نسوار کی طرح استعمال ہونے والے’نکوٹین پاؤچ‘ جن کی لت طالب علموں کے مسوڑھے تباہ کر رہی ہے

بی بی سی اردو  |  Jul 20, 2025

Getty Images

برطانیہ کے شہری فِن ایک چھوٹے، سفید چائے کی تھیلی جیسے پاؤچ کو ایک چمکدار ڈبے سے نکالتے ہیں اور اسے اپنے اوپری ہونٹ اور مسوڑھے کے درمیان رکھ لیتے ہیں۔

وہ اور ان کے دوست یہ نکوٹین پاؤچ اتنا زیادہ استعمال کرتے ہیں کہ انھیں الٹی تک آنے لگ جاتی ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ ان پاؤچز میں نکوٹین کی مقدار اتنی زیادہ ہوتی ہے (ایک پاؤچ میں 150 ملی گرام) کہ یہ انھیں مکمل طور پر بے حس و بے حرکت کر دیتی ہے، خاص طور پر جب وہ ایک ساتھ دو یا تین استعمال کر لیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’پہلے تو مسوڑھوں میں جلن محسوس ہوتی ہے، پھر اس کا اثر آنے لگتا ہے۔‘

ان کے مطابق یہ اثر کسی بھی سگریٹ سے کہیں زیادہ شدید ہوتا ہے اور اکثر وہ اور اس کے دوست لیٹ کر پاؤچ منہ میں رکھتے ہیں تاکہ یہ ہونٹ کے نیچے دبا رہے۔

فِن بتاتے ہیں کہ ان کا استعمال کرنا انتہائی آسان ہے۔ یہ اتنے غیر نمایاں ہوتے ہیں کہ وہ ان پاؤچز کو سکول میں بھی استعمال کر لیتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں کلاس میں بیٹھا ہوا تھا اور اس کے ساتھ اس قدر طاقتور پاؤچ منہ میں دبا رکھا تھا کہ میں اپنے بس میں نہیں تھا۔ پسینہ آ رہا تھا، تھوک نکل رہا تھا، اور توجہ مرکوز کرنا مشکل ہو رہا تھا۔‘

آخرکار، ان کے استاد نے یہ محسوس کیا کہ وہ ’برائٹ گرین‘ نظر آ رہا ہے، اور فن بہانہ بنا کر ریاضی کی کلاس سے نکل گئے۔

Getty Imagesچمکدار ڈبے میں رکھی نشے کی پڑیا سنس

فِن نے صرف اپنا پہلا نام ظاہر کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور انھیں اس بات پر فخر نہیں کہ وہ یہ پاؤچ لیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ انھیں افسوس ہے کہ انھوں نے پاؤچز کا استعمال شروع کیا۔ اب وہ خود کو نشے کا عادی سمجھتے ہیں اور دوسروں کو اس کے بارے میں خبردار کرنا چاہتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں وِیپنگ سے بور ہو گیا تھا، اور اب میں ان میں پھنس گیا ہوں۔‘

نوجوانوں کی ایک بڑھتی ہوئی تعداد نکوٹین پاؤچ استعمال کر رہی ہے۔ کچھ لوگ وِیپنگ یا سگریٹ چھوڑ کر یہ استعمال کر رہے ہیں، اور کچھ پہلی بار نکوٹین آزما رہے ہیں۔

بی بی سی نیوز کو موصول اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2022 میں 16 سے 24 سال کے افراد میں ان کا استعمال ایک فیصد سے بھی کم تھا جبکہ سنہ 2024 میں یہ بڑھ کر 3.6 فیصد ہو گیا ہے۔

یہ پاؤچ آن لائن سپر مارکیٹوں اور محلے کی دکانوں پر کھلے عام دستیاب ہیں۔ ایک پیکٹ 20 پاؤچز آتے ہیں جن کی قیمت تقریباً پانچ پاؤنڈ ہوتی ہے، اور یہ مختلف ذائقوں اور نکوٹین کی طاقت میں دستیاب ہوتے ہیں یعنی 1.5 ملی گرام سے لے کر 150 ملی گرام تک۔

انھیں خریدنے کے لیے عمر کی کوئی حد مقرر نہیں ہے، جیسا کہ سگریٹ، ویپ یا شراب کے لیے ہوتی ہے۔ نہ ہی ان میں موجود نکوٹین کی طاقت پر کوئی پابندی ہے۔

ٹریڈنگ سٹینڈرڈز کی افسر کیٹ پائیک خبردار کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’ہم نے سنا ہے کہ 11 یا 12 سال کے بچے بھی دکانوں سے یہ خرید رہے ہیں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ والدین اور اساتذہ کی جانب سے یہ شکایات بڑھ رہی ہیں کہ یہ پاؤچز بچوں کو بیچے جا رہے ہیں۔

’یہ انتہائی مایوس کن ہے کہ ہم فی الحال انھیں روکنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔‘

سیکس کیم انڈسٹری کی ماڈلز: ’ہمیں اس وقت کام پر رکھا گیا جب ہم سکول میں پڑھتی تھیں‘انڈیا میں کُتے اور بلّیوں پر جنسی تشدد: ’پولیس کو جانوروں کے ساتھ یہ سلوک مذاق لگتا ہے‘چھ سالہ بیٹی کو ’فروخت کرنے والی‘ ماں کو عمر قید: ’والدہ نے کہا وہ اپنا ہر بچہ 1100 ڈالر میں فروخت کرنا چاہتی ہیں‘وہ نشہ آور دوا جسے یورپ تک پہنچانے کے لیے پیچیدہ طریقوں اور انجان رستوں کا استعمال کیا گیا Getty Imagesایک ڈبے میں 20 پڑیا یا پاؤچز آتے ہیںنکوٹین پاؤچ کیا ہیں؟انھیں ’وائٹ سنس‘ یا نسوار بھی کہا جاتا ہے۔ ان میں تمباکو کے پتوں سے کشید کردہ نکوٹین، سوڈیم کاربونیٹ، فلیورنگز اور مٹھاس شامل ہوتی ہے۔ان میں عموماً پی ایچ کی سطح زیادہ ہوتی ہے۔ اور یہ سوڈیم کاربونیٹ کی وجہ سے ہوتی ہے، اور یہ مسوڑھوں کی نرم تہہ سے نکوٹین کو تیزی سے جذب کر کے خون میں شامل کر دیتی ہے، جس سے نکوٹین کا اثر زیادہ شدید ہوتا ہے۔

مز پائیک حکومت سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ ’ٹوبیکو اینڈ وِیپس بل‘ کو ترجیحات میں شامل کرے اور اگر یہ منظور ہو جاتا ہے تو اس صورت میں 18 سال سے کم عمر افراد کو نکوٹین پاؤچز کی فروخت غیر قانونی ہو جائے گی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ہمیں ان لوگوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو جان بوجھ کر یا لاپرواہی سے بچوں کو ایک انتہائی نشہ آور چیز کا عادی بنا رہے ہیں۔‘

اگرچہ ان میں بڑی مقدار میں نکوٹین ہوتی ہے، پھر بھی ان پر وہ انتباہی لیبل نہیں لگایا جاتا جو سگریٹ یا وِیپنگ مصنوعات پر ہوتا ہے۔ ’اس میں نکوٹین ہے جو ایک شدید نشہ آور مادہ ہے۔‘

اگر کسی پاؤچ میں نکوٹین 16.7 ملی گرام سے زیادہ ہو، تو جنرل پروڈکٹ سیفٹی ریگولیشن کے تحت اس پر خطرے والا کھوپڑی اور ہڈیوں کا نشان ہونا چاہیے اور کیمیائی اجزاء کی فہرست انگریزی میں درج ہونی چاہیے۔

مز پائیک کہتی ہیں کہ یہ ضابطے مسلسل نظرانداز کیے جا رہے ہیں، اور ٹریڈنگ سٹینڈرڈز کے افسران پورے برطانیہ سے ہزاروں غیر قانونی مصنوعات ضبط کر چکے ہیں۔

یہ پاؤچ سگریٹ کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم نقصان دہ ہیں، اور چونکہ ان کے کیمیکل پھیپھڑوں میں نہیں جاتے، اس لیے ان میں وِیپس کے مقابلے میں بھی کم خطرات ہو سکتے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن کے ایک سینیئر محقق، ہیری ٹیٹن برچ کہتے ہیں کہ نکوٹین لینے کا ’کم نقصان دہ ترین طریقہ‘ یہی پاؤچز ہیں۔

’اگر یہ پاؤچ لوگ سگریٹ یا وِیپنگ چھوڑنے کے لیے استعمال کریں، تو یہ عوامی صحت کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، مگر فائدہ اسی وقت ہوگا جب انھیں وہ لوگ استعمال کریں جو نشہ چھوڑنا چاہتے ہیں، نہ کہ وہ جو پہلی بار نکوٹین آزما رہے ہیں۔‘

اگرچہ ان کے مضر اثرات سگریٹ یا ویپس سے کم ہو سکتے ہیں لیکن ایسے پاؤچز جن میں نکوٹین کی مقدار زیادہ ہو، ان میں دل کی بیماریاں پیدا ہونے کا خطرہ موجود ہے اور مسوڑھوں کو نقصان پہنچانے پر بھی بڑھتی ہوئی تشویش پائی جا رہی ہے۔

فِن پچھلے ایک سال سے زیادہ عرصے سے نکوٹین پاؤچ استعمال کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ ایک وقت ایسا آیا جب ان کا ’منہ مکمل طور پر چھلنے لگ گیا‘ اور ایک موقع پر تو اس کا ’آدھا مسوڑھا اُتر گيا۔‘

بورنماؤتھ میں مقیم سویڈش دانتوں کے ماہر ڈاکٹر پیٹرِک سارابی اُن مریضوں کا علاج کر چکے ہیں جو نکوٹین پاؤچ استعمال کرتے تھے اور جن کے مسوڑھوں پر اتنے گہرے زخم تھے کہ دانت کی جڑیں تک نظر آنے لگی تھیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’ان مصنوعات سے ہونے والا طویل مدتی نقصان انتہائی تشویشناک ہے۔‘

ان کے ایک مریض 23 سالہ طالبعلم ہیں۔ انھوں نے امتحانات کی تیاری کے دوران نکوٹین پاؤچ استعمال کرنا شروع کیے تھے۔ وہ روزانہ پانچ پاؤچ استعمال کرتے تھے تاکہ وِیپنگ چھوڑ سکیں اور پڑھائی پر توجہ مرکوز رکھ سکیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’یہ شوقیہ طور پر شروع ہوا، مگر جلد ہی قابو سے باہر ہو گیا۔ مجھے اس وقت فکر ہوئی جب میرا مسوڑھے کا وہ حصہ، جہاں میں پاؤچ رکھتا تھا، اترنے لگا۔‘

اب وہ نکوٹین سے مکمل طور پر آزاد ہیں اور آٹھ ماہ پہلے وِیپنگ اور پاؤچ چھوڑنے کے بعد ان کے مسوڑھے صحت یاب ہونے لگے ہیں۔

ڈاکٹر سارابی نے نکوٹین پاؤچز پر دو سال تحقیق کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان سے مسوڑھوں کی مقامی بیماری اور ہڈیوں کے تحلیل ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

انھیں خدشہ ہے کہ ’نکوٹین پاؤچ کے بے تحاشا استعمال‘ کا رجحان جو سویڈن میں پہلے سے موجود ہے کیونکہ وہ تمباکو پر مبنی اصلی سنس یا نسوار کا گھر ہے۔ ان کے مطابق یہ رجحان جلد ہی برطانیہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔

سویڈن میں 16 سے 29 سال کے 25 فیصد نوجوان یہ استعمال کر رہے ہیں اور دانتوں کے ڈاکٹر مسلسل ایسے مریض دیکھ رہے ہیں جن کے مسوڑھوں میں تکلیف دہ سوجن ہے جو مہینوں بلکہ بعض اوقات برسوں میں جا کر ٹھیک ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی آف گوتھن برگ میں پانچ سال تک جاری رہنے والی ایک تحقیق کا آغاز ہو چکا ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ سفید سنس تمباکو والے پاؤچز کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ کیوں ثابت ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر گیتا گیل منہ کی بیماریوں کی ماہر اور اس تحقیق کی سربراہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ ’یہ باعث تشویش ہے کہ اتنے زیادہ لوگ ان کا استعمال کر رہے ہیں جبکہ ہمیں اس کے طویل مدتی اثرات کے بارے میں بہت کم علم ہے۔‘

حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا 'تاریخی' ٹوبیکو اینڈ وِیپس بل جو اس وقت ہاؤس آف لارڈز میں زیر غور ہے نکوٹین پاؤچز کی فروخت 18 سال سے کم عمر افراد کے لیے ممنوع کر دے گا، اور وِیپس و دیگر نکوٹین مصنوعات کو بچوں کو ہدف بنا کر بیچنے یا اشتہار دینے سے روکے گا۔

حکومتی ترجمان نے مزید کہا: 'یہ اگلی نسل کو نکوٹین کی لت میں پڑنے سے روکے گا اور اس عادت اور محرومی کے چکر کو ختم کرے گا۔'

فِن کہتے ہیں کہ ان کے سکول کے کئی دوست وِیپنگ سے ہٹ کر نکوٹین پاؤچ کی طرف آ چکے ہیں۔ وہ خود بھی ایسا ہی کر چکے ہیں لیکن اب محسوس کرتے ہیں کہ بہت ہو چکا، اور اب وہ اس عادت کو چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

فِن نے کہا: 'میری ساری توجہ صرف اس بات پر رہتی تھی کہ مجھے یہ کتنا چاہیے اور یہ بہت زیادہ ہو گیا تھا۔ سنس کو چھوڑنا وِیپنگ سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔

'میری رائے ہے کہ شروع سے ہی ان سب چیزوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔ نکوٹین آپ کو جکڑ لیتی ہے۔'

وہ نشہ آور دوا جسے یورپ تک پہنچانے کے لیے پیچیدہ طریقوں اور انجان رستوں کا استعمال کیا گیا دماغ کو مفلوج کرنے والا آئس کا نشہ: ’مجھے اپنی بیوی پر ہی شک ہو گیا کہ مخالفین نے اُسے مجھے مارنے کے لیے بھیجا ہے‘’دن کے 12، 12 جوائنٹ پیتا تھا‘: ہنی سنگھ کا شراب اور چرس کا نشہ چھوڑ کر دوبارہ عروج حاصل کرنے کا سفرکیم سیکس: ’جنسی لذت کے لیے آئس کا نشہ کرنے سے لطف تو دوبالا ہوا لیکن ہم تیزی سے کمزور پڑنے لگے‘سیکس میں لذت بڑھانے کی غرض سے منشیات کا استعمال: ’پہلے پہل تو خوشگوار آزادی کا احساس ہوا، مگر پھر میں زندہ لاش بن گیا‘تمباکو نوشی ترک کرنے پر زیادہ میٹھی اور چکنائی والی غذاؤں سے کیسے بچا جائے؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More