کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایم کیو ایم رہنما علی رضا عابدی کے قتل کے چار مجرمان کو عمر قید کی سزا سنا دی۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ذیشان اختر خان نے پیر کو علی رضا عابدی قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے چار مجرمان عبدالحسیب، غزالی، محمد فاروق اور ابوبکر کو عمرقید کی سزا سناتے ہوئے ان پر ایک، ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔
عدالت نے تین مفرور ملزمان کی گرفتاری تک ان کے خلاف مقدمہ داخل دفتر کر دیا۔
مفرور ملزمان کے بارے میں عدالت نے حکم دیا کہ وہ جب بھی گرفتا ہو تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ملزمان کے خلاف گزری تھانے میں انسداد دہشت گردی ایکٹ اور قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔خیال رہے علی رضا عابدی کو دسمبر 2018 میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ان کے گھر کے باہر دو موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ان کے والد اخلاق عابدی کی جانب سے گزری تھانے میں درج ایف آئی آر کے مطابق 25 دسمبر کو وہ اپنے گھر کے گراونڈ فلور پر موجود تھے کہ رات کو ساڑھے آٹھ بجے گھر کے مین گیٹ پر فائرنگ کی آواز آئی تو وہ لاؤنج کا دروازہ کھول کر مین گیٹ کی طرف دوڑے۔’اسی دوران مزید فائرنگ کی آواز سنائی دی اور وہ جیسے ہی گیٹ پر پہنچے تو دیکھا کہ ایک موٹر سائیکل پر سوار پینٹ شرٹ میں ملبوس نوجوان فائرنگ کرتے ہوئے بھاگ رہے ہیں اور ان کا بیٹا علی رضا عابدی سفید رنگ کی فارچونر گاڑی میں شدید زخمی حالت میں ڈرائیونگ سیٹ پر ڈھلکا ہوا تھا۔‘اخلاق عابدی کے مطابق انہوں نے لوگوں کی مدد سے اپنے بیٹے کو ساتھ والی سیٹ پر منتقل کیا اور گاڑی چلا کر پی این ایس شفا ہسپتال لے گئے، جہاں ڈاکٹروں نے ان کی جان بچانے کی کوشش تو کی مگر وہ جانبر نہ ہو سکے۔علی رضا عابدی کون تھے؟علی رضا عابدی 2013 کے الیکشن میں متحدہ قومی مومنٹ کے ٹکٹ پر رکن اسمبلی منتخب ہوگئے تھے۔علی رضا عابدی زمانہ طالب علمی کے دوران ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے تھے۔ (فوٹو: فیس بک)علی رضا عابدی زمانہ طالب علمی کے دوران ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم آل پاکستان مہاجر سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے تھے۔ انہوں نے بزنس مینجمینٹ کی تعلیم امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی حاصل کی تھی۔ علی رضا عابدی کراچی کے مشہور ریستوران ’بریانی آف دے سیز‘ کے مالک تھے۔متحدہ قومی موومنٹ جب لندن اور پاکستان کے دھڑوں میں تقسیم ہوئی تو علی رضا عابدی نے کچھ روز خاموشی اختیار کی لیکن سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر پر سرگرم رہے۔علی رضا عابدی نے 2018 کا الیکشن ایم کیو ایم پاکستان کے ٹکٹ پر کراچی کے حلقے این اے 243 سے لڑا لیکن انھیں شکست ہوئی۔تاہم 2018 کے انتخابات کے بعد انہون نے ایم کیو ایم پاکستان سے استعفیٰ دے دیا تھا۔