ایئرانڈیا کی لندن جانے والی پرواز AI 171 آج دوپہر 1:38 بجے احمد آباد ایئر پورٹ سے روانہ ہوئی لیکن چند منٹ بعد ہی رہائشی علاقے "میگھانی نگر" پر گرکر تباہ ہوگئی۔ حادثے کے وقت بوئنگ 787 ڈریملائنر طیارے میں 2 شیر خوار بچوں سمیت 230 مسافر اور عملے کے 12 ارکان سوار تھے۔
ریسکیو آپریشن کے دوران لاشیں ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ہلاکتوں کی تعداد 240 سے زائد ہوگئی جن میں ہاسٹل میں رہائش پذیر طلبا بھی شامل ہیں۔
ایک مسافر معجزانہ طور پربچ گیا جس کی شناخت رمیش کے نام سے ہوئی ہے۔
ڈی جی سی اے (DGCA) نے تصدیق کی ہے کہ طیارہ پرواز کے فوراً بعد "مے ڈے کال" دینے کے بعد ایئرپورٹ کے احاطے سے باہر جا کر کریش ہوا۔ طیارے میں آگ لگ گئی اور دھواں دور سے دیکھا گیا۔
طیارے میں گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ وجے روپانی بھی سوار تھے۔ اس طیارے میں 52 برطانوی شہریوں کے علاوہ 7 پرتگالی ایک کینیڈین باشندہ بھی سوار تھا۔
ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ ٹیک کے آف کے دوران طیارہ ایک درخت میں الجھا جس کے نتیجے میں یہ حادثہ رونما ہوا۔ جہاز میں تکنیکی خرابی پیدا ہو جانے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔
ایئر انڈیا کا بدنصیب طیارہ شہر کے ایک گنجان آباد علاقے میں گرا ہے۔ یہ علاقہ ایئر پورٹ سے ملا ہوا ہے۔ شاہی باغ ایریا اور نروڑا کے سنگم پر واقع ایک اپارٹمنٹ بلاک پر یہ بلاک آئی جی بی کمپاؤنٹ میں واقع ہے۔ طیارے کا اگلا حصہ فلیٹس کے درمیان پھنس گیا۔
طیارے کے 230 مسافروں میں 8 ڈاکٹر بھی شامل تھے۔ جہاں یہ طیارہ گرا وہاں چونکہ آبادی بہت زیادہ ہے اس لیے لوگ بڑی تعداد میں جائے حادثہ پر جمع ہوگئے۔ اِس کے نتیجے میں امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔
انتظامیہ کو شہریوں سے اپیل کرنا پڑی کہ جائے حادثہ سے دور رہیں تاکہ امدادی کارروائی جاری رکھی جاسکے اور طبی امداد پہنچائی جاسکے۔
فائر آفیسر جیش کھاڈیا کے مطابق، فائر بریگیڈ کی متعدد گاڑیاں فوری طور پر موقع پر پہنچیں اور آگ پر قابو پانے کی کوشش کی گئی۔ کئی زخمیوں کو سٹی سول اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی رام موہن نائیڈو احمد آباد روانہ ہو چکے ہیں تاکہ صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔
ایئر انڈیا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ: “پرواز AI171، جو احمد آباد سے لندن گیٹوک جا رہی تھی، آج ایک حادثے کا شکار ہوئی۔ ہم صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور جلد مزید معلومات فراہم کریں گے۔”
حادثے کی وجوہات معلوم کرنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم متحرک کر دی گئی ہے۔ ڈی جی سی اے، اے ڈی اے ڈبلیو، اور ایف او آئی کے نمائندے پہلے ہی احمد آباد میں موجود تھے اور اب تفصیلات اکھٹی کر رہے ہیں۔
انتظامیہ نے ایئرپورٹ کے آس پاس کی تمام سڑکوں کو بند کر دیا ہے اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ چکی ہیں۔
دوسری جانب یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ جہاز دونوں پائلٹ تجربہ کار تھے۔ طیارے کو کیپٹن سمیت سبھروال اُڑا رہے تھے جبکہ اُن کے ساتھ فرسٹ آفیسر کلائیو کُندر تھے۔ سمیت سبھروال کا پرواز کا تجربہ 8200 گھنٹے جبکہ کلائیو کُندر کا تجربہ 1100 گھنٹے تھا۔
ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا تھا کہ ہنگامی کال دینے کا موقع نہیں ملا تھا مگر اب یہ سامنے آئی ہے کہ ٹیک آف کرتے ہی چار پانچ سیکنڈ کے اندر طیارے سے کنٹرول ٹاور کو مے ڈے کال کی گئی تھی۔ اِس کے بعد طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔
طیارے میں بظاہر کوئی تکنیکی خرابی نہیں تھی۔ موسم بھی صاف تھا۔ فضا میں پرندوں سے ٹکرانے کا خطرہ بھی برائے نام تھا۔ ماہرین اِس بات پر حیران ہیں کہ ٹیک آف کرتے ہی طیارہ نیچے کیسے گرگیا۔