فلپائن کا ڈیم سوکھنے سے 300 سال پرانا شہر عیاں: ’ہمارے دیکھتے دیکھتے ہمارے ڈیم کی سطح کم ہونے لگی‘

بی بی سی اردو  |  Apr 30, 2024

Getty Imagesپنتابنگن نامی یہ شہر سنہ 1970 کی دہائی میں آبی ذخائر کی تعمیر کے نتیجے میں ڈوب گیا تھا

دنیا بھر میں موسم گرما کی سختی کا ذکر ہو رہا ہے لیکن فلپائن میں شدید درجہ حرارت کی وجہ سے ایک بڑا ڈیم جزوی طور پر خشک ہو گیا ہے جس کے باعث تقریباً 300 سال پرانے شہر کے کھنڈرات دوبارہ نظر آنے لگے ہیں۔

پنتابنگن نامی یہ شہر سنہ 1970 کی دہائی میں آبی ذخائر کی تعمیر کے نتیجے میں ڈوب گیا تھا لیکن کبھی کبھی انتہائی خشک اور گرم مواقع پر یہ شہر پانی سے باہر نظر آتا ہے۔

اس بار یہ قصبہ ایک بار پھر نظر آنے لگا ہے جب تقریباً نصف ملک خشک سالی کا شکار ہے اور بعض مقامات پر تو درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈز تک پہنچ گیا ہے۔

ملک کے ڈیموں کا نظام دیکھلے والی ریاستی ایجنسی کے انجینئر مارلون پالادین نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ڈیم کی تعمیر کے بعد یہ قصبہ اب تک سب سے طویل عرصے تک پانی کے اوپر نظر آ رہا ہے۔

شدید گرمی نے لاکھوں لوگوں کی روزمرہ زندگی کو درہم برہم کر دیا ہے۔ سکول کئی دنوں سے بند ہیں جبکہ دفتری ملازمین کو گھر سے کام کرنے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔

ریاست کے زیرِ انتظام موسمیاتی بیورو پگاسا کے ماہر موسمیات بینیسن ایسٹاریجا نے بی بی سی نیوز کو بتایا کہ آنے والے دنوں میں بھی یہ معمول سے زیادہ گرم ہو سکتا ہے۔

Getty Imagesاس ڈیم سے آس پاس کے چاول اگانے والے علاقے کو پانی دیا جاتا ہے

انھوں نے کہا کہ 'فلپائن پر موسمیاتی تبدیلیوں کا عمومی اثر گرم درجہ حرارت ہے۔ ہم جس گرمی کا سامنا کر رہے ہیں، آنے والے دنوں میں اس میں مسلسل اضافہ ہو سکتا ہے۔'

فلپائن اپنے گرم اور خشک موسم کے وسط میں ہے جس کی وجہ ایل نینو یعنی بحر الکاہل کی سطح پر پانیوں میں غیر معمولی حدت ہے۔ اس جزیرہ نما ملک کا پورا مشرقی ساحل بحر الکاہل سے لگا ہوا ہے۔

جنوب مشرقی ایشیا کا یہ ملک موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے دنیا کے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک میں سے ایک ہے۔

اس کا مرطوب موسم نے بڑے بڑے طوفانوں کو دیکھا ہے جن میں سنہ 2013 میں آنے والا سپر ٹائفون ہیان بھی شامل ہے، جو کہ تاریخ کا سب سے طاقتور طوفان تھا۔

مسٹر سٹاریجا نے کہا: ’ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے ڈیم کی سطح کم ہو رہی ہے اور ایسا پنتا بنگن سیمت دیگر علاقوں میں دیکھا جا رہا ہے۔‘

Getty Imagesپانی سے اوپر آنے والا یہ قصبہ سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گيا ہے

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وہاں پانی کی سطح 221 میٹر کی معمول کی بلندی سے تقریباً 50 میٹر نیچے چلی گئی ہے۔

مسٹر پلادین نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ کھنڈرات مارچ میں دوبارہ نظر آنے لگے تھے کیونکہ علاقے میں اس وقت سے تقریباً کوئی بارش نہیں ہوئی ہے۔ کھنڈرات کے دوبارہ ابھرنے نے سیاحوں کو اس قصبے کی طرف راغب کیا، جو دارالحکومت منیلا سے تقریباً 202 کلومیٹر (125 میل) شمال میں واقع ہے۔

فلپائن کے علاوہ بنگلہ دیش میں بھی گرمی کے سبب سکول بند کر دیے گئے ہیں جس سے تقریبا سوا تین کروڑ طلباء متاثر ہوئے ہیں۔

تھائی لینڈ کی وزارت صحت نے بتایا ہے ملک میں رواں سال جنوری سے 17 اپریل کے درمیان لو لگنے سے 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ گذشتہ سال یہ تعداد 37 تھی۔ سرحد پار میانمار میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ گیا ہے۔

گرمی کی غیر معمولی لہر: موسم میں شدت کی وجہ کیا ہے؟زمین پر 50 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت والے دنوں کی تعداد دگنی ہو گئیگرم ترین دن کا ریکارڈ: ’2023 میں درجہ حرارت کا ریکارڈ بار بار ٹوٹنا حیران کن نہیں ہو گا‘’دوزخ کا ہفتہ‘: انسانی جسم کتنی گرمی برداشت کر سکتا ہے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More