آسٹریلیا کی رکن پارلیمان کو ’نشہ آور چیز دے کر جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘

بی بی سی اردو  |  May 05, 2024

آسٹریلیا میں کوئنز لینڈ کی رکن پارلیمنٹ نے پولیس میں شکایت درج کی ہے کہ انھیں نشہ آور چیز دی گئی اور انھیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

رکن پارلیمان برٹنی لاؤگا کی جانب سے اس شکایت کے بعد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

نائب وزیر برائے صحت مز لاؤگا نے کہا کہ انھیں ان کے انتخابی حلقے یپپون میں رات گئے نشانہ بنایا گیا۔

انھوں نے کہا: ’یہ کسی کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے اور افسوسناک طور پر یہ ہم میں سے بہت سے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘

یہ واقعہ خواتین کے خلاف حالیہ تشدد کے ردعمل میں ہونے والے مظاہروں کے بعد پیش آیا ہے۔

37 سالہ مز لاؤگا نے 28 اپریل کو پولیس سٹیشن میں پہلے شکایت درج کی اور پھر طبی جانچ کے لیے ہسپتال پہنچیں۔

انھوں نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا: ’ہسپتال میں ہونے والے ٹیسٹوں نے میرے جسم میں منشیات کی موجودگی کی تصدیق کی جو میں نے نہیں لی تھی۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ اس مادے نے انھیں 'نمایاں طور پر' متاثر کیا ہے۔

کوئنز لینڈ پولیس سروس (کیو پی ایس) نے تصدیق کی کہ پولیس اتوار کو یپپون میں ہونے والے ایک واقعے کے حوالے سے جنسی تشدد کی شکایت کی تحقیقات کر رہی ہے۔

مز لاؤگا سے مبینہ طور پر دوسری خواتین نے بھی رابطہ کیا جن کا کہنا ہے کہ ان کے ساتھ بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا اور انھیں بھی اس شام نشہ آور چیز دی گئی تھی۔

انھوں نے کہا کہ ’یہ اچھی بات نہیں ہے۔ ہمیں منشیات یا تشدد کے خطرے کے بغیر اپنے شہر میں سماجی زندگی سے لطف اندوز ہونے کے قابل ہونا چاہیے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ انھیں 'جسمانی اور جذباتی طور پر ٹھیک ہونے' میں وقت لگے گا۔

پولیس نے کہا کہ اس علاقے میں اس کے علاوہ کوئی اور اس قسم کی اطلاع نہیں ملی ہے، لیکن وہ ہر کسی سے پوچھ گچھ کر رہی ہے اور ایسے لوگوں کو سامنے آنے یا پولیس سے رابطہ کرنے کو کہہ رہی ہے جو اس قسم کی یا اس سے ملتی جلتی کسی دوسری صورت حال سے دوچار ہوئے ہوں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ 'کیو پی ایس ڈرنکس میں نشہ آور اشیا ملانے کی تمام رپورٹس کو سنجیدگی سے لیتی ہے اور منفر کیس کی بنیاد پر اور اکثر دیگر جرائم جیسے کہ جنسی تشدد کے ڈرنکس میں منشیات کے اضافے کی رپورٹس کی تحقیقات کرتی ہے۔'

مز لاؤگا تقریباً ایک دہائی سے رکن پارلیمان ہیں۔ وہ پہلی بار سنہ 2015 میں کیپل کی نشست سے رکن پارلیمان منتخب ہوئی تھیں۔

آسٹریلین میڈیا کے مطابق کوئنز لینڈ ہاؤسنگ کی وزیر میگھن سکینلون نے ان الزامات کو 'پریشان کن' اور 'خوفناک' قرار دیا ہے۔

مز سکینلن نے کہا: 'برٹنی ہماری ایک ساتھی ہیں، وہ ایک دوست ہیں، وہ کوئنز لینڈ کی پارلیمنٹ میں ایک نوجوان خاتون ہیں اور ان کے بارے میں یہ سب پڑھنا واقعی پریشان کن ہے۔'

انھوں نے مزید کہا: 'یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین غیر متناسب طور پر گھریلو، خاندانی اور جنسی تشدد کا شکار ہوں۔ ہماری حکومت خواتین کے تحفظ اور انھیں تشدد کا نشانہ بنائے جانے سے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے گی۔'

سڈنی شاپنگ مال حملہ: آسٹریلیا میں ’بہادری کا مظاہرہ‘ کرنے والے زخمی پاکستانی سکیورٹی گارڈ کو شہریت دینے پر غورنوزائیدہ بچے کی بازیابی اور مسافر خواتین کا ’تفصیلی معائنہ‘: قطر ایئرلائن کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ کرنے کی کوشش ناکام'ہر پانچواں شخص انتقامی پورن کا نشانہ بنتا ہے‘Getty Imagesخواتین کے خلاف واقعات میں اضافے کے خلاف میلبرن میں بڑا مظاہرہ کیا گیاواقعے سے منسوب ویڈیو ’بے بنیاد‘

دریں اثنا آسٹریلین میڈیا میں یہ باتیں کہی جا رہی ہیں کہ اس واقعے کے متعلق ایک ویڈیو بھی سنیپ چیٹ جیسے پلیٹفارم پر گردش کر رہی۔

اس کے متعلق ایک آسٹریلوی میڈیا نے لکھا کہ اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد ہی مز لاؤگا نے پولیس میں شکایت درج کرائی ہے جسے رکن پارلیمان نے 'بے بنیاد' اور 'مضحکہ خیز' قرار دیا ہے۔

نیوز ڈاٹ کام کے مطابق مز لاؤگا نے کہا کہ اتوار کی سہ پہر ان کی ایک دوست نے ویڈیو کے شیئر کیے جانے کے بارے میں انھیں بتایا۔

'ایسا لگتا ہے کہ سنیپ چیٹ پر نوجوانوں کے درمیان یہ شیئر ہو رہی ہے۔ مجھے یقین نہیں آ رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم۔ میں نے وہ ویڈیو دیکھی ہے۔ اور یہ انتہائی نفرت انگیز ہے۔ اس کا دیکھنا طبیعت کو مکدر کرنے والا ہے۔ سچ کہیں تو اس کے بعد کے دن کسی خوفناک خواب میں جینے سے کم نہیں۔'

انھوں نے کہا کہ 'آپ خواب سے بیدار ہوتے ہیں اور پتہ چلتا ہے کہ یہ حقیقت ہے۔'

انھوں نے مزید کہا کہ وہ اس واقعے کے فورا بعد 'پولیس کے پاس گئیں اور انھوں نے فرانزک ریپ کٹ سے جانچ کی۔ انھوں نے منشیات کی جانچ کی، خون، پیشان اور ہر چیز کی جانچ کی۔'

انھوں نے کہا کہ 'پولیس نے میرے کپڑے لے لیے۔۔۔ اور اس کے بعد میں نے بہت دیر تک شاور لیا اور تقریباً دن بھر سوتی رہی۔'

انھوں نے مزید کہا کہ سوموار تک ویڈیو برزبین میڈیا اور دوسرے آؤٹ لیٹس تک پہنچ چکی تھی اور ان لوگوں نے ان سے اس کے متعلق رابطہ کیا۔

نیوز ڈاٹ کام کے مطابق انھوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ 'شاید میرا ریپ کیا گیا ہے۔ ماں نے کہا کہ اب ہمیں کیا کرنا چاہیے تو میں نے کہا کہ ہمیں پولیس سٹیشن جانا چاہیے۔'

ان کے مطابق وہ پولیس سٹیشن پہنچیں جہاں پولیس نے کہا کہ انھیں ہسپتال جانا چاہیے اور ہسپتال میں ڈاکٹر نے انھیں بتایا کہ یپپون میں تقریبا ہر ہفتے نشہ آور ادویات دیے جانے کا معاملہ پیش آتا ہے۔

مز لاؤگا نے کہا: 'ہم اپنی ہی کمیونٹی میں اپنی خواتین کی سیفٹی کے متعلق خوفزدہ ہوں۔'

آسٹریلیا میں حالیہ ہفتوں میں صنفی بنیاد پر تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اپریل میں، ایک حملہ آور نے سڈنی کے ایک شاپنگ سینٹر میں چھ افراد کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ متاثرین میں سے پانچ خواتین تھیں، اور نیو ساؤتھ ویلز کے پولیس کمشنر نے آسٹریلیا کے اے بی سی نیوز کو بتایا کہ یہ 'واضح' ہے کہ اس کی توجہ خواتین کو نقصان پہنچانے پر تھی۔

ہلاکتوں کے ردعمل میں ریلیوں کی ایک لہر نکلی، مظاہرین نے صنفی بنیاد پر تشدد کو قومی ایمرجنسی کا واقعہ قرار دینے اور اسے روکنے کے لیے سخت قوانین نافذ کرنے کا مطالبہ کیا۔

رواں سال اب تک ملک میں اوسطاً ہر چوتھے دن ایک خاتون کا قتل ہوا ہے۔

’والد کو ریپ کا بتایا تو انھوں نے چپ رہنے کا مشورہ دیا‘بچوں کے جنسی استحصال کا مرتکب جس کے متعلق کہا گیا ’وہ تو ایسا ہی ہے‘’مجھے ایسا لگا جیسے میں مرنے والی ہوں‘: سڈنی کے شاپنگ مال میں چاقو حملے میں چھ افراد ہلاک'ہر پانچواں شخص انتقامی پورن کا نشانہ بنتا ہے‘
مزید خبریں

تازہ ترین خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More