سعودی عرب کی وزارت ٹرانسپورٹ نے حج آپریشن کی تیاریاں مکمل کر لیں

اے پی پی  |  May 08, 2024

ریاض ۔8مئی (اے پی پی):سعودی عرب کی وزارت ٹرانسپورٹ نے کہا ہے کہ حج سیزن 2024 کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔عازمین حج 7ہزار 700 پروازوں کے علاوہ بری اور بحری راستوں سے مملکت پہنچیں گے۔ایس پی اےکے مطابق سعودی سول ایوی ایشن جنرل اتھارٹی نے بتایا کہ اس سال مملکت کے چھ ایئرپورٹس پر عازمین کے استقبال کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔اتھارٹی کا کہنا ہے عازمین حج کے لیے جدہ کا کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ، مدینہ منورہ کا امیر محمد بن عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ، طائف انٹرنیشنل ایئرپورٹ، ریاض کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ، شہزادہ عبدالمحسن انٹرنیشنل ایئرپورٹ ینبع اور شاہ فہد انٹرنیشنل ایئرپورٹ دمام مختص ہیں۔سات ہزار 700 پروازوں کے ذریعے عازمین مملکت پہنچیں گے۔ 3.4 ملین نشستیں موجود ہیں۔

مطارات ہولڈنگ کا کہنا ہے 6 ایئرپورٹس کے 13 لاؤنجز کو عازمین کے لیے مختص کیا گیا ہے جہاں 21 ہزار سے زائدعملہ متعین ہے۔مطارات ہولڈنگ کا کہنا ہے ’’بغیر بیگ کے مسافر‘‘سروس بھی فراہم کی گئی ہے۔۔ اس کے تجربات گزشتہ سال بھی کئےگئے تھے۔ سعودی ایئرلائن 150 پروازوں پر 1.2 ملین سے زائد نشستیں عازمین حج کے لئے مختص کیے ہوئے ہے۔ سعودی ریلوے ’سار‘ کا کہنا ہے 9 ٹرین سٹیشن جن میں منی، مزدلفہ اور عرفات شامل ہیں حجاج کی نقل و حرکت کو آسان بنایا گیا ہے۔ تقریبا 2 ہزار ٹرپس کے لیے 17 ٹرینیں تیار کی جاچکی ہیں۔ حرمین ٹرین پانچ سٹیشنوں کے ذریعے حج سیزن میں 3800 سے زیادہ ٹرپس کے لیے تیاری کرچکی ہے

۔سار کا کہنا ہے ٹرینوں کی آمد ورفت اور سفر کے اوقات کے حوالے سے سمارٹ فون پرعازمین کو الرٹ بھی جاری کیا جائے گا۔جنرل پورٹس اتھارٹی نے کہا ہے کہ جدہ اسلامی بندرگاہ پر حج سیزن کے دوران 10 ہزار عازمین کی آمد متوقع ہے۔ عازمین کی آمد اور انہیں رہائش تک پہنچانے کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔جنرل ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے بھی حج سیزن کے لیے مکمل تیاری کا اعلان کیا ہے اتھارٹی کا کہنا ہے 27 ہزار سے زائد بسیں اور 5 ہزار ٹیکسیاں عازمین حج کی آمد ورفت کے لیے مختص ہیں۔اس کے علاوہ 16 پبلک ٹرانسپورٹ روٹس کی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔اتھارٹی کا کہنا ہے ٹرانسپورٹ کمپنیاں لائسنس یافتہ اورعازمین کی سہولت اور حفاظت کے بہترین انتظامات ہیں۔اتھارٹی حج سیزن کے دوران تمام رانسپورٹ سہولتوں کی نگرانی ایپلی کیشن کے ذریعے بھی کرے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More