سندھ میں تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت۔۔ پاکستان کی توانائی بحران کے دوران اہم کامیابی

ہماری ویب  |  Jun 15, 2025

پاکستان کی سرکاری تیل و گیس کمپنی آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (OGDCL) نے سندھ میں واقع فاخر -1‘ کنویں سے تیل اور گیس کے نئے ذخائر دریافت کر لیے ہیں۔ یہ ایک اہم دریافت قرار دی جا رہی ہے جو ملک کو درپیش گہری توانائی بحران میں ممکنہ ریلیف کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

OGDCL کے مطابق یہ کنواں 4,185 میٹر گہرائی تک کھودا گیا، جہاں سے روزانہ 64 لاکھ مکعب فٹ گیس اور 55 بیرل کنڈنسیٹ تیل نکلنے کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ مقدار عالمی سطح پر بہت بڑی نہیں، لیکن پاکستان جیسے توانائی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑی علاقائی کامیابی ہے۔

یہ دریافت سندھ کے بترسم بلاک میں ہوئی ہے، جس پر OGDCL کا 95 فیصد آپریٹنگ کنٹرول ہے۔ کمپنی نے اسے “اہم پیش رفت” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دریافت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی زمین میں ابھی بھی توانائی کے وسائل چھپے ہوئے ہیں۔

یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب ملک گیس کی گرتی ہوئی پیداوار، گرمیوں کی شدت، اور مہنگی ایل این جی درآمدات کی وجہ سے بجلی اور ایندھن کے شدید بحران سے دوچار ہے۔ مقامی ذخائر کی دریافت پاکستان کے لیے اسٹریٹجک آکسیجن جیسی حیثیت رکھتی ہے۔

پاکستان کے پاس نظریاتی طور پر 235 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں، لیکن سیکیورٹی خدشات، بھاری لاگت، اور بنیادی ڈھانچے کی کمی کے باعث بین الاقوامی سرمایہ کاری اب تک کم ہی رہی ہے۔ 2023 میں نئے بلاکس کی نیلامی میں بھی دنیا بھر کی بڑی کمپنیوں نے محدود دلچسپی ظاہر کی۔

تاہم، حالات بدلنے کے آثار نظر آ رہے ہیں۔ حال ہی میں پاکستان نے ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، جس کے تحت مکران اور انڈس بیسن میں موجود ممکنہ ذخائر کی تلاش کی جائے گی۔ بعض اندازوں کے مطابق، یہاں دنیا کا چوتھا بڑا آف شور آئل اینڈ گیس ذخیرہ موجود ہو سکتا ہے، جو دریافت ہونے پر پاکستان کی معیشت کا نقشہ بدل سکتا ہے۔

فی الحال، فاخر -1 کی دریافت وہ کامیابی ہے جس کی پاکستان کو اشد ضرورت تھی۔ ایک علاقائی منصوبہ، مقامی مہارت سے مکمل ہونے والی کھدائی، اور اس بات کی امید کہ پاکستان کے زمین دوز ذخائر اب بھی ملک کی تقدیر بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More