سے زیادہ نہیں ہو سکتی یعنی ایک حد سے زیادہ پیاز یو اے ای نہ بھیجنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

گذشتہ ماہ 3000 ٹن سے زائد پیاز کی برآمد کی منظوری دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ وزارت تجارت نے گذشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کو 10 ہزار میٹرک ٹن پیاز کی الگ سے اجازت دی ہے۔

برآمد پر پابندی کے باوجود متحدہ عرب امارات کے علاوہ کئی ممالک میں بدستور انڈین پیاز فروخت ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ہندوستان ٹائمز میں شائع خبر کے مطابق، انڈیا نے بنگلہ دیش کو 50,000 ٹن پیاز، بھوٹان کو 550 ٹن، بحرین کو 3,000 ٹن اور ماریشس کو 1,200 ٹن پیاز برآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔

عام طور پر عالمی منڈی میں پیاز کی قیمت 30 سے 35 انڈین روپے فی کلو کے درمیان رہتی ہے۔ تاہم حالیہ مہینوں میں متحدہ عرب امارات جیسی بڑی منڈیوں میں قیمتیں 150 انڈین روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں۔

ان قیمتوں میں اضافہ اس لیے ہوا ہے کیونکہ انڈیا کے علاوہ پاکستان اور مصر (جو پیاز برآمد کرنے والے بڑے ممالک ہیں) نے اپنے اپنے ملک میں پیاز کی قیمت کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے اس کی برآمد پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

دی ہندو اخبار کے مطابق پیاز کے انڈین برآمد کنندگان کو اطلاع ملی ہے کہ حال ہی میں متحدہ عرب امارات کو 500 سے 550 ڈالر فی ٹن کے حساب سے پیاز بھیجا گیا ہے۔ اگر ہم انڈین روپے میں فی کلو پیاز کی بات کریں تو یہ 45 سے 50 روپے کے درمیان ہے۔

اخبار کے مطابق ہندوستان سے پیاز خریدنے والے متحدہ عرب امارات کے درآمدکنندگان نے 300 کروڑ روپے سے زائد کا منافع کمایا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق جب 10 ہزار میٹرک ٹن پیاز یو اے ای جائے گا تو درآمد کنندگان کو تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے کا منافع ہو گا۔

پیاز کے خریداروں کو فائدہ

پیاز کی یہ برآمد خصوصی طور پر نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ (NCEL) کے ذریعے کی جا رہی ہے۔ یہ وزارت تعاون کے تحت ایک حکومتی ملکیتی ادارہ ہے۔

چنانچہ پیاز پرائیویٹ کمپنیوں کو برآمد نہیں کیا جا رہا بلکہ ایک حکومت دوسری حکومت کو ایکسپورٹ کر رہی ہے۔ اس عمل میں پیاز درآمد کرنے والی حکومت درآمد کنندگان کے لیے کوٹہ مقرر کرتی ہے۔

ایسی برآمدات کی خریداری ایگری بازار پورٹل پر ای ٹینڈرنگ کے ذریعے کی جا رہی ہے۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے پیاز کی خریداری میں پرائیویٹ پلیئرز ملوث ہیں جبکہ حکومتی ادارے اس سے دور نظر آتے ہیں۔

ہارٹی کلچر پروڈیوس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے حکومت سے پیاز برآمد بند کرنے اور اس کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار سے متعلق وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔

نیشنل کوآپریٹو ایکسپورٹ لمیٹڈ کو ایک ای میل میں، ایسوسی ایشن نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بیرون ملک پیاز بین الاقوامی قیمتوں سے کم پر فروخت ہو رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق ایسی معلومات سامنے آئی ہیں جس میں این سی ای ایل کے حکام نے تاجروں کو بتایا ہے کہ پیاز کی برآمد اور اس کی قیمتوں سے متعلق عمل اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، کیونکہ یہ ایک بین وزارتی کمیٹی کے ذریعے طے کی جا رہی ہے۔

Getty Imagesپیاز کی تاریخ

پیاز 4000 سال پہلے بھی مختلف پکوانوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔

یہ بات میسوپوٹیمیا دور کے ایک مضمون سے سامنے آئی جسے پہلی بار ایک فرانسیسی ماہر آثار قدیمہ نے 1985 میں پڑھا تھا۔

آج دنیا کے تقریبا تمام ممالک میں پیاز کی کاشت کیا جاتا ہے۔

چین اور انڈیا مل کر دنیا کی کل پیداوار کا تقریباً 45 فیصد (70 ملین ٹن) پیاز پیدا کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی 2011 کی ایک تحقیق کے مطابق لیبیا میں ہر فرد سالانہ اوسطاً 33.6 کلو گرام پیاز کھاتا ہے۔

دنیا کے بیشتر ممالک کے کھانوں میں اس کا استعمال عام ہے۔ اس کی وجہ پیاز کی غذائیت کو سمجھا جاتا ہے۔

پیاز ہمارے پکوانوں میں کب اور کیسے شامل ہوا؟انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی نے پاکستان میں اس کی قیمتوں میں کیسے اضافہ کیا؟انڈیا کی جانب سے پیاز کی برآمد پر پابندی نے پاکستان میں اس کی قیمتوں میں کیسے اضافہ کیا؟’512 کلو پیاز کی فروخت پر کسان کے ہاتھ میں صرف دو روپے، یہ تو ظلم ہے‘فلپائن: ایسا ملک جہاں پیاز کی قیمت گوشت سے تین گنا زیادہ ہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More