اے پی سی سی اجلاس، آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر

سچ ٹی وی  |  Jun 02, 2025

آئندہ مالی سال کے ممکنہ معاشی اہداف مقرر کرنے کے لیے وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیرِ صدارت سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے بجٹ 26-2025 کے لیے اہم معاشی اہداف کی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے اور ترقیاتی منصوبوں پر ایک ہزار ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے، صوبے 609 ارب روپے زیادہ خرچ کریں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ وفاقی حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لیے بیرون ملک سے 270 ارب قرض لے گی، اس کے علاوہ چاروں صوبے بھی 802 ارب روپے کا بیرونی قرضہ لیں گے۔

پنجاب حکومت ترقیاتی منصوبوں پر 1190 ارب خرچ کرے گی، اگلے سال سندھ حکومت نے 887 ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام تیار کیا ہے، خیبرپختونخوا کی جانب سے 440 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان ہے جبکہ بلوچستان حکومت اگلے سال ترقیاتی منصوبوں پر 280 ارب خرچ کرے گی۔

دستاویز کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت ایک ہزار ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، وزارتوں کو آئندہ مالی سال ترقیاتی منصوبوں کیلئے 662 ارب روپے ملیں گے، این ایچ اے کو آئندہ مالی سال 228 ارب روپے ملیں گے جبکہ پاور ڈویژن کو آئندہ مالی سال 104 ارب روپے دیئے جائیں گے۔

واٹر ریسورسز ڈویژن کو آئندہ مالی سال 140 ارب روپے دیئے جائیں گے، سپارکو کو 24 ارب روپے، کیبنٹ ڈویژن کو 50 ارب 33 کروڑ روپے ملیں گے، صوبوں اور سپیشل ایریاز کیلئے 245 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر 93 ارب 44 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

انضمام شدہ اضلاع کیلئے 70 ارب روپے سے زائد مختص کیے جانے کی تجویز ہے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کیلئے 82 ارب روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے جبکہ فیڈرل ایجوکیشن اور پروفیشنل ٹریننگ کیلئے 19 ارب، ڈیفنس ڈویژن کیلئے 11 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن کو 42 ارب روپے، ریلوے ڈویژن کو 24 ارب روپے، پلاننگ ڈویلپمنٹ کو 12 ارب روپے ملیں گے، نیشنل ہیلتھ کو 12 ارب روپے ترقیاتی فنڈز کی مد میں ملیں گے جبکہ وزارت داخلہ کو 10 ارب 90 کروڑ، وزارت اطلاعات کو 4 ارب 33 کروڑ ملیں گے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چند سالوں کے معاشی چیلنجز کے باعث قومی ترقیاتی بجٹ میں مسلسل کمی ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے، ترقیاتی فنڈز میں وسعت وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ عوام صحت، تعلیم، پانی، بجلی اور انفراسٹرکچر میں بہتری کی توقع منتخب حکومتوں سے رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت وفاقی بجٹ کا نصف سے زائد حصہ قرضوں کی ادائیگی میں صرف ہو رہا ہے اور موجودہ وسائل میں ترقیاتی بجٹ کو مینج کرنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے، رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 1000 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جس میں تمام وزارتوں کے منصوبے شامل کرنا ممکن نہیں تھا۔

احسن اقبال نے واضح کیا کہ ترقیاتی بجٹ میں کمی شرح نمو، عوامی مسائل کے حل اور معاشی اہداف کے حصول کے لیے چیلنج کی صورت میں سامنے آئی ہے، ٹیکس چوری کی روک تھام اور ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کے لیے قومی سطح پر مربوط مہم کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیکس ریونیو کی شرح کم ترین ہے۔

 وفاقی وزیر نے بتایا کہ 118 سے زائد کم ترجیحی یا غیر فعال منصوبے بند کیے جا چکے ہیں جبکہ محدود فنڈز میں صرف اہم قومی منصوبوں کو ترجیح دی جا رہی ہے، پی ایس ڈی پی میں غیر ملکی فنڈنگ والے منصوبے بھی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ دیا میر بھاشا ڈیم، سکھرحیدرآباد موٹر وے، چمن روڈ، قراقرم ہائی وے (فیز ٹو) جیسے بڑے منصوبے قومی اہمیت کے حامل ہیں اور ان کی بروقت تکمیل پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے ناگزیر ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اڑان پاکستان پروگرام کے تحت تمام صوبوں میں ورکشاپس کا انعقاد کر کے قومی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا رہا ہے، ہمیں احساس ہے کہ وقت کے ساتھ ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کرنا ہوگا نہ کہ اسے مزید محدود کرنا۔

انہوں نے مزید کہا ہے کہ 2018 میں نئے منصوبے شروع کرنے کے بارے میں سوچتے تھے، آج جاری منصوبوں کو محدود کرنے کے حوالے سے مشکل فیصلے کرنے پڑے، قومی ترقی میں سب کو اپنی ذمہ داری نبھانی ہو گی، اگر کوئی منصوبہ شامل نہ ہو سکا تو پیشگی معذرت۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More