ٹِک ٹاک کی جانب سے اپنے حریف انسٹا گرام کی طرز پر بنائی گئی نئی فوٹو ایپ ’ٹک ٹاک نوٹس‘ میں نیا کیا ہے؟

بی بی سی اردو  |  Apr 10, 2024

Getty Images

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹک ٹاک نے اپنے حریف انسٹا گرام کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک منفرد فوٹو شیئرنگ ایپ لانچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ٹک ٹاک کے مطابق وہ تصاویر اورٹیکسٹ میسیج کے لیے ’خاص پلیٹ فارم‘ بنانے پر کام کر رہا ہے۔

کچھ صارفین کو ایسے پیغامات موصول بھی ہوئے ہیں کہ ان کی تصویری پوسٹس کو نئے ’ٹک ٹاک نوٹس‘ ایپ پر شیئر کیا جائے گا مگر جو صارفین اس میں دلچسپی نہ رکھتے ہوں وہ اس سے باہر نکل سکتے ہیں ۔

اس سے قبل سنہ 2020 میں انسٹا گرام نے ٹک ٹاک جیسا ویڈیو ٹول ’ریلز‘ لانچ کیا تھا اور اب ٹک ٹاک کی نئی پیشکش ٹک ٹاک نوٹس‘ بھی سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے ایک دوسرے کی مصنوعات کو نقل کرنے کی حالیہ مثال ہے۔

تجزیاتی رپورٹ تیار کرنے والی کمپنی ’فورسٹر‘ کے ریسرچ ڈائریکٹر مائیک پرولکس نے بی بی سی کو بتایا ’سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کاپی کیٹ ( ایک دوسرے کی نقل کا رجحان) تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے۔

مائیک پرولکس نے اس رجحان کو واضح کرنے کے لیے انسٹاگرام کی جانب سے سنیپ چیٹ کے فیچر’سٹوریز‘ کو نقل کرنے کی مثال دی۔

تاہم انھوں نے اندھا دھند تقلید میں ناکامی کے خطرے کی بھی نشاندہی کی جیسا کہ ایکس (ٹوئٹر) کو ایسے ہی اقدام پرناکامی کا سامنا ہوا تھا۔

واضح رہے کہ انسٹا گرام کی جانب سے ایپ میں ریلز کو مرکزیفیچر بنائے جانے پر ابتدا میں کچھ صارفین نے مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

کم کارڈیشین اور کائلی جینر ان صارفین میں شامل تھے جنھوں نے سنہ 2022 میں انسٹا گرام ایپ کی دیگر خصوصیات پر ریلز کو فروغ دینے سے متعلق تبدیلیوں پر ایک پٹیشن شیئر کی۔ اس تنقید کے سامنے آنے پر انسٹاگرام کو ایپ میں کی گئی تبدیلیاں واپس لینا پڑی تھیں۔

’کوئی اور ایپ ایسی نہیں جس کے لیے صارفین اس قدر بیتاب ہوں‘

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ اس نے نوٹس ایپ کے ڈیزائن کو ابھی حتمی شکل نہیں دی اور نہ ہیٹک ٹاک نے اس ایپ کو ریلیز کرنے کے لیے کسی تاریخ کا اعلان کیا ہے۔

تاہم بعض صارفین کو ملنے والے نوٹیفیکیشنز سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایپ صارفین کو فوٹو پوسٹس اپ لوڈ یا شیئر کرنے دے گی جس طرح ٹک ٹاک اپنے فیچرز میں صارفین کو آوازوں اور فلٹرز کے ساتھ تصاویر کی ایک سیریز پوسٹ کرنے دیتا ہے۔

نوٹیفکیشن کے سکرین شاٹس میں دکھایا گیا ہے کہ جو صارفین ٹک ٹاک نوٹس پر اپنی تصاویراور پوسٹس شیئر نہ کرنا چاہیں وہ کس طرح اس فیچر کو بند کر سکتے ہیں۔

https://twitter.com/cmcalgary/status/1777034183207956952?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1777034183207956952%7Ctwgr%5E7d637a6b5a325be69d70b7475124f70f06785065%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.bbc.com%2Fnews%2Farticles%2Fcge8j2dyg1qo

سوشل میڈیا تجزیہ کار میٹ ناوار کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹ یا فوٹو ایپ ایک ایسی جگہ ہو سکتی ہے جو زیادہ تر ایسے صارفین میں مقبول ہو گی جو پوسٹ کرنے کے بجائے گمنام یا خاموش رہنا پسند کرتے ہیں۔

تاہم ان کا یہ بھی خیال ہے کہ کوئی اور فوٹو شیئرنگ ایپ ایسی نہیں جس کے لیے سوشل میڈیا صارفین اس قدر ’بیتاب‘ ہوں۔

انھوں نے کہا ’ہمارے پاس پہلے ہی کافی آپشنز موجود ہیں لہذا مجھے نہیں لگتا کہ صارفین کی جانب سے ایسی خواہش کا اظہار کیا گیا ہو۔‘

ٹک ٹاک کی جانب سے اس فیچر کا اعلان ایک ایسے مشکل وقت میں سامنے آ رہا ہے جب امریکہ میں ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے سے متعلق قانون سازی کی گئی ہے۔

جس کے تحتٹک ٹاک کمپنی کے مالک، جو کہ ایک چینی شہری ہیں، اس قانون کو منظور کرنے کے چھ ماہ کے اندر اس ایپلی کیشن میں اپنے شئیرز کو کسی دوسرے ملک کے شہریوں کو فروخت کر دیں گے ورنہ امریکہ میں اس ایپ پر پابندی عائد ہو جائے گی۔

سوشل میڈیا تجزیہ کار جیسمین اینبرگ نے کہا کہ ایک علیحدہ ایپ کے طور پر ٹک ٹاک نوٹس کو متعارف کرنا ٹک ٹاک کی ایک ایسی حکمت عملی ہے جس نے پہلے براہ راست بنیادی ایپ میں بعض نئی خصوصیات شامل کی ہیں، لیکن موجودہ صورتحال کے پیش نظر یہ معنی خیز ہے۔‘

مائیک پرولکس نے تجویز کیا کہ ٹِک ٹِک کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین طریقہ وہی ہو سکتا ہے جس طرح میٹا نے اپنے ٹوئٹر حریف تھریڈز کے ساتھ کیا، لیکن تھریڈز کی مثال کے پیش نظر انھیں کچھ ایسا تجربہکرنا ہو گا جس سے صارفین ابتدائی تجسس کے عنصر سے نکل کر بھی ٹک ٹاک نوٹس سے جڑے رہیں۔

’جب سوشل میڈیا کی تمام خصوصیات ہر جگہ یکساں ہونے لگتی ہیں، تو جو چیز ایک سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو دوسرے سے مختلف کرتی ہے وہ کمیونٹی، صارفین کے تجربات اور ہاں اس کا الگورتھم ہے۔‘

ٹِک ٹاک سے دُنیا کو تین بڑے خطرات کیا ہیں؟ٹک ٹاک پر پابندی کا فیصلہ امریکہ کے گلے پڑے گا: چین کی تنبیہ ٹک ٹاک پر جی للچاتی ویڈیوز کا اثر: چینی بار بی کیو کے لیے لاکھوں لوگوں کا رُخ زیبو کی طرف
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More