فری لانسنگ کے بہانے نوجوانوں کو جعلی واٹس ایپ گروپس میں لے جایا جاتا ہے، فحش مواد سے بلیک میل کر 10 سے 15 لاکھ روپے تک کا بھتہ طلب۔اسلام آباد سے موصولہ تازہ اطلاعات کے مطابق ملک میں واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا کے ذریعے شہریوں کو "فیک جاب آفرز" کے نام پر ہنی ٹریپ اور بھتہ خوری" کا بڑھتا ہوا رجحان سامنے آیا ہے۔
"نیشنل سائبر ایمرجنسی رسپانس ٹیم نے "فراڈ فری لانسنگ" کی بڑھتی ہوئی مہم پر خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نوجوانوں کو فری لانسنگ کمیونٹی میں شامل ہونے کے بہانے"واٹس ایپ گروپس"میں جذب کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں ان گروپس میں انہیں "غیر اخلاقی مواد"دکھا کر بلیک میل کیا جاتا ہے۔
اگر کوئی نوجوان اس مواد پر "بر خلاف رد عمل"ظاہر کرتا ہے، تو اسے "عدالتی کارروائی کی دھمکی" دے کر گروپ میں بند کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد بھتہ خوری کا آغاز ہوتا ہے، جس میں ہر فرد سے "10 لاکھ سے 15 لاکھ روپے" تک کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
یہ نیٹ ورک واٹس ایپ ڈی پی، یوزرنیم، اور دیگر معلومات کے ذریعے افراد کا "نشانہ بناتا"ہے۔ متاثرین کو "بغیر اجازت"واٹس ایپ اور ٹیلی گرام گروپس میں شامل کیا جاتا ہے، جو "تصدیق شدہ نہیں"ہوتے۔
ایڈوائزری میں شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ:۔واٹس ایپ اور ٹیلی گرام پر "پرائیوسی سیٹنگز" فعال رکھیں۔کسی بھی"جائز نہ معلوم"گروپ سے"فحش مواد کو سیدھا حذف" کریں یا "فارورڈ یا ڈاؤن لوڈ نہ کرے"۔ بھتہ خوری یا فحش مواد کے سلسلے میں "سائبر کرائم وکیل یا ڈیجیٹل ماہرین"کی مدد حاصل کریں۔
جعلی جاب آفرز کا یہ نیٹ ورک نوجوانوں کو دھوکہ دینے اور مالی نقصانات میں مبتلا کرنے کے لیے"سوشل میڈیا پر انتہائی خطرناک حربوں" کا استعمال کر رہا ہے۔ شہریوں کو ہوشیار رہنا ہوگا اور ماہرین کی صلاحیت سننی ہوگی تاکہ وہ "اس فراڈ سے بچ سکیں۔