سلوواکیہ کے وزیرِ اعظم رابرٹ فیکو مُلک کے دارالحکومت ہینڈلووا میں ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد بدستور تشویشناک حالت میں ہیں اور اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
بدھ کی شام سلوواکیہ کے وزیر دفاع رابرٹ کیلینیک نے آگاہ کیا ہے کہ وزیراعظم کی جان بچانے کے لیے اُن کی تین گھنٹے طویل سرجری کی گئی ہے اور یہ کہ وزیراعظم کی حالت ’بُری‘ (یعنی تشویشناک) ہے۔
گذشتہ روز ہونے والے حملے کے بعد سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم فیکو کابینہ کے ایک اہم اجلاس میں شمولیت کے بعد جب عمارت سے باہر نکلے تو وہاں موجود لوگوں میں سے ایک نے اُن پر حملے کر دیا اور اُن پر متعدد گولیاں چلائیں۔ سلوواکیہ کی وزارت داخلہ نے اس حملے کو قاتلانہ حملہ قرار دیا ہے۔
سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کو پہلے گاڑی کی مدد سے جائے حادثہ سے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جس کے بعد انھیں ہیلی کاپٹر کی مدد سے قریبی ہسپتال پہنچایا گیا۔
ایک عینی شاہد نے بتایا کہ ’وزیر اعظم فیکو پر جب حملہ ہوا تو وہ فوراً زمین پر گِر گئے جس کے بعد اُن کے محافظوں نے اُنھیں اُٹھا کر گاڑی میں منتقل کیا۔‘
رابرٹ فیکو کے فیس بُک پیج پر جاری ہونے واے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’سلوواکیہ کے وزیر اعظم کو متعدد گولیاں لگیں جس کے بعد اب اُن کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔‘
حملے کے وقت کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص وزیر اعظم پر پانچ بار گولی چلاتا ہے۔ گولی چلنے کے فوراً بعد وزیراعظم فیکو کے باڈی گارڈز حملہ آور کو قابو کر لیتے ہیں جب کہ اُن کی سکیورٹی پر مامور دیگر ارکان وزیر اعظم کو اُن کی گاڑی میں ڈال کر لے جاتے ہیں۔
سلوواکیہ کے وزیراعظم کو بذریعہ ہیلی کاپٹر پہلے قریبی ہسپتال لے جایا گیا۔ بعد میں ان کو ہینڈلووا کے مشرق میں بانسکا بسٹریکا کے ایک اور ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
بعد ازاں سلوواکیا کے نائب وزیر اعظم ٹامس ترابا نے بی بی سی کو بتایا کہ وزیر اعظم کا آپریشن کامیاب رہا ہے۔
مسٹر ترابا کا کہنا تھا کہ ان کے خیال ہے کہ ’وزیر اعظم بچ جائیں گے۔‘
سلوواکیہ کی صدر زوزانہ کپوٹووا نے وزیر اعظم فیکو پر اس قاتلانہ حملے کو ’جمہوریت پر حملہ‘ قرار دیا ہے۔
حملہ آور کون ہے؟Reutersحملہ آور کو حملے کے فوراً بعد حراست میں لے لیا گیا تھا
سلوواکیہ میں وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم فیکو پر حملہ کرنے والے شخص کو فوراً حراست میں لے لیا گیا تھا۔
بی بی سی کے مقامی نامہ نگار روب کیمرون کے مطابق حملہ آور سے متعلق سامنے آنے والی اطلاعات میں کہا جا رہا ہے کہ اُن کی عمر 71 سال ہے اور اُن کا تعلق وسطی سلوواکیہ سے ہے۔ تاہم حملہ آور کے عزائم کے بارے میں تاحال کُچھ بھی واضح طور پر نہیں بتایا گیا۔
سلوواکیہ کے ذرائع ابلاغ پر وائرل ایک ویڈیو میں دعوٰی کیا جا رہا ہے کہ یہ مشتبہ حملہ آور کی ہے۔
فوٹیج میں مشتبہ آدمی کو کہتے سُنا جا سکتا ہے کہ وہ حکومتی پالیسیوں اور سرکاری میڈیا کے بارے میں وزیراعظم کے موقف سے متفق نہیں ہیں۔
بی بی سی کو حتمی طور پر یہ معلوم نہیں ہے کہ آیا ویڈیو میں نظر آنے والا شخص وہی ہے جس کو جائے وقوعہ سے حراست میں لیا گیا تھا اور نہ ہی یہ معلوم ہے کہ اس ویڈیو کو کن حالات میں فلمایا گیا تھا۔
وزیراعظم رابرٹ فیکو کون ہے؟Reuters
سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو گذشتہ ستمبر میں منعقد ہونے والے انتخابات کے بعد ایک عوامیت پسند قوم پرست اتحاد کے سربراہ کی حیثیت سے اقتدار میں واپس آئے تھے۔
وہ بائیں بازو کی سمر ایس ایس ڈی پارٹی کی قیادت کرتے ہیں اور انھوں نے گذشتہ اکتوبر میں یوکرین کو فوجی امداد روکنے کے وعدے کے ساتھ ووٹ حاصل کیا تھا، تاہم روس نواز ہونے سے انکار کیا تھا۔
سنہ 2018 میں تحقیقاتی صحافی جان کوسیاک کے قتل کے بعد فیکو کو وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنا پڑا تھا۔
فیکو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اپنے حامیوں کو بتایا کہ ’اگر سمر حکومت میں شامل ہوتا ہے تو ہم یوکرین کو گولہ بارود کا ایک بھی راؤنڈ نہیں بھیجیں گے۔‘
اس کے ساتھ ساتھ روس پر مغربی پابندیوں کے خلاف مزاحمت کرنے کے اُن کے عزم نے کچھ دیکھنے والوں کو فیکو کا موازنہ ہنگری کے دائیں بازو کے وزیر اعظم وکٹر اوربان سے کیا گیا۔
سلوواکیا کے وزیرِ اعظم پر قاتلانہ حملے کے بعد بین القوامی دُنیا کا ردِعمل
روسی صدر ولادیمیر پیوتن کا کہنا ہے کہ ’اس بھیانک جرم کا کوئی جواز نہیں ہو سکتا ہے۔‘
پولینڈ کے وزیر اعظم ڈونالڈ ٹسک نے فیکو کو ایکس پر ایک پوسٹ میں براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری تمام تر نیک خواہشات اس انتہائی مشکل گھڑی میں آپ کے ساتھ ہیں۔‘
ایسٹونیا کے وزیر اعظم کاجا کلاس نے فیکو کی جلد صحت یابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک منتخب رہنما پر حملہ بھی جمہوریت پر حملہ ہے۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس حملے کو ’خوفناک‘ قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ ’اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے کہ کسی بھی ملک میں تشدد معمول نہ بن جائے۔‘
آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا یہ ’گھناؤنا‘ اور 'تکلیفدہ‘ حملہ خود جمہوریت پر براہ راست حملہ ہے۔‘
نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے بھی اپنے پیغام میں کہا کہ ’ان کی نیک تمنائیں رابرٹ فیکو، ان کے پیاروں اور سلوواکیا کے عوام کے ساتھ ہیں۔‘
جوگرز جن کے ذریعے بےنظیر بھٹو پر خودکش حملہ کرنے والے کا پتا چلاجب اندرا گاندھی کو خون کی 80 بوتلیں لگیں