آندھی، طوفان میں سولر پینل گِرنے سے حادثات اور ’لاکھوں کا نقصان‘: اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

بی بی سی اردو  |  May 28, 2025

Getty Images

جب گذشتہ دنوں پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تیز آندھی آئی تو ایک رہائشی حسن رضا کے بقول ان کے گھر کی چھت پر نصب ’دو سولر پلیٹس ہوا سے اُڑ گئیں۔ سامنے والے گھر میں نصب سولر پینلز کا پورا سٹرکچر طوفان سے گِر گیا تھا۔‘

حسن اِن لاکھوں پاکستانیوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سولر پینلز کا سہارا لیا ہے اور گھر کی چھت پر سولر سسٹم نصب کر رکھا ہے۔

گذشتہ دنوں آندھی طوفان کے باعث سولر پینلز کی وجہ سے جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

پنجاب میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے آندھی طوفان کے باعث ہونے والے نقصانات سے متعلق 25 مئی کی رپورٹ میں بتایا تھا کہ ’70 فیصد حادثات کی وجہ سولر پینلز یا ان سے وابستہ تنصیبات ہیں۔‘

تاہم ایک بیان میں پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آندھی طوفان کے باعث سولر پینلز سے ہونے والے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا، جو غلط ہے۔

یاد رہے کہ ٹھیک ایک ماہ قبل اپریل کے وسط کے دوران اسلام آباد میں شدید ژالہ باری کی وجہ سے چھتوں پر نصب سولر پینلز کو نقصان پہنچا تھا۔

پاکستان کو دنیا کی سب سے بڑی سولر مارکیٹس میں ایک سمجھا جاتا ہے۔ برطانوی انرجی تھنک ٹینک ایمبر کے گلوبل الیکٹریسیٹی ریویو 2025 کے مطابق پاکستان میں 2024 کے دوران سب سے زیادہ 17 گیگا واٹ صلاحیت کے سولر پینلز درآمد کیے گئے تھے۔

پنجاب میں سولر پلیٹس گِرنے سے سات افراد زخمی

پاکستان کے کئی علاقوں میں بارش اور آندھی طوفان کی پیشگوئی کے ساتھ اب محکمۂ موسمیات کی جانب سے اس خدشے کا اظہار کیا جاتا ہے کہ ممکنہ اثرات میں مال مویشیوں و املاک کو نقصان پہنچنے کے علاوہ ایک خدشہ سولر پینلز گِرنے کا بھی ہے۔

25 مئی کو پنجاب میں آندھی طوفان کے باعث نقصانات کی تفصیلات بتاتے ہوئے قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے نے بتایا تھا کہ جہلم میں سولر پینل اور دیوار گِرنے کے باعث دو ہلاکتیں ہوئی جبکہ خوشاب میں سولر پینل گِرنے سے ایک شخص زخمی ہوا۔

جبکہ ترجمان ریسکیو پنجاب فاروق احمد کے مطابق 27 مئی کو میانوالی میں تیز آندھی کی وجہ سے چھت سے سولر پلیٹ گِرنے سے ایک شخص زخمی ہوا۔ ریسکیو 1122 کے مطابق یہ شخص سر میں سولر پلیٹ لگنے سے زخمی ہوا تھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فاروق احمد نے بتایا کہ آندھی طوفان میں سولر پینلز سے جڑے حادثات کے باعث حالیہ واقعات میں کم از کم سات لوگوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔

26 مئی کو پی ڈی ایم اے نے ایک مراسلے میں بتایا کہ گذشتہ دنوں آندھی اور طوفان کی وجہ سے پیش آنے والے ’70 فیصد حادثات کی وجہ سولر پینلز یا ان سے وابستہ تنصیبات ہیں۔‘

غیرمعمولی طوفان، آسمانی بجلی اور ’رات جیسی تاریکی‘: ’راولپنڈی میں اتنی خوفناک آندھی نہیں دیکھی‘آندھیاں، فلیش فلڈ اور گیند جتنے بڑے اولے: کیا ایپسبہتر پیش گوئی کرکے ہمیں محکمہ موسمیات سے پہلے خبردار کر سکتی ہیں؟پاکستان کا اضافی بجلی سے بٹ کوائن کی مائننگ کا منصوبہ کتنا قابلِ عمل ہے؟گھر کی چھت پر سولر پینلز کی تنصیب سے بجلی کا بل ’زیرو‘ کرنے کا طریقہ کیا ہے

ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ محکموں کو جاری کیے گئے مراسلے میں کہا کہ ’غیر معیاری طریقہ سے نصب کیے گئے پینلز آندھی میں پولز سے گرے اور حادثات کی وجہ بنے۔‘

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’چھتوں پر لگائے گئے یا کھلے ڈھانچے میں لگائے گئے سولر پینلز کو حفاظتی تدابیر سے نصب کروایا جائے۔‘

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ مستقبل میں ایسے نقصانات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ نصب شدہ پینلز اور ڈھانچوں کا ’تفصیلی جائزہ لیا جائے‘ اور تنصیب کو ’معیاری اور سرٹیفائیڈ بنایا جائے۔‘

تاہم پاکستان سولر ایسوسی ایشن نے اس تاثر کی تردید کی کہ سب سے زیادہ جانی نقصان سولر سٹرکچرز کی وجہ سے ہوا۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین وقاص موسیٰ کا کہنا تھا کہ ’بدقسمتی کی بات ہے کہ سولر پینلز کو بغیر سیاق و سباق کے ہدف بنایا جا رہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ایسے بیانیے سے اس شعبے پر اعتماد کو ٹھیس پہنچ سکتی ہے۔‘ سولر ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عوام سولر پینلز نصب کرتے وقت منظور شدہ انجینیئرنگ گائیڈ لائنز کی پیروی کریں اور سولر انسٹالیشن کے دوران حفاظتی معیار کا دھیان رکھیں۔

تیز آندھی سے لوگوں کا ’لاکھوں روپے کا نقصان ہوا‘

اسلام آباد کے رہائشی حسن رضا کہتے ہیں کہ جس وقت تیز آندھی سے گھر کی چھت پر نصب سولر پلیٹس کو نقصان پہنچا، اس وقت وہ چھت پر ہی موجود تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’میں خود بھی ہوا کے دباؤ سے ایک جگہ کھڑا نہیں رہ پا رہا تھا۔ آندھی اتنی تیز تھی کہ پلیٹس ڈھیلی ہوگئیں اور مڑ گئیں۔‘

اس حالیہ تجربے کے بعد ان کی رائے ہے کہ چھتوں پر نصب سولر پینلز اور ان کی تنصیبات کو ہر ایک، دو ماہ بعد چیک کرنا چاہیے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’لوگوں کا (گھر کی چھتوں پر) آٹھ، دس لاکھ، حتیٰ کہ 15 لاکھ روپے کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ اسے دیکھنا چاہیے۔ میری پلیٹس کا قریب 65 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ میرے ہمسائے کا (لاکھوں روپے کا) پورا سولر سٹرکچر گِر گیا۔‘

اسلام آباد میں سولر سسٹمز کی تنصیبت کے شعبے سے منسلک ظہیر بٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ حالیہ حادثات کے دوران سولر پینلز گِرنے یا ٹوٹنے سے لوگوں کا ’لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔‘

’ایک نارمل سائز کی پلیٹ بھی 18 ہزار روپے کی ہے اور عام طور پر لوگوں کے گھروں پر 10 سے زیادہ پلیٹیں لگی ہوتی ہیں۔‘

ظہیر بتاتے ہیں کہ بعض اوقات دیہی علاقوں میں لوگوں نے کھلے علاقوں جیسے کھیتوں میں ٹیوب ویلز کے لیے سولر پینلز لگائے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کے لیے کوئی ٹھوس سٹرکچر نہیں بنایا جاتا اور یہ کچی زمین میں فکس کیا گیا ہوتا ہے۔

اس کے برعکس ان کے بقول گھروں کی چھتوں پر اکثر سولر پینلز ٹھوس سٹرکچر کے ساتھ نصب کیے جاتے ہیں جن کے گِرنے یا ٹوٹنے کا امکان قدرے کم ہے۔

سولر پینلز اور ان سے وابستہ تنصیبات کو کیسے محفوظ بنائیں؟

سولر سسٹمز فروخت کرنے والی کمپنیاں اکثر یہ دعویٰ کرتی ہیں کہ پینلز اگر صحیح طرح انسٹال کیے گئے ہوں کہ تو یہ تیز ہوائیں، آندھی اور طوفان برداشت کر سکتے ہیں۔

امریکی ریاست فلوریڈا میں یہ قانون ہے کہ نصب کیے گئے سولر پینل 140 میل فی گھنٹہ تک کی ہوائیں جھیل سکیں کیونکہ اس ریاست میں طوفان کا خطرہ منڈلاتا رہتا ہے۔

مگر انسٹالیشن میں کسی کوتاہی کی صورت میں سولر پینلز کا گِرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں اور ایسا کئی دیگر ملکوں میں بھی دیکھا گیا ہے۔

ظہیر کا کہنا تھا کہ اکثر گھروں کی چھتوں پر نصب کیے جانے والے سولر پینلز کے لیے حکومتی قوائد و ضوابط کی پیروی کی جاتی ہے۔ ’اور اس کے لیے 14 گیج کا رسٹ فری پائپ استعمال کیا جاتا ہے۔ اگر سولر پینل صحیح سے انسٹال نہ کیا جائے تو اس سے توانائی کی پیداوار بھی متاثر ہوتی ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ سولر پینل کی تنصیب کے لیے ایسے سٹرکچر کو ’زمین یا چھت سے اٹھایا جاتا ہے۔۔۔ اس کی اونچائی اتنی رکھی جاتی ہے کہ نیچے سے ہوا گزر سکے۔‘

وہ مثال دیتے ہیں کہ اگر کسی چھت کی دیواریں چار فٹ اونچی ہیں تو سولر پینل کے سٹرکچر کو سامنے سے چھ فٹ اٹھایا جاتا ہے اور پیچھے سے آٹھ سے 9 فٹ تک اوپر اٹھایا جاتا ہے۔ ان کے مطابق اگر اتنی اونچائی رکھی جائے تو ہوا باآسانی نیچے سے گزر سکتی ہے۔

ظہیر کہتے ہیں کہ اگر ان تنصیبات کی بنیادوں میں ٹھوس پکڑ نہیں ہوگی تو سولر پینلز کو خطرہ رہے گا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ دھیان رکھنے کی بھی ضرورت ہے کہ آیا یہ سٹرکچر زنگ لگنے سے کمزور ہو رہے ہیں۔ گارڈر سٹرکچر میں زنگ لگنے کا کم خطرہ ہوتا ہے، اس پر پینٹ کرنے سے اس کی لائف مزید بڑھ جاتی ہے۔‘

ظہیر کے مطابق کہیں بھی ’سولر پینلز نصب کرنے کے بعد اس کی مینٹیننس ضروری ہے۔ ہر کچھ ماہ بعد یہ چیک کرنا ضروری ہے کہ آیا اس کے نٹ بولٹ کسے ہوئے ہیں ورنہ ہلکے سے طوفان کی صورت میں پلیٹ تھرتھرائے گی اور آواز پیدا کرے گی۔‘

ان کی تجویز ہے کہ گارڈر سٹرکچر کے تحت نصب کیے جانے والے سولر پینلز میں صرف نٹ بولٹ کسنے اور زنگ کو روکنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

ماہرین یہ بھی مشورہ دیتے ہیں کہ کسی نقصان کی صورت میں اپنا سولر سسٹم مرمت تک بند رکھنا چاہیے۔

گھر کی چھت پر سولر پینلز کی تنصیب سے بجلی کا بل ’زیرو‘ کرنے کا طریقہ کیا ہےگھریلو صارفین کے سولر پینل لگانے سے عام عوام پر مہنگی بجلی کا بوجھ کیسے پڑ رہا ہے؟پاکستان کا اضافی بجلی سے بٹ کوائن کی مائننگ کا منصوبہ کتنا قابلِ عمل ہے؟پاکستان اور انڈیا سمیت دنیا بھر میں ’فضا میں اڑتے دریا‘ جو تباہیوں کا باعث بن رہے ہیںغیرمعمولی طوفان، آسمانی بجلی اور ’رات جیسی تاریکی‘: ’راولپنڈی میں اتنی خوفناک آندھی نہیں دیکھی‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More