کریم خان: حماس رہنماؤں اور نتن یاہو کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست کرنے والے پاکستانی نژاد پراسیکیوٹر کون ہیں؟

بی بی سی اردو  |  May 21, 2024

عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اور حماس رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے پر غور کر رہی ہے۔

اس کیس میں آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر پاکستانی نژاد کریم اسد احمد خان ہیں۔

عدالت میں اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ نتن یاہو اور اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گالانٹ نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کیے ہیں اور اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں۔

ادھر نتن یاہو نے اپنی گرفتاری کے لیے دائر درخواست کی مذمت کرتے ہوئے اسے ’ایک غیر منطقی اور غلط فیصلہ‘ قرار دیا ہے اور اس پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’جمہوری اسرائیل‘ کا موازانہ ’قتل عام کرنے والی تنظیم حماس سے کیا جا رہا ہے۔‘

خیال رہے کہ کریم خان کی جانب سے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کا مرکزی نقطہ یہ ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور مسلح تصادم کے قوانین کا اطلاق تمام فریقین پر ہونا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں۔

کریم خان کا کہنا ہے کہ حماس کے تین مرکزی رہنماؤں نے بھی جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے جن میں ’قتل، اغوا، ریپ اور تشدد شامل ہے۔‘

ان میں غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار، القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد دیف اور حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ شامل ہیں۔

عالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم اور حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا کیا مطلب ہو گا؟ویڈیوز، تصاویر اور دیگر شواہد غزہ میں ہسپتال میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں کیا ظاہر کرتے ہیں؟اسرائیل پر ’وارکرائمز‘ کے الزامات: جنگی جرائم کا تعین کیسے کیا جاتا ہے اور عدالت کن بنیادوں پر سزا دیتی ہے؟ایڈنبرا سے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ تک کا سفر: کریم خان کون ہیں؟

کریم اسد احمد خان 30 مارچ 1970 کو سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ڈاکٹر سعید احمد پاکستانی تھے۔

وہ 1960 کی دہائی میں پاکستان سے برطانیہ منتقل ہوئے۔ اسد خان کی والدہ برطانوی شہری ہیں۔

1992 کے دوران کریم خان نے لندن کے کنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد وکالت کا آغاز کیا۔ وہ لندن کی ایک قانونی فرم ٹیمپل گارڈن چیمبرز کے ممبر ہیں۔

عالمی فوجداری قانون اور انسانی حقوق کے وکیل کے طور پر انھیں 30 سال سے زیادہ کا پیشہ ورانہ تجربہ حاصل ہے۔

وہ ملکی اور بین الاقوامی فوجداری ٹربیونلز میں بطور پراسیکیوٹر، متاثرہ فریق کے وکیل اور وکیل صفائی کی حیثیت سے کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

وہ اب تک بین الاقوامی فوجداری عدالت، بین الاقوامی فوجداری ٹربیونل برائے روانڈا، بین الاقوامی ٹریبونل برائے سابق یوگوسلاویہ، خصوصی عدالت برائے لبنان اور خصوصی عدالت برائے سیرا لیون میں بطور وکیل پیش ہو چکے ہیں۔

کریم خان 1997 اور 2000 کے درمیان سابقہ ملک یوگوسلاویہ کے لیے قائم بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل اور روانڈا کے لیے بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کے استغاثہ میں قانونی مشیر رہے ہیں۔

انھوں نے عالمی فوجداری عدالت میں بطور لیڈ کونسل فرائض سر انجام دیتے ہوئے 2016 سے 2018 کے دوران لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام کے وکیل دفاع کے طور پر ان کی نمائندگی بھی کی ہے۔

اس کے علاوہ 2017 سے 2018 کے دوران کریم اسد خان آئی سی سی کے بار کونسل کے صدر بھی رہے۔ وہ افریقی بار اسوسی ایشن کے عالمی سفیر بھی ہیں۔

2018 میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے انھیں عراق میں نام نہاد دولت اسلامیہ (داعش) کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کرنے والی اقوام متحدہ کی ٹیم کے پہلے خصوصی مشیر اور سربراہ کے طور پر تعینات کیا تھا۔

12 فروری 2021 کو نیویارک میں ہونے والے روم سٹیٹیوٹ کی ممبر ریاستوں کی اسمبلی کے نویں اجلاس کے دوران کریم اسد خان کو آئی سی سی کا پراسیکیوٹر منتخب کیا گیا تھا، جس کا حلف انھوں نے 16 جون 2021 کو اٹھایا۔

وہ نو سال تک بطور آئی سی سی پراسیکیوٹر اپنے فرائض سر انجام دیں گے۔ جولائی 2002 میں قائم ہونے والی عالمی فوجداری عدالت کی تاریخ کے وہ تیسرے پراسیکیوٹر ہیں۔

آئی سی سی کے پراسیکیوٹر نے غزہ جنگ کے دوران پانچ افراد کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست کیوں دی؟

حالیہ تاریخ میں یہ پہلی بار نہیں کہ آئی سی سی نے کسی عالمی رہنما کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست دی ہے۔

قریب ایک سال قبل آئی سی سی کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتن اور روس میں بچوں کے حقوق کی کمشنر ماریہ لیووا بیلووا کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے میں بھی کریم خان نے بطور پراسیکیوٹر اپنا کردار ادا کیا تھا۔

اس فیصلے کے کچھ ہی دنوں کے بعد روس نے کریم خان اور آئی سی سی کے تین ججوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔ بعد ازاں روس نے آئی سی سی حکام کا نام ’مطلوب مجرموں‘ کی فہرست میں ڈال دیا تھا۔

مگر اب غزہ جنگ کے معاملے پر کریم خان اور ان کی ٹیم نے حماس کے سات اکتوبر کے حملے کے متاثرین سے انٹرویوز کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس نے متاثرین کو ظلم اور بربریت کا نشانہ بنا کر بنیادی انسانی اقدار پر حملہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ شواہد کی بنا پر انھیں یقین ہے کہ حماس کے تین رہنماؤں پر اسرائیل اور غزہ کی پٹی میں کم از کم سات اکتوبر سے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرم میں ملوث ہیں۔

اسی طرح آئی سی سی کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان کا کہنا ہے کہ نتن یاہو اور ان کے وزیر دفاع یوو گالانٹ نے غزہ میں مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم سرزد کیے ہیں اور اس بات پر یقین کرنے کی معقول وجوہات ہیں۔

کریم خان کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس دفاع کا حق ہے لیکن یہ جرائم اس کو یہ حق نہیں دیتے کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی پاسداری نہ کرے۔

انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے میں ناکامی نتن یاہو اور اسرائیلی وزیر دفاع کے گرفتاری وارنٹ کا جواز ہیں جن کے جرائم میں جنگی ہتھیار کے طور پر عام شہریوں کو بھوکا رکھنا، قتل اور عام شہریوں پر جان بوجھ کر حملے شامل ہیں۔

’ہم دھمکیوں سے رُکنے والے نہیں‘

سی این این کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو کے دوران کریم خان سے پوچھا گیا کہ انھوں نے اپنی درخواست میں نسل کشی کی اصطلاح کیوں نہیں استعمال کی، جس کا دونوں فریقین دعویٰ کرتے ہیں۔

انھوں نے جواب دیا کہ ’یہ ایک جاری تحقیقات ہے۔۔۔ تحقیقات کے موجودہ مرحلے میں ججز کے سامنے رکھے گئے چارجز میں نسل کشی شامل نہیں۔ لیکن ہماری تحقیقات جاری ہیں، یہ ایک پیچیدہ صورتحال ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’اسرائیلی حکام نے ہمیں غزہ تک رسائی نہیں دی ہے۔ حماس کے حملے پر بھی ہماری تحقیقات جاری ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ حتمی فیصلہ ججز کو کرنا ہے کہ آیا وارنٹ گرفتاری جاری کرنے ہیں یا نہیں۔

کریم خان نے کہا ہے کہ یہ درخواست وارنٹ گرفتاری کے لیے درکار شواہد سے بھی زیادہ مواد کی بنا پر دائر کی گئی ہے۔

ان کے مطابق ’(ماضی میں) وارنٹ گرفتاری کے لیے معقول وجوہات کی شرط تھی، اس کا تعین ججز کرتے ہیں۔ جب میں پراسکیوٹر بنا تو میں نے آفس کے لیڈرز، ٹیموں کے سربراہان سے گزارش کی کہ آیا سزا عائد ہونے کا حقیقی امکان ہے۔ اس طرح کے کیسز میں یہ (معقول وجہ) کافی نہیں ہے۔‘

ان کے مطابق ان کی ٹیم نے حماس کے تین رہنماؤں، نتن یاہو اور گالانٹ کو سزا ملنے کا حقیقی امکان ظاہر کیا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل آئی سی سی کے قوانین کو نہیں مانتے۔ سی این این کی اینکر نے کریم خان سے پوچھا کہ امریکی سینیٹرز اور کانگریس کے ارکان نے، اکثر ریپبلکنز، نے آپ کو خط لکھا ۔۔۔ (جس میں لکھا ہے کہ) اسرائیل کو نشانہ بنایا تو ہم آپ کو نشانہ بنائیں گے۔۔۔ کیا یہ دھمکی ہے؟‘

اس کے جواب میں کریم خان نے کہا کہ ’ایک بار ایک سینیئر رہنما نے مجھے کہا تھا کہ یہ عدالت افریقہ اور پوتن جیسے چوروں کے لیے بنی ہے۔‘

’مگر ہم ایسے کام نہیں کرتے۔۔۔ یہ عدالت طاقت اور بے پناہ قوت کے خلاف قانون کی فتح کی عکاسی کرتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’ہم دھمکیوں یا دیگر سرگرمیوں سے رکنے والے نہیں ہیں۔‘

کریم خان کہتے ہیں کہ قانون کے سامنے سب کو برابر ہونا چاہیے اور قومیت کی وجہ سے کسی کو اسثنیٰ حاصل نہیں ہونی چاہیے۔

’جنوبی افریقہ نسل کُشی کی اصطلاح کو ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے‘ عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل کا جوابعالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم اور حماس کے رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا کیا مطلب ہو گا؟اسرائیل پر ’وارکرائمز‘ کے الزامات: جنگی جرائم کا تعین کیسے کیا جاتا ہے اور عدالت کن بنیادوں پر سزا دیتی ہے؟انٹرنیشنل کریمنل کورٹ نے غرب اردن اور غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کر دی
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More