پاکستان نے انڈین وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے صوبہ سندھ سے متعلق دیے گئے ایک بیان کو ’غیر حقیقی، اشتعال انگیز اور خطرناک حد تک تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش‘ قرار دیتے ہوئے، اس کی سخت مذمت کی ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کے مطابق انڈین وزیر دفاع کا یہ بیان ’اُس ہندوتوا سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو بین الاقوامی قوانین، تسلیم شدہ سرحدوں کی حرمت اور ریاستی خودمختاری کی کُھلی خلاف ورزی ہے۔‘
وزارتِ خارجہ کا یہ ردعمل راج ناتھ سنگھ کے اُس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’آج شاید سندھ کی سرزمین انڈیا کا حصہ نہیں ہے، لیکن تہذیبی طور پر سندھ ہمیشہ انڈیا کا حصہ رہے گا۔ اور جہاں تک زمین کی بات ہے تو سرحدیں بدل سکتی ہیں۔ کیا پتا کل کو سندھ پھر سے انڈیا میں واپس آ جائے۔‘
پاکستان اور انڈیا کے درمیان مئی میں ہونے والی فضائی جھڑپوں کے مہینوں بعد بھی سیاسی و عسکری رہنماؤں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف سخت بیانات دینے کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے اور انڈین وزیرِ دفاع کا حالیہ بیان اس سلسلے کی تازہ کڑی ہے۔
سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین، تجزیہ کاروں نے اس بیان کو ’پاکستان کی خودمختاری پر براہِ راست حملہ‘ قرار دیتے ہوئے اسے ’علاقائی امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ‘ قرار دیا ہے۔
Getty Imagesراج ناتھ سنگھ نے سندھ سے متعلق کیا کہا؟
انڈین وزیرِ دفاعاتوار کو دہلی میں ’سندھی سماج سمیلن‘ کے عنوان سے ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس کی متعدد ویڈیوز انھوں نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی ہیں۔
انڈیا کے وزیرِ دفاع نے سابق وزیراعظم لال کرشن اڈوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے اپنی ایک کتاب میں لکھا ہے کہ ’سندھی ہندو، بالخصوص اُن کی نسل کے لوگ، آج تک سندھ کو انڈیا سے الگ کرنے کو قبول نہیں کر پائے ہیں۔‘
راج ناتھ سنگھ کا کہنا تھا کہ ’ناصرف سندھ میں بلکہ پورے انڈیا میں ہندو، سندھو ندی (دریائے سندھ) کو مقدس سمجھتے تھے۔ سندھ کے کئی مسلمان بھی مانتے تھے کہ دریائے سندھ کا پانی مکہ کے آبِ زمزم سے کسی طور کم متبرک نہیں۔ یہ اڈوانی نے کہا ہے۔‘
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انڈیا کے وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ ’آج شاید سندھ کی سرزمین انڈیا کا حصہ نہ ہو، لیکن تہذیبی طور پر سندھ ہمیشہ انڈیا کا حصہ رہے گا۔ اور جہاں تک زمین کی بات ہے تو سرحدیں بدل سکتی ہیں۔ کیا پتا کل کو سندھ پھر سے بھارت میں واپس آ جائے۔‘
انھوں نے مزید کہا ’سندھ کے ہمارے لوگ جو سندھو ندی (دریائے سندھ) کو مقدس مانتے ہیں، وہ ہمیشہ ہمارے اپنے رہیں گے، وہ چاہے کہیں بھی ہوں۔‘
پاکستان کی جانب سے انڈین وزیرِ دفاع کے بیان کی شدید مذمت
پاکستان نے انڈین وزیرِ دفاع کے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں انڈین قیادت پر زور دیا گیا کہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے جو خطے کے امن اور استحکام کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ انڈیا کے لیے بہتر ہو گا کہ وہ اپنے ملک میں کمزور اور اقلیتی برادریوں کی سکیورٹی کو یقینی بنائے، اُن عناصر کا احتساب کرے جو اُن کے خلاف تشدد کو ہوا دیتے ہیں اور مذہبی تعصب اور تاریخی طور پر مسخ ہونے کی بنیاد پر کی جانے والی ناانصافیوں کو ختم کرے۔
ہار جو انڈیا پاکستان کی تقسیم سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیامحمد بن قاسم سندھ فتح کرنے کے بعد گئے تو گئے کہاں؟’سندھ کا بھگت سنگھ‘ جسے اپنی ہی دھرتی نے بھلا دیاراجہ داہر یا محمد بن قاسم، حقیقی ہیرو کون؟
وزارتِ خارجہ کے مطابق انڈیا کو اپنے شمال مشرقی علاقوں میں رہنے والے عوام کی طویل سیاسی شکایات، محرومی اور ریاستی تشدد کے چکروں پر بھی توجہ دینی چاہیے، جنھیں اب بھی شناخت کی بنیاد پر امتیاز اور عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
پاکستان نے مطالبہ کیا کہ انڈیا اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق جموں و کشمیر کے تنازع کے پُرامن حل کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرے۔
ترجمان کے مطابق پاکستان امن کا خواہاں ہے اور تمام تنازعات کا حل انصاف، برابری اور بین الاقوامی قوانین کے تحت چاہتا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی، خود مختاری اور قومی آزادی کے تحفظ کے لیے ہمیشہ کی طرح پوری طرح پرعزم ہے۔
’بین الاقوامی سرحدیں تقریروں سے نہیں بدلا کرتیں‘
جہاں انڈیا میں راج ناتھ سنگھ کے بیان پر انھیں خوب داد دی جا رہی ہے وہیں پاکستان میں سوشل میڈیا میڈیا صارفین نے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
کئی صارفین نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اس معاملے کو اقوامِ متحدہ میں اٹھائے اور انڈیا کی ’جنگی نیت اور جارحانہ عزائم‘ کے خلاف باضابطہ شکایت درج کروائے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے ایکس پر لکھا کہ ’منتری جی کو چاہیے ایسے بیوقوفانہ خوابوں سے باہر آئیں، گہری سانس لیں اور ایسی لغو باتیں بند کریں۔‘
عبداللہ خان نے ایکس پر لکھا ’خواب دیکھنا مفت ہے مگر بین الاقوامی سرحدیں تقریروں سے نہیں بدلا کرتیں۔ پاکستان کی خودمختاری کا احترام کریں۔‘
انھوں نے استہزایہ انداز میں کہا کہ ’اگلا دعویٰ شاید یہ ہو کہ چاند بھی ’تہذیبی طور پر‘ انڈیا کا حصہ ہے، خارجہ پالیسی کو حقیقت پر چلنا چاہیے، فینٹسی پر نہیں۔‘
سید علی ضیا نے ایکس پر لکھا ’راج ناتھ سنگھ کے اشتعال انگیز بیان نے ایک ایسی حقیقت کو مزید واضح کر دیا ہے جس پر اب بحث کی گنجائش باقی نہیں رہی: انڈیا پاکستان کے علاقوں پر قبضہ کر کے موجودہ سٹیٹس کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔‘
انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’یہ بیانات محض سیاسی نعرے نہیں بلکہ انڈیا کے تزویراتی مقاصد کی جھلک بھی پیش کرتے ہیں۔‘
صحافی باقر سجاد نے ایکس پر لکھا ’راج ناتھ سنگھ کا یہ دعویٰ کہ سندھ دوبارہ انڈیا کا حصہ بن سکتا ہے، خطے کے پیچیدہ حالات میں نہایت اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ بیان ہے۔ اسے محض روایتی انڈین بیان بازی یا سیاسی دکھاوے کے طور پر نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔‘
ہار جو انڈیا پاکستان کی تقسیم سے ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا’سندھ کا بھگت سنگھ‘ جسے اپنی ہی دھرتی نے بھلا دیامحمد بن قاسم سندھ فتح کرنے کے بعد گئے تو گئے کہاں؟راجہ داہر یا محمد بن قاسم، حقیقی ہیرو کون؟