عدالت عالیہ بلوچستان میں کیسکو کے خلاف دائر آئینی درخواست کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل ڈویژنل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹیوب ویلوں کو سولر سسٹم پر منتقل کرنے کی آڑ میں کسانوں کے بجلی کنکشن منقطع کیے جا رہے ہیں جب کہ کوئٹہ میں 12 اور دیگر اضلاع میں 18 گھنٹے سے زائد کی طویل اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے نشاندہی کی کہ عوام بجلی کے بل باقاعدگی سے ادا کر رہے ہیں لیکن چند نادہندگان کے باعث پوری آبادی کو سزا دی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پیدا ہونے والی بجلی کراچی اور دیگر صوبوں کی فیکٹریوں کو فراہم کی جا رہی ہے جو آئین کے آرٹیکل 9 اور 25 کی صریح خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ بلوچستان نے ٹیوب ویلوں کے کنکشن منقطع کرنے اور بے جا لوڈشیڈنگ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کیسکو کی پیش رفت رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دیا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری بلوچستان، سی ای او کیسکو اور وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرنے کے احکامات جاری کیے۔
عدالت نے خبردار کیا کہ اگر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو وزیراعلیٰ بلوچستان اور چیئرمین واپڈا کو بھی عدالت میں بلایا جائے گا۔ کیس کی مزید سماعت 24 ستمبر کو ہوگی۔