ٹیسلا: وہ چار وجوہات جو الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنی کو درپیش بحران کا سبب ہیں

بی بی سی اردو  |  Apr 26, 2024

Getty Images

ٹیسلا بھلے دنیا کی ایک معروف ٹیکنالوجی کمپنی ہے لیکن اس کو ابھی وال سٹریٹ میں اپنا ناماور ساکھ بنانے میں وقت لگے گا۔

اب وہ دن گئے جب سنہ 2021 کے اواخر میں ٹیسلا کی مارکیٹ ویلیو ایک ٹریلین ڈالر سے بھی زائد تھی اور سب اشاریے یہ کہہ رہے تھے کہ الیکٹرک کار بنانے والی یہ کمپنی اب ناقابل تسخیر ہے۔

اس دور میں یہ گاڑیوں کی پروڈکشن اور ڈیلیوری کے تمام ریکارڈ توڑ رہی تھی اور اس کے حصص کی بڑھتی قدر نے کمپنی کو ایپل اور ایمازون کے برابر لا کر کھڑا کر دیا تھا۔

لیکن اب کمپنی کے بانی اور سی ای او ایلون مسک کے اس کماؤ پوت کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے جس نے اس کمپنی کے لیے شدید مسابقتی مارکیٹ میں مقابلہ کرنے کو مشکل بنا دیا ہے۔

اس کے بہت سے شراکت داروں کا کمپنی کی سیلز، منافع، مارکیٹ ویلیو اور طویل المدت تک جدت اور ترقی پر اعتماد کم ہو گیا ہے۔

چین کی الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنیوں نے اپنی کاروں کو کم قیمت پر مارکیٹ میں متعارف کروایا ہے جس سے ٹیسلا کی کاروں کی مانگ پر اثر پڑا اور ایسے میں ایلون مسک کی جانب سے حالیہ ملازمتوں میں کٹوتی کے اعلان کو مارکیٹ میں مثبت انداز سے نہیں دیکھا گیا۔

کمپنی کی کچھ مشکلات کا آغاز اکتوبر میں اس وقت ہوا جب ایلون مسک نے خبردار کیا تھا کہ ان کی کمپنی کی گاڑیوں کی مانگ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

اور پھر جب اس کی سب سے بڑی حریف چینی کمپنی بی وائی ڈی گذشتہ برس کی آخری سہ ماہی میں سب سے زیادہ الیکٹرک کاریں فروخت کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی بن کر ٹیسلا کو اس کے مقام سے ہٹا دیا تو اس وقت میں بھی حالات سازگار نہیں دکھائے دیتے تھے۔

شنگھائی گیگا فیکٹری میں پیداوار میں کمی اور سائبر ٹرک اور دیگر خود مختار کاروں کی پیداوار سے متعلق مسائل جیسے اعلانات نے بھی کمپنی کے حالات کو بہتر کرنے میں مدد نہیں کی۔

متعدد تجزیہ کاروں اور سرمایہ کاروں نے کہا کہ اگرچہ ٹیسلا کے لیے مکمل طور پر خود مختار کاریں بنانا اس کے مستقبل کے لیے اہم ہے لیکن اس سے بہتر ہے کہ وہ ایک سستی الیکٹرک کار بنانے پر توجہ دے جو آج اس کی ترقی کے لیے اہم ہے۔

رواں ہفتے مارکیٹ تجزیہ نگاروں کی توقعات سے کمکمپنی کی سیلز، منافع کے نتائج شائع ہونے کے بعد امریکی ٹیکنالوجی کمپنی کے لیے اچھی خبریں نہیں۔

سنہ 2003 سے ٹیسلا کے قیام کے بعد سے اس کی نشیب و فراز کی ایک تاریخ رہی ہے۔ بہت سوں کا قیاس ہے کہ کیا یہ بھی ایسا ہی ایک بحران ہے جو ماضی کی طرح گزر جائے گا یا یہ کمپنی کو تباہی کے دہانے پر لے آیا ہے؟

اس مضمون میں ہم ان چار وجوہات پر بات کریں گے جو کمپنی کے جاری بحران کا سبب ہیں۔

Getty Images1. ملازمتوں میں کٹوتی

ٹیسلا نے اپریل کے وسط میں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی کمپنی کی تنظیم نو کے منصوبے کے تحت دنیا بھر سے دس فیصد ملازمین کو برخاست کرے گی جس کا مقصد اخراجات میں کمی لانا اور کمپنی کی پوزیشن کو بہتر بنانا ہے۔

کمپنی کی برسوں تک جاری رہنے والی وسعت کے بعد یہ داخلی تنظیم نو تقریباً 15000 ملازمین کو متاثر کرے گے اور اس سے مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوئی کیونکہ اب تک رواں سال گاڑیوں کی ڈیلیوری میں بھی نمایاں کمی دیکھی گئی۔

مسک کا کہنا تھا کہ ’مجھے یہ اقدام اٹھاتے ہوئے شدید برا لگ رہا ہے لیکن ایسا کرنا ضروری ہے۔‘

گارٹنر اینڈ ہارگریوز لانسڈاؤن کا کہنا ہے کہ ملازمتوں کی یہ کٹوتیاں اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ کمپنی پر لاگت میں کمی کرنے کا دباؤ ہے کیونکہ اس نے گاڑیوں کے نئے ماڈلز اور مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری کی تھی۔

کچھ روز قبل ایگزیکٹو ٹیم کے ایک رکن اینڈریو بیگلینو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ انھوں نے یہ ’مشکل فیصلہ‘ کر لیا ہے کہ وہ 18 برس بعد کمپنی چھوڑ رہے ہیں۔ جس کے بعد کمپنی میں تبدیلیوں سے متعلق مزید غیر یقینی پیدا ہو گئی۔

ان افراد کے چھوڑ جانے کے ٹیسلا کے مستقبل پر اثرات اور اس کی سٹریٹجی نے سرمایہ کاروں کو پریشان کیا، خصوصاً کمپنی کی قیادت کو لے کر۔

ایلون مسک سنہ 2008 سے ٹیسلا کی قیادت کر رہے ہیں لیکن ان کی توجہ سپیس ایکس اور نیورالنک جیسے دیگر منصوبوں میں تقسیم رہی ہے۔

کمپنی کے چیف فنانس آفیسر زچری کرکہارن کے اگست میں جانے کو بھی ایک غیر یقینی کی علامت کے طور پر دیکھا گیا۔

اس کمپنی سے متعلق بحث جن بنیادی چیزوں کے گرد ہو رہی ہے وہ یہ ہیں کہ کمپنی کو اپنی ترقی، سٹریٹیجی اور سمت کے متعلق کیا مشکلات درپیش ہیں؟

Getty Images2. منافع میں کمی

رواںہفتے کمپنی نے اس سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران اپنی کارکردگی کا اعلان کیا۔ کمپنی کے کچھ سرمایہ کاروں کو اگر پہلے ہی اس کی کارکردگی کے متعلق تشویش تھی، تو اس رپورٹ میں جاری کردہ اعداد و شمار نے مستقبل کے منصوبوں کے حوالے سے غیر یقینی کی فضا کو مزید ہوا دی۔

کمپنی کی اس رپورٹ میں گذشتہ برس کی پہلی سہ ماہی کے مقابلے میں رواں برس منافع میں 55 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

ٹیسلا نے پہلی سہ ماہی میں نو فیصد آمدنی میں کمی بھی ظاہر کی، جو 2012 کے بعد سے سال بہ سال کی سب سے بڑی کمی ہے۔ اس سال اب تک کمپنی کو نقصان پہنچانے والا ایک اور عنصر اس کی تازہ ترین گاڑی سائبر ٹرک کو مارکیٹ سے واپس لانا تھا۔

گاڑی کے ایکسلریٹر میں خرابی تھی جس سے حادثات کا خطرہ بڑھ گیا تھا۔

Getty Imagesسیلز میں کمی

وہ رپورٹس جو ٹیسلا اپنے شراکت داروں کو سہ ماہی وار جاری کرتا ہے، میں کمپنی نے اپنی ڈیلیوریز کے متعلق بھی بتایا ہے کہ جو گاڑیاں کمپنی نے ڈیلیور کی تھیں، ان کے پرچیز آرڈر کمپنی کو موصول ہو گئے ہیں۔

اس طرح کار کی ڈیلیوری، کار کی فروخت کا قریب ترین تخمینہ ہے کیونکہ کمپنی نے رسمی طور پر فروخت کی واضح تعریف بیان نہیں کی،جیسا کہ سی این بی سی نے بتایا ہے۔

لہذا رواں برس کی پہلی سہ ماہی میں بھی گاڑیوں کی ڈیلیوری 8.5 فیصد گری، اس رحجان کا آغاز سنہ 2020 سے ہوا تھا اور ہر سال اس میں بتدریج گرواٹ دیکھی گئی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس میں کمی کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں کمپنی کی اندرونی صورتحال کے عناصر شامل ہیں جن میں عالمی بحری تجارت میں خلل اور اس کی یورپی فیکٹری میں آتشزدگی ہونا شامل ہے۔

لیکن یہ صورتحال اس لیے بھی پیچیدہ ہے کیونکہ نہ صرف گاڑیوں کی فروخت میں کمی واقع ہوئی بلکہ اس کی گاڑیوں کی قیمتیں بھی کم ہوئی ہیں۔

کچھ روز قبل کمپنی نے اعلان کیا تھا کہ اس کے وائی، ایکس اور ایس ماڈل کی گاڑیوں کی قیمت میں 2000 ڈالر تک کمی کی گئی ہے۔

تمام چیلنجوں کے باوجود، ایلون مسک نے اس ہفتے کمپنی کے مستقبل کے بارے میں ایک پرامید تقریر کی اور سرمایہ کاروں کو بتایا کہ وہ سنہ 2025 کے دوسرے نصف میں شروع ہونے والے نئے ماڈلز کو مارکیٹ میں متعارف کروائیں گے۔

شیئر ہولڈرز کے ساتھ بات چیت میں ایلون مسک نے واضح کیا کہ ان کے بڑے عزائم ہیں، جیسا کہ مکمل طور پر خود کار گاڑیوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال۔

تاہم ان کے ان منصوبوں پر ڈوشے بینک سے منسلک بعض ماہرین کو تحفظات ہیں، جن کا کہنا ہے کہ ڈرائیور کے بغیر گاڑیوں کو ’تکنیکی، آپریشنل اور ممالک کی جانب سے قواعد و ضوابط‘ کی مشکلات کا سامنا ہو گا۔

Getty Imagesمارکیٹ ویلیو میں کمی

ٹیسلا کے حصص کی قدر میں پہلے ہی گذشتہ برس کے دوران کمی ہوئی، جو اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہیں کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں شرح سود میں اضافے کے باعث صارفین کو کمپنی کی گاڑیاں خریدنے میں مشکل کا سامنا ہے۔

رواں برس اب تک کمپنی کے حصص کی قدر میں 40 فیصد گراوٹ دیکھی گئی ہے اور بدھ تک مارکیٹ کے اختتام تک اس کمپنی کے حصص کی مارکیٹ ویلیو تقریباً 460 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

نومبر 2021 میں جب اس کے حصص کی قدر 400 ڈالر تک تھی، اب گر کے 162 ڈالر تک آ گئی ہے۔

رواں سال ٹیسلا کے حصص میں 40 فیصد کی کمی نے اسے امریکہ کی سب سے بڑی کمپنیوں کی فہرست میں کچھ درجے نیچے کر دیا۔

ڈو جونز مارکیٹ ڈیٹا کے مطابق رواں سال کے آغاز پر مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے اعتبار سے یہ کمپنی 500 میں سے ساتویں نمبر پر تھی لیکن اب یہ 14ویں نمبر پر آ گئی ہے۔

یہ صورتحال کمپنی کے لیے بہت زیادہ حوصلہ افزا نہیں اور ٹیسلا نے رواں ہفتے کہا ہے کہ وہ اگلے سال گاڑیوں کے نئے ماڈل متعارف کروائے گی تاہم اس بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ اس نے کم قیمت ماڈل بنانے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ اس کم قیمت ماڈل گاڑی کی قیمت کے بارے میں خیال کیا جا رہا تھا کہ یہ 25000 ڈالر تک تھی۔

مسک کا کہنا ہے کہ ٹیسلا کو ایک مصنوعی ذہانت والے روبوٹس تیار کرنے والی کمپنی کے طور پر دیکھا جائے نہ کہ گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے طور پر۔

الیکٹرک گاڑیوں کی دوڑ میں ٹیسلا سمیت یورپی کمپنیوں کو پچھاڑنے والی چینی کمپنی کی کامیابی کا راز کیا ہے؟بی وائے ڈی: کیا ’ٹیسلا کِلر‘ پاکستان میں سستی الیکٹرک گاڑیاں متعارف کروا سکے گی؟جب ٹیسلا کی گاڑیاں پانچ گھنٹے کے لیے ’بند‘ ہو گئیںدنیا کے امیر ترین شخص کی کامیابی کے چھ رازٹیسلا کے سربراہ کو ’ڈینگیں‘ راس نہ آئیںایلون مسک کو پیچھے چھوڑنے والے دنیا کے امیر ترین شخص برنارڈ آرنلٹ کون ہیں؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More