10ویں کے امتحان میں ٹاپ کرنے والی لڑکی جسے بے جا ٹرول کیا گیا

بی بی سی اردو  |  Apr 22, 2024

Getty Images

ایک لڑکی اپنے ریاستی امتحان میں ٹاپ کرتی ہے جو کوئی معمولی کامیابی نہیں۔ لیکن چند لوگ انھیں سراہنے کے بجائے سوشل میڈیا پر ان کی شکل و صورت کا مذاق اڑاتے ہیں۔

یہ ایک جانی پہچانی کہانی ہے کہ اکثر ایک عورت کی کامیابی کو اس کی شکل و صورت اور پہنوائے سے ناپا جاتا ہے۔

لیکن پراچی نامی اس طالبہ کی حمایت میں سوشل میڈیا صارفین واضح طور پر سامنے آئے ہیں اور اپنی ناراضی ظاہر کی ہے کہ ایک عورت کی کامیابی کا معیار اس کی کامیابی سے ہی ہونا چاہیے، نہ کہ کسی اور چیز سے۔

پراچی نے اتر پردیش بورڈ کے 10ویں جماعت کے امتحان میں 98.5 فیصد نمبروں کے ساتھ ٹاپ کیا۔ انھوں نے کل 600 میں سے 591 نمبر حاصل کیے۔ یہ ایک ایسے امتحان میں کرنا کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہے جس میں 29 لاکھ سے زیادہ طلبہ نے امتحان کے لیے رجسٹریشن کرائی تھی۔

جیسا کہ امتحان میں ٹاپ کرنے والے طلبہ کی تصویر کے ساتھ اکثر ہوتا ہے، پراچی کی تصویر ان کے ٹاپ کرنے کی خبر کے ساتھ سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کی گئی۔ کئی صارفین نے ان کی کامیابی کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا اور اس کے بجائے ان کے چہرے کا مذاق اڑایا اور چہرے پر ’اضافی‘ بالوں کی نشاندہی کی۔

واضح کر دیں کہ اس کی وجہ طبی معلوم ہوتی ہے جس پر کسی شخص کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق یہ ایک اندازے کے مطابق آٹھ سے 13 فیصد تولیدی عمر کی خواتین کو مختلف ڈگریوں تک متاثر کرتا ہے۔

اس کے علاوہ یہ ضروری نہیں کہ کسی نوجوان شخص کے لیے اس کے چہرے یا جسمانی خدوخال اس کی فوری ترجیح ہو۔

لیکن جہاں چند لوگوں نے پراچی کا مذاق اڑایا وہیں بعض اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہوئے ان کی حمایت میں سامنے آئے کہ ایک عورت کی کامیابی کو اہمیت دینی چاہیے، نہ کہ اس کے چہرے کی خصوصیات کو۔

’مذاق وہ لوگ اڑا رہے ہیں جنھوں نے مشکل سے امتحان پاس کیا‘

سینیئر صحافی سنکیت اپادھیائے، جن کا تعلق پراچی کی ہی ریاست اتر پردیش سے ہے، نے روشنی ڈالی کہ ’اگر ایکس (ٹوئٹر) پر گندگی ہے تو یہاں اچھے لوگوں کے لیے بھی جگہ ہے۔ یوپی بورڈ کی ٹاپر پراچی کی حمایت ان کی جسمانی شکل پر ہونے والی ٹرولنگ سے کہیں زیادہ ہے۔‘

انھوں نے یہ بھی کہا کہ یوپی کا اودھ (وہ علاقہ جہاں سے پراچی کا تعلق ہے) اور پورے ملک کو پراچی پر فخر ہے۔

پوجا اوستھی نے نشاندہی کی کہ نوجوانی کا دور مختلف وجوہات کی بنا پر ایک چیلنجنگ وقت ہوتا ہے اور انھیں گم نام ٹرولز سے گھبرانا نہیں چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ’پراچی یوپی بورڈ کی ٹاپر ہیں۔ وہ تمام لوگ جو ان کے چہرے کو دیکھ کر ہنس رہے ہیں شاید مشکل سے ہی انھوں نے اپنے بورڈ کا امتحان پاس کیا ہو۔ جوانی ایک مشکل وقت ہوتا ہے۔ پراچی، آب آگے بڑھیں اور دنیا کو فتح کریں، جبکہ یہ گم نام ٹرول اپنی بے کار زندگیاں گزاریں۔‘

سرکاری ملازمت کے لیے دنیا کے سخت ترین امتحان میں تیسری پوزیشن لیکن بھول گئی کہ ’آرام کیسے کرتے ہیں‘ ایم بی بی ایس میں 23 میڈل حاصل کرنے والی نور جنھیں میڈیکل میں اٹھارہ گھنٹے پڑھنا نہیں پڑا’بابا سے ملنے جیل جاتی اور وہیں پڑھائی کرتی تھی‘

سنچیت نے بھی پراچی کی ٹرولنگ کو ناگوار پایا، اور یہ کہا کہ وہ بہت سارے ’نام نہاد پڑھے لکھے مرد اور خواتین‘ کو پراچی کی شکل و صورت کا مذاق اڑاتے دیکھ کر حیران ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’وہ ایک باصلاحیت طالب علم ہے اور اس نے ہائی سکول کے امتحان میں 98.50 فیصد کے ساتھ ٹاپ کیا ہے۔ کسی کو بھی چھوٹی عمر میں ہارمونل عدم توازن ہو سکتا ہے۔ میں یہاں ٹوئٹر پر بہت سے باہمی نام نہاد پڑھے لکھے مردوں اور عورتوں کی حرکت دیکھ کر حیران ہوں۔‘

واضح کر دیں کہ اس امتحان میں مجموعی طور پر لڑکیوں کے پاس ہونے کا تناسب 93.40 فیصد تھا جبکہ لڑکوں کے پاس ہونے کا مجموعی تناسب 86.05 فیصد تھا۔

پرینکا متھنیلیا نے پراچی کو امتحان میں ٹاپ کرنے پر مبارکباد دی۔ اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان کے چہرے پر اضافی بال ہونا ایک فرد کو دونوں جسمانی اور ذہنی طور پر متاثر کرتا ہے۔

https://twitter.com/sanket/status/1782234849153262061

انھوں نے کہا ’یہ جان کر افسوس ہوا کہ لوگ انھیں ٹرول کر رہے ہیں۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو نہ کہ صرف جسمانی طور پر بلکہ سماجی اور ذہنی طور پر بھی متاثر کرتا ہے۔ مجھے بہت فخر ہے کہ انھوں نے اپنی صحت کے مسائل کے باوجود یہ کامیابی حاصل کی ہے۔‘

روہت نامی صارف نے بھی کہا کہ یہ ہارمونل عدم توازن کی وجہ سے ہو سکتا ہے جس کا مذاق نہیں اڑایا جانا چاہیے۔ انھوں نے ٹرولس سے سوال کیا کہ ’کیا انھوں نے کبھی سوچا ہے کہ اس کا چھوٹی بچی پر کیا اثر پڑ سکتا ہے؟‘

آرَو گوتم نے تنقید کی کہ سوشل میڈیا پر لوگوں کے ذہنوں میں خوبصورتی کا ایک نام نہاد معیار ہے جس کی وجہ سے شاید انھوں نے پراچی کی کامیابی کو نظر انداز کر دیا۔

انھوں نے کہا کہ ’پراچی، جنھوں نے اتر پردیش کلاس 10ویں کے امتحان میں 98.50 فیصد کے ساتھ ٹاپ کیا تھا، کو مبارکباد دینے کے بجائے کچھ لوگ انھیں ٹرول کر رہے ہیں کیونکہ وہ نام نہاد ’خوبصورتی کے معیارات‘ سے میل نہیں کھاتی ہیں۔ بہت شرمناک۔‘

https://twitter.com/ANI/status/1781628243428422037

بہت سے سوشل میڈیا صارفین نے یہ بھی نشاندہی کہ پراچی کے والدین اور سکول نے ان کی کامیابی کا جشن منایا۔ پراچی اور ان کی ساتھی بورڈ کے امتحانات میں ٹاپ دو طالبات تھے۔

اس کی نشاندہی کرتے ہوئے کمار منیش نے کہا کہ وہ ’اپنے والدین اور پورے سکول کو اپنی کامیابی کا جشن مناتے ہوئے دیکھ کر بہت خوش ہیں۔‘

اخبار انڈیا ٹوڈے کے مطابق پراچی نے اپنی کامیابی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں بورڈ کی ٹاپر بنوں گی۔ میں نے اچھی تیاری کی تھی لیکن میرے ذہن میں پہلی پوزیشن نہیں تھی۔ مجھے فخر ہے کہ میری محنت کا صلہ ملا۔‘

انجینیئر بننے کی خواہشمند پراچی کے والد ایک ٹھیکیدار ہیں جبکہ ان کی والدہ ہاؤس وائف ہیں۔

ایم بی بی ایس میں 23 میڈل حاصل کرنے والی نور جنھیں میڈیکل میں اٹھارہ گھنٹے پڑھنا نہیں پڑابہار: امتحانات میں جوتوں، جرابوں پر پابندی کیوں؟’یونیورسٹی تو کیا، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے اتنے میڈل نہیں لیے‘انڈیا میں سول سروس کے امتحان میں کامیابی پانے والے مسلمان طلبہ: ’سخت محنت کا کوئی نعم البدل نہیں‘جُڑواں بہنوں سنسکرتی اور شروتی کی زندگی کی سب سے بڑی کامیابی بھی جڑواں
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More