معاشی ترقی کیلئے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہے، شہباز شریف

ہم نیوز  |  Dec 06, 2024

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کی معاشی ترقی کے لیے دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ناگزیر ہے، حکومت اور افواج پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، بلیو اکنامی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے، دوست ملک چین بھی پاکستان کے گہرے پانیوں میں وسائل کی تلاش میں پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے۔

جمعہ کو وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے پاکستان نیوی وار کالج میں ساتویں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کو دہشتگردی کے سب سے بڑے چیلنج کا سامنا ہے، 2018 میں ہم نے دہشتگردی کا خاتمہ کر دیا تھا، لیکن بدقسمتی سے دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس وقت معاشی چیلنجز کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی کے چیلنجز کا سامنا ہے، پاک افواج سرحدوں اور پاک نیوی گہرے پانیوں کی حفاظت کر کے ملک کو محفوظ بنا رہی ہیں، ہم اگر ملک کی معیشت کو بہتر بنانا چاہتے ہیں تو پھر ہمیں سب سے پہلے ملک سے دہشتگردی کے ناسور کو ختم کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں فول پروف سیکیورٹی چاہتے ہیں تاکہ لوگ اپنی صلاحیتوں سے استفادہ کر سکیں، پاک بحریہ ہر طرح کے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

وزیراعظم  شہباز شریف کو وزیراعلی خیبر پختونخوا کا خط، گرفتارشہریوں کو رہا کرنےکا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے ہوتے ہوئے پاکستان معیشت اور تجارت کے شعبوں میں مزید ترقی نہیں کر سکتا۔ ایک بات واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ 2018 تک ہمارے بہادرفوجی جوانوں، ہمارے عام شہریوں، کے پی، بلوچستان، پنجاب اور سندھ میں دہشتگردی کو شکست دے تھی اس میں سب نے تعاون کیا، ہمارے 80 ہزار لوگ شہید ہوئے اور ہمیں 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا اور بدقسمتی سے اس میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نیوی بلیو اکنامی کے لیے اقدامات کر رہی ہے، موجودہ دور میں کسی بھی معیشت کے لیے ’بلیو اکنامی‘ مرکزی حیثیت رکھتی ہے، چند دن قبل چین سے پیغام ملا کہ ایک وفد پاکستان بھیج رہے ہیں جو گہرے پانیوں میں وسائل کی تلاش میں پاکستان کی مدد کرے گا، یہ وفد جہاز سازی میں پاکستان کی مدد کے علاوہ بندرگاہوں کو سافٹ بنانے اور آپریشنل بنانے میں بھی پاکستان کی مدد کرے گا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More