انسان کی مجموعی صحت کا ایک اہم دروازہ اس کا منہ ہوتا ہے اور دانت اُس دروازے کی پہلی چوکیداری لائن۔ اگر دانت کمزور ہو جائیں یا ان میں کیڑا لگ جائے، تو یہ صرف درد اور تکلیف کا باعث نہیں بنتے، بلکہ یہ جسم میں کئی دیگر بیماریوں کا پیش خیمہ بھی بن سکتے ہیں۔
آج کے دور میں بچوں سے لے کر بزرگوں تک اکثر لوگ دانتوں میں کیڑا لگنے جیسے مسئلے سے دوچار ہیں۔ یہ بیماری شروع میں عام سی دکھائی دیتی ہے، لیکن اگر وقت پر اس کی شناخت نہ ہو یا اسے نظر انداز کیا جائے، تو پورے منہ کا نظام خراب ہو سکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق خراب غذا، چینی سے بھرپور خوراک، غیر محتاط صفائی اور منہ میں بیکٹیریا کی افزائش, یہ سب عوامل دانتوں کو کیڑے کی لپیٹ میں لے آتے ہیں۔
جب کھانے کے ذرات دانتوں کے درمیان پھنس جاتے ہیں، اور انہیں صاف نہیں کیا جاتا، تو منہ میں موجود جراثیم ان ذرات پر عمل کر کے ایک ایسا مادہ پیدا کرتے ہیں جو دانتوں پر پلاک کی صورت میں جم جاتا ہے۔ یہی پلاک دانت کی سطح کو نقصان پہنچاتا ہے اور پھر رفتہ رفتہ سیاہ دھبوں میں بدل جاتا ہے، جنہیں ہم عام زبان میں "کیڑا لگنا" کہتے ہیں۔ وقت کے ساتھ یہ کیڑا دانت کو کھوکھلا کر دیتا ہے، اور اگر یہ عمل نہ روکا جائے تو باقی دانت بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
اگر آپ دانتوں کے کیڑوں سے نجات چاہتے ہیں، تو خوش قسمتی سے کچھ آسان گھریلو طریقے موجود ہیں جو اس مسئلے میں مدد دے سکتے ہیں۔
لہسن کا استعمال:
قدرتی جراثیم کش خواص سے بھرپور، لہسن ایک طاقتور گھریلو دوا ہے۔ دو جوے کچے لہسن چبا لیں، یا ان کا پیسٹ بنا کر خراب دانت پر لگائیں۔ اگر پیسٹ دستیاب نہ ہو تو لہسن کو کپڑے میں لپیٹ کر متاثرہ جگہ پر رکھنے سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔
لونگ کا عرق:
دانتوں کے درد اور جراثیم کے خلاف لونگ ایک آزمودہ نسخہ ہے۔ لونگ کے تیل کو روئی پر لگا کر براہِ راست دانت پر رکھیں، یا اگر تیل نہ ہو تو ایک لونگ چبائیں اور اس کا رس متاثرہ دانت پر لگنے دیں۔ گرم پانی میں لونگ ڈال کر کلی کرنے سے بھی سوجن کم ہوتی ہے۔
ناریل کا تیل:
یہ تیل نہ صرف بیکٹیریا کو ختم کرتا ہے بلکہ دانتوں کے لیے حفاظتی تہہ کا کام بھی دیتا ہے۔ ایک چمچ ناریل کا تیل منہ میں رکھ کر 15 منٹ تک گھمائیں اور تھوک دیں۔ یہ عمل روزانہ کریں، خاص طور پر برش سے پہلے۔
نمکین پانی سے کلیاں:
نیم گرم پانی میں نمک ملا کر دن میں دو سے تین بار غرارے کریں۔ یہ طریقہ سادہ ہونے کے باوجود منہ کی صفائی اور سوجن کم کرنے میں بہت مؤثر ہے۔
مگر یہ تمام گھریلو نسخے صرف وقتی آرام دے سکتے ہیں۔ اگر دانتوں کی خرابی کو روکا نہ جائے، تو مسئلہ سنگین ہو سکتا ہے۔ اس لیے:
دن میں دو مرتبہ ہلکے ہاتھوں سے برش کریں اور فلورائیڈ والا ٹوتھ پیسٹ استعمال کریں۔
روزانہ فلاس کریں، مگر صرف میڈیکل فلاسنگ تھریڈ سے۔
زیادہ سے زیادہ پانی پئیں تاکہ منہ خشک نہ ہو کیونکہ خشک ماحول بیکٹیریا کے لیے موزوں ہوتا ہے۔
سوڈا، کولڈ ڈرنکس، میٹھے جوسز کا روزمرہ استعمال ترک کریں۔
اور سب سے اہم: ہر چھ ماہ بعد اپنے دانتوں کا معائنہ کسی مستند دندان ساز سے ضرور کروائیں۔
دانت اگر ایک بار خراب ہو جائیں تو واپس ٹھیک نہیں ہو سکتے، لیکن آپ کی روزمرہ احتیاط انہیں خراب ہونے سے ضرور بچا سکتی ہے۔ اوپر بتائے گئے ٹوٹکوں سے نا صرف ساانت کیڑا لگنے سے محفوظ رہیں گے بلکہ منہ سے آنے والی ناگوار بو سے بھی ہمیشہ کے لئے چھٹکارا مل جائے گا۔ دانتوں کی حفاظت کا مطلب ہے اپنی صحت کی حفاظت۔