ملیر کھوکھراپار میں گلی سے ملنے والی لڑکی کی لاش کی ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ سامنے آگئی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید کا کہنا تھا کہ مقتولہ اریبہ کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، بچی کے جسم پر تشدد کے متعدد نشانات پائے گئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جنسی زیادتی کی تصدیق کےلیے سیمن سیرولوجی اور ڈی این اے کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں، موت کی اصل وجہ رپورٹس آنے کے بعد معلوم ہوگی۔
یاد رہے کہ کہ گذشتہ روز کھوکھرا پار میں گھر کے باہر سے لڑکی کی لاش ملی تھی، مقتولہ کے والد محمد احمد کا کہنا تھا کہ دوپہر 3 بجے گھر کو تالا لگا کر گیا تھا اور ساڑھے تین بجے واپس آیا۔ بیٹی اریبہ اپنے تایا کے گھر گئی ہوئی تھی۔
اہل محلہ نے دروازے پر دستک دے کر گلی میں لاش کی اطلاع دی۔ اریبہ کے گلے میں سفید دوپٹہ سے پھندا لگا ہوا تھا، چہرے اور سر پر چوٹوں اور خراشوں کے نشانات تھے جبکہ گال اور ہونٹوں پر خون لگا ہوا تھا۔ ضابطے کی کارروائی کے لیے لاش جناح اسپتال منتقل کی گئی تھی۔
مقتولہ 16 سالہ اریبہ دو بہن بھائیوں میں بڑی تھی۔ مقتولہ کے والد نے مطالبہ کیا کہ اس کی بیٹی کے قتل میں ملوث ملزمان کو پھانسی دی جائے۔
ایس ایچ او اللہ بچایو نے ہماری ویب کو بتایا کہ اطلاع ملنے پر پولیس نے 8 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا تاہم 5 افراد کو پوچھ گچھ کے بعد رہا کردیا گیا جبکہ 3 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سرچ آپریشن کے دوران پولیس نے مشتبہ گھر کی چھت سے بچی کی چپل اور کمبل برآمد کرلیا۔ سرچ آپریشن کے دوران خواتین کی جانب سے مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
پولیس نے بتایا کہ اریبہ کی والدہ اور والد کے درمیان کچھ عرصہ قبل طلاق ہوگئی تھی۔ اریبہ اپنے والد کے ساتھ رہتی تھی جبکہ اس کا بھائی نائی کا کام کرتا ہے۔
کھوکھراپار پولیس نے محمد احمد کی مدعیت میں ایف آئی آر 108/25 درج کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔