مشترکہ تعاون کمیٹی کا13واں اجلاس ( کل )جمعہ کو ہو گا

اے پی پی  |  May 23, 2024

اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):موجودہ حکومت کے رواں برس مارچ میں برسراقتدار آنے کے بعد سے چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک پر عملدرآمد کو تیز کیا گیا ہے اور اس حوالے سے متعدد اقدامات کئے گئے ہیں جن میں مشترکہ تعاون کمیٹی کے 13ویں اجلاس کی تیاری بھی شامل ہے جس کا انعقاد ( کل ) جمعہ کو کیا جا رہا ہے۔وزارت منصوبہ بندی کے حکام کے مطابق واضح رہے کہ جے سی سی سی پیک میں فیصلہ سازی کا ایک اعلیٰ ادارہ ہے جو ہر سال ٹھوس فیصلے کرنے کے لئے اجلاس کرتا ہے۔اجلاس کی مشترکہ صدارت چیئرمین نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن این ڈی آر سی اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کریں گے۔

یاد رہے کہ جے سی سی کے پہلے 12 اجلاس کامیاب رہے اور ان کے فیصلوں پر عملدرآمد تیزی سے جاری ہے۔ جے سی سی کے 13ویں اجلاس کی بہت اہمیت ہے کیونکہ پاکستان اور چین نے پہلے ہی سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت پانچ نئے اقتصادی راہداریوں پر ورکنگ گروپس قائم کیے ہیں، جو وزارت منصوبہ بندی کے تیار کردہ فائیو ایز ( 5Es )فریم ورک کے مطابق ہیں۔ ان راہداریوں میں روزگار کی تخلیق کا راہداری، اختراع کی راہداری، گرین انرجی کی راہداری، اور جامع علاقائی ترقی شامل ہیں۔

وزارت منصوبہ بندی اور این ڈی آر سی ہر راہداری کے لئے سٹریٹجک روڈ میپ کا اس اجلاس میں پیش کریں گے جبکہ دوطرفہ تعاون کے حوالے سے اہم اعلانات وزیر اعظم شہباز شریف کے آئندہ دورہ بیجنگ کے دوران کئے جائیں گے۔دوسری جانب وزارت منصوبہ بندی نے پہلے ہی فائیو ایز ( 5Es )فریم ورک پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے، جس میں ایکسپورٹ، انرجی، ایکویٹی، ای پاکستان اور ماحولیات شامل ہیں۔ یہ فریم ورک وزیر اعظم شہباز شریف کے وژن کے تحت ہر شعبے میں پاکستان کی خوشحالی کو آگے بڑھانے کے لئے پانچ نئے اقتصادی راہداریوں کے ساتھ ہم آہنگ ہو گا۔ اس فریم ورک کو پانچ اکنامک راہداریوں سے منسلک کیا جاہے گا جو ایک اہم اقدام ہے۔

اسی طرح پاکستان کے اندر اسپیشل اکنامک زونز (ایس ای زیز ) کی کامیابی پر علمدرآرمد تیز کرنے کے لیے اسٹریٹجک نقطہ نظر کو اجاگر کرتے ہوئے پاکستان نے ایک “ون پلس فور” ماڈل تجویز کیا ہے، جس میں پاکستان میں ہر ایس ای زیز کو چین کے ایک صوبے کے ساتھ شراکت داری کی جائے گی، ایس ای زیز کے اندر خصوصی کلسٹرز تیار کرنے کے لئے ایک صنعتی گروپ، تکنیکی مہارت فراہم کرنے کے لیے چین سے ایک ایس ای زیز اور ایک ریاستی ملکیت۔ انٹرپرائز ایس ای زیز کی ترقی کی قیادت بھی کرے گا۔

یہ باہمی تعاون کا فریم ورک پاکستان میں ایس ای زیز کے قیام اور ترقی کو تیز کرے گا جبکہ ان کی مسابقت اور سرمایہ کاروں کے لئے مزید کشش میں اضافہ بھی کرے گا۔ ایس ای زیز کی کامیابی کا انحصار ان کی مخصوص صنعتوں کے کلسٹر ہے بننے جبکہ بڑے ، پیمانے کی معیشتوں کو فروغ دینے، اور جدت اور ترقی کے لیے سازگار اور متحرک ماحولیاتی نظام کی تشکیل بھی کرے گا۔مسلم لیگ (ن) کو جب بھی حکومت بنانے کا موقع ملا اس نے نہ صرف سی پیک کو بحال کرنے بلکہ دیگر اہم شعبوں جیسے آبی وسائل کے انتظام اور موسمیاتی تبدیلی، کان کنی، زراعت، اور کاروبار کو شامل کرنے کے لئے تعاون کے دائرہ کار کو وسیع کرنے میں بھرپور اقدامات اٹھائے۔

یاد رہے کہ توانائی اور صنعتی شعبوں میں کاروباری سرمایہ کاری۔ جے سی سی کے آخری اجلاس میں دونوں حکومتوں نے اصولی طور پر سی پیک کو بحال کرنے، تعاون کے شعبوں کو وسعت دینے اور حکومت سے حکومت کے تعاون کے ذریعے کاروبار سے کاروباری روابط کے ذریعے قائم کی گئی مضبوط بنیاد کو بڑھانے/تکمیل کرنے پر اتفاق کیا تھا۔مسلم لیگ (ن) پاکستان کی صنعت کاری پر یقین رکھتی ہے اور مسلسل کوشش کرتی رہی ہے۔

اسی وژن کی روشنی میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے فوراً بعد سی پیک پر کام شروع کیا۔ سی پیک نے پاکستان کی معیشت سے توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی رکاوٹوں کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرنے کی وجہ سے دنیا بھر میں توجہ حاصل کی ہے۔ یہ پاکستان کو صنعت کاری کے عمل کو تیز کرنے کے لئے ایک بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More