وفاقی وزیر خزانہ کی آئی ایم ایف /ورلڈ بینک کےا جلاس کے موقع پر مصروفیات، اہم شخصیات سے ملاقاتیں

اے پی پی  |  Apr 20, 2024

اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے ہفتہ کو واشنگٹن ڈی سی میں چین کے وزیر خزانہ لان فوان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں وفاقی وزیر خزانہ نے پاکستان میں چینی شہریوں کے خلاف ہونے والے دہشت گردانہ حملے پر پاکستانی قیادت اور عوام کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا اور چینی شہریوں کی حفاظت کیلئے ہر قسم کے انتظامات کے عزم کا اعادہ کیا۔ ملاقات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک) جیسے اقدامات اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں تعاون کے ذریعے ایک ”ہر موسم کے دوست” کے طور پر پاکستان کی ترقی میں چین کی انمول شراکت کو سراہا۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ سی پیک کا پہلا مرحلہ انفراسٹرکچر کی تعمیر سے متعلق ہے جبکہ دوسرا مرحلہ خصوصی اقتصادی زونز کے آپریشنلائزیشن اور چینی نجی ملکیتی کمپنیوں (پی او سی) کی منتقلی کے ذریعے اثاثوں کو منیٹائز کرنے کے بارے میں ہوگا۔ وزیر خزانہ نے سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے کے لیے حکومت پاکستان کے عزم کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے چین کے وزیر خزانہ لان فوان کا سیف ڈیپازٹس اور بیرونی فنانسنگ کے خلا کو پورا کرنے کے لیے چینی حکومت کا بھی شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک توسیعی پروگرام میں داخل ہو رہا ہے اور چین کی حمایت کا منتظر ہے۔

چینی وزیر خزانہ کو ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے، توانائی کے شعبے کو درست کرنے اور ایس او ایز (SOEs )کی اوور ہالنگ سمیت حکومت کی ترجیحات پر بھی بریفنگ دی گئی۔وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان مالی سال 26-2025 کے دوران چینی پانڈا بانڈ لانچ کرنا چاہتا ہے۔ ملاقات کے آخر میں دونوں ممالک کی جانب سے بین الاقوامی اداروں میں تعاون جاری رکھنے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مسٹر مارٹن رائزر سے ملاقات کی۔واشنگٹن سے موصولہ پریس ریلیز کے مطابق ملاقات کے موقع پر وزیر خزانہ نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی ی ایف ) کو جلد ہی حتمی شکل دی جائے گی۔

انہوں نے توانائی، ٹیکس اصلاحات اور ایس اویز(SOEs) کے شعبوں میں حکومت کی اصلاحاتی ترجیحات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ان شعبوں میں مختصر اور طویل مدتی اہداف حاصل کر رہی ہے۔ عالمی بینک کی سینئر قیادت کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹلائزیشن اور انسانی ترقی پر عالمی بینک کی توجہ حکومت کی ترجیحات سے ہم آہنگ ہے۔ وفاقی وزیر نے اقتصادی ترقی کے حوالے سے ملک کی حقیقی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے لیے حکومت کے وژن کو اجاگر کیا۔ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور مطلوبہ اثرات/نتائج کے حصول کی اہمیت پر زور دیا۔

سرمایہ کاری اور سہولت کے لیے ون ونڈو سہولت کے طور پر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل ( ایس آئی ایف سی ) کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔ زرعی شعبے میں اصلاحات کی ضرورت، پانی کے انتظام اور گندے پانی کی صفائی پر اتفاق کیا۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب سے انٹر نیشنل فنانس کارپوریشن کے ڈپٹی انڈر سیکرٹری برینٹ نیمین سے آئی ایم ایف /ورلڈ بینک کے اجلاس کے موقع پر واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کی ہے ۔ وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے برینٹ نیمین کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت مثبت اقتصادی اشاریوں کے حوالہ سے بریف کیا۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت نے ٹیکسیشن، انرجی سیکٹر اور حکومتی ملکیتی اداروں میں اصلاحات کے حوالہ سے حکومت ترجیحاتی ایجنڈے کے بارے میں بھی بتایا ۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ پاکستان ایک بڑا تجارتی شراکتدار ہے اور ترسیلات زر کی وصولیوں میں اہم کردار کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں برائے راست غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والا ملک بھی ہے۔ وزیر خزانہ نے برینٹ نیمین کو سپیشل انوسٹمنٹ فسیلٹیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کے کردار کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ کونسل ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سہولیات فراہم کر رہی ہے ۔ وفاقی وزیر خزانہ نے بجٹ کے بعد ان کے دورہ پاکستان کا خیرمقدم کرتے ہوئے ہر طرح کی ممکنہ معاونت کا یقین دلایا ۔ پریس ریلیز کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ایشیاء انفراسٹریکچر انویسٹمنٹ بینک (اے آئی آئی بی) کے صدر جن لی قن سے بھی ملاقات کی اور پاکستان کی اقتصادی ترجیحات سمیت بنیادی شعبہ کے ڈھانچے کی ترقی میں باہمی تعاون کے فروغ کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔

اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے اے آئی آئی بی کے صدر کو آئی ایم ایف کے ساتھ نو ماہ کے کامیاب سٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے نتیجہ میں پاکستان کے مثبت معاشی اشاریوں سمیت زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، پاکستان کرنسی کی قدر میں استحکام ، افراط زر کی شرح میں کمی کے حوالہ سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر خزانہ نے جن لی قن کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے اور وسیع پروگرام میں جانے کا خواہشمند ہے تاکہ ایس بی اے کے تحت حاصل معاشی ترقی کو مزید مستحکم کیا جا سکے۔ انہوں نے ٹیکس کے دائرہ کار میں وسعت ، توانائی کے شعبے کی ترقی اور حکومت ملکیتی اداروں کیلئے اصلاحات کے بارے میں کہا کہ ان شعبوں میں اصلاحات حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

وزیر خزانہ نے اے آئی آئی بی کی جانب سے 2022کے سیلاب کے بعد تعاون پر اظہار تشکر بھی کیا اور خصوصاً ورلڈ بینک کے آر آئی ایس ای II پروگرام کے تحت 250ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے نے پاکستان میں بنیادی ڈھانچے کے شعبہ میں ترقی کیلئے اے آئی آئی بی کے ساتھ ملکر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ انہوں نے اے آٰئی آئی بی کی جانب سے پراجیکٹ ایمپلیمنٹیشن اینڈ ڈسبرسمنٹس کیلئے 500ملین ڈالرز کی اضافی معاونت کیلئے بینک کے کردار کو بھی سراہا ۔وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن (آئی ایف سی) کے منیجنگ ڈائریکٹر میختر ڈیوپ سے ملاقات کی اور ملک میں آئی ایف سی کی سرگرمیوں میں تیزی پر اطمینان کا اظہار کیا۔

خزانہ ڈویژن سے یہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ 9 ماہ کے اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے) کی بدولت ملک کے مثبت معاشی اشاریوں بشمول زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری، مستحکم کرنسی، افراط زر میں کمی، سٹاک مارکیٹ میں اضافہ اور مارکیٹ میں ادارہ جاتی/ غیر ملکی سرمایہ کاری کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ایک بڑے اور توسیعی پروگرام میں شامل ہونا چاہتا ہے۔ ٹیکس اصلاحات کو وسعت دینا، توانائی کے شعبے کو ٹھیک کرنا اور سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ای) کی اصلاحات کو حکومت کی اہم ترجیحات قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ایئرپورٹ کی آئوٹ سورسنگ میں تعاون پر آئی ایف سی کا شکریہ ادا کیا۔

ملک میں آئی ایف سی کی سرگرمیوں میں تیزی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ پی ایس ڈی پی کو پبلک پرائیویت پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں منتقل کرنے میں حکومت کی مدد کے لئے آئی ایف سی کی معاونت کی درخواست کی۔دیگر مصروفیات کے علاوہ وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری منیجمنٹ یونٹ سے ملاقات کے علاوہ آئی ایم ایف کے مڈل ایسٹ اینڈ سنٹرل ایشیاء ڈیپارٹنمنٹ کے زیر اہتمام فنانیشنل مارکیٹ ایکسس :چیلنجیز اینڈ اپرچونیٹیز جیسے اعلیٰ سطح کے مباحثوں میں شرکت کی اور ویزاکے علاقائی صدر اینڈریو ٹور سے بھی ملاقات کی ۔

وزیر خزانہ واشنگٹن ڈی سی میں منعقدہ آٰئی ایم ایف /ورلڈ بینک کے سپرنگ 2024کے اجلاسوں میں شرکت کیلئے پاکستان کے وفد کی سربراہی کر رہے ہیں۔ وفد میں سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال ، سیکرٹری اقتصادی امور ڈاکٹر کاظم نیاز ، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر جمیل احمد اور اقتصادی امور ڈویژن کے سینئر جوائنٹ سیکرٹری عادل اکبر خان بھی شامل ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More