کلوروپکرین: پہلی عالمی جنگ کا کیمیائی ہتھیار جس کے یوکرین میں استعمال کا روس پر الزام لگایا جا رہا ہے

بی بی سی اردو  |  May 04, 2024

Getty Imagesکلوروپکرین پھیپھڑوں، آنکھوں اور جلد میں جلن کا باعث بنتی ہے

امریکہ نے روس پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین جنگ کے دوران کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا الزام لگایا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جنگ کے دوران کامیابی حاصل کرنے کے لیے کلوروپکرین استعمال کیا ہے۔

اگر ثابت ہو جاتا ہے تو روسی فوج یہ مبینہ کارروائیاں کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔ روس بھی اس کنونشن کا دستخط کنندہ ہے۔

روس نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

ماسکو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روسی صدر کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ روس کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کی تعمیل کرتا ہے جس کے تحت کیمیائی ہتھیار بنانے پر پابندی عائد ہے۔

تقریباً 193 ملکوں نے اس کنونشن پر دستخط کر رکھے ہیں۔

کلوروپکرین کیا ہے؟

کیمیائی ہتھیاروں کی ممانعت کی تنظیم (او پی سی ڈبلیو) کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے نفاذ کی نگرانی کرتی ہے۔ اس تنظیم کے مطابق کیمیائی ہتھیار سے مراد کوئی بھی ایسا مادہ ہے، جس کی زہریلی خصوصیات کو لوگوں کی جان لینے یا نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

امریکہ کا کہنا ہے کہ روس کلوروپکرین کا استعمال یوکرینی افواج کو ان کی مضبوط پوزیشنوں سے نکالنے کے لیے کر رہا ہے۔

پہلی جنگِ عظیم کے دوران اس کیمیکل کا بڑے پیمانے پر استعمال کیا گیا تھا۔

امریکہ کے بیماریوں کے روک تھام کے مرکز (سینٹر فار ڈزیز کنٹرول - سی ڈی سی) کے مطابق اس کیمیکل کے استعمال سے پھیپڑوں، آنکھوں اور جلد پر جلن پیدا ہوتی ہے اور یہ الٹی، متلی اور اسہال (ڈائیریا) کا سبب بنتا ہے۔

کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے تحت اس کے استعمال پر پابندی ہے۔ او پی سی ڈبلیو نے اس کی درجہ بندی دم گھٹنے کا سبب بننے والے کیمیکل کے طورپر کی ہوئی ہے۔

امریکی صرر جو بائیڈن نے روس کو یوکرین میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے خلاف خبردار کیا تھا۔

مارچ 2022 میں صدر بائیڈن نے اپنے روسی ہم نصب کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر یوکرین میں ان ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دی گئی تو انھیں اس کی بھاری قیمت چکانے پڑے گی۔

’آگر آپ ایسا کریں گے تو ہم اس کا جواب دیں گے۔ جوابی کارروائی کی نوعیت کا دارومدار اس (ہتھیار) کے استعمال کی نوعیت پر ہوگا۔‘

تاہم اطلاعات کے مطابق روس نے اس امریکی انتباہ کو نظر انداز کر دیا ہے۔

امریکی انڈر سیکریٹری برائے آرمز کنٹرول میلوری سٹیورٹ پہلے بھی کہہ چکی ہیں کہ روس کیمیائی ہتھیار استعمال کر رہا ہے۔

دوسری جانب یوکرین کا کہنا ہے کہ حالیہ مہیںوں میں اس کی فوج کو بڑھتے ہوئے کیمیائی حملوں کا سامنا رہا ہے۔

رواں سال کے آغاز میں خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے خبر دی تھی کہ روسی فوج نے سی ایس اور سی این آنسو گیس سے بھرے بموں کا استعمال کیا تھا۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق 500 یوکرینی فوجیوں کو زہریلی گیس متاثر ہونے پر طبی امداد دی گئی تھی، جن میں سے ایک فوجی آنسو گیس سے دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک بھی ہو گیا تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے روس کے کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے پروگرام سے منسلک تین تنظیموں پر پابندی بھی عائد کی ہے۔

روسی سرکار کی معاونت کرنے والی دیگر روسی تنظیموں پر بھی پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

Getty Imagesروس پر میدان جنگ میں آنسو گیس کے استعمال کا الزام بھی ہےچاسیو یار کے کنٹرول کے لیے جنگ

سنہ 2017 میں او پی سی ڈبلیو نے اعلان کیا کہ روس نے سرد جنگ کے زمانے کے ہتھیاروں کا آخری ذخیرہ بھی تلف کر دیا ہے۔

تاہم برطانیہ کی ایوانِ زیریں ہاؤس آف کامنز کی لائبریری کے مطابق ماسکو پر اس کے ہتھیاروں کے ذخیروں کے بارے میں نامکمل معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔

سنہ 2017 سے روس پر دو مواقعوں پر کیمیائی حملوں کا الزام لگ چکا ہے، جس میں سالسبیری میں سابق سوویت انٹیلی جنس افسر پر حملے اور سنہ 2020 روسی حزبی اختلاف کے لیڈر الیکسی ناوالنی کو زہر دینے کا الزام شامل ہے۔

یہ الزامات 30 افراد کے خلاف لگائی گئی امریکی پابندیوں کا حصہ ہیں۔ ان میں تین ایسے افراد بھی شامل ہیں جن کے بارے میں کئی حکام کا دعوٰی ہے کہ وہ ناوالنی کے قتل میں ملوث ہیں۔

روس ناوالنی کی موت میں ملوث ہونے کی تردید کرتا ہے۔ لیکن ناوالنی کی بیوہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کو اپنے شوہر کی موت میں ملوث قرار دیتی ہیں۔

’عظیم فتح‘: یوکرین کا بھاری ہتھیاروں اور فوجی سامان کو منتقل کرنے والے بڑے روسی جنگی جہاز کو تباہ کرنے کا دعویٰوہ ملک جہاں مخبری کرنا منافع بخش کام ہے: ’میں نے یہ کام اپنے دادا سے سیکھا جو خود ایک مخبر تھے‘چین، ایران کو اسرائیل کے خلاف مزید محاذ آرائی سے باز رہنے پر زور دے: امریکی وزیرِ خارجہ انتھونی بلنکنGetty Imagesخیال کیا جاتا ہے کہ ماسکو یوم فتح کی تقریب سے قبل چاسیو یار پر قبضہ کرنا چاہتا ہے

دوسری جانب روسی افواج مشرقی یوکرین میں 9 مئی کو یوم فتح کی تقریبات سے قبل اپنی پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ دن دوسری جنگ عظیم میں سوویت یونین کی فتح کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

حالیہ دنوں میں لڑائی کا مرکز مشرقی یوکرین کا شہر چاسیویار ہے۔ یہ علاقہ کیئو کا مضبوط گڑھ سمجھا جاتا ہے تاہم روس اوڈیفکا قصبے پر قبضہ کے بعد سے اس علاقے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ماسکو اگلے ہفتے کی تعطیلات سے قبل اس شہر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔

یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ملک کے سائبر سکیورٹی کے سربراہ الیا ویتیوک کو برطرف کر دیا ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک صحافی کو سزا دینے کی کوشش کی تھی۔ صحافی نے ویتیوک کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے بارے میں خبر دی تھی۔

دوسری جاب غیر سرکاری تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے روس کے خلاف جنگی جرائم کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ روسی فوج نے ہتھیار ڈالنے والے درجنوں یوکرینی فوجیوں کو قتل کیا ہے۔

ان کے مطابق یہ واقعات دسمبر 2023 اور فروری 2024 کے درمیان پیش آئے تھے۔

61 ارب ڈالر کی امریکی عسکری امداد یوکرین کو روس کے خلاف کیسے فائدہ دے سکتی ہے؟یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہےروسی جنگی جہازوں کے لیے ’ڈراؤنا خواب‘ ثابت ہونے والے یوکرین کے سمندری ڈرون جنگ کا پانسہ کیسے پلٹ رہے ہیں؟یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More