’سعودی عرب میں ڈی جی حج ایک خاتون ہو سکتی ہے تو پاکستان میں کیوں نہیں‘

پاکستان

،تصویر کا ذریعہEPA

  • مصنف, ترہب اصغر
  • عہدہ, بی بی سی اردو ڈاٹ کام، لاہور

پاکستان کے نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے ان الزامات پر گہری تشویش ظاہر کی ہے کہ ایک خاتون افسر کو ’جینڈر کی بنیاد پر‘ ڈی جی حج تعینات نہیں کیا گیا۔

گریڈ بیس کی افسر صائمہ صبا نے اس معاملے پر عدالت سے رجوع کر رکھا ہے۔ ان کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ صائمہ صبا نے اس پوسٹ کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی تھی مگر انٹرویو میں انھیں یہ کہہ کر فیل کر دیا گیا کہ وہ میرٹ پر پورا نہیں اترتیں۔

ادھر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے صنفی امتیاز جیسے الزامات کی تردید کی ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’میڈیا نے عورت کارڈ استعمال کرتے ہوئے سنسنی پیدا کی۔ الزامات سے قبل خاتون نے تعیناتی کے لیے سیاسی طور پر اثر انداز ہونے کی بھی کوشش کی۔‘

دوسری جانب وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور کی ایک مبینہ آڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں انھیں یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ ’ایسی خاتون جو سر پر دوپٹہ نہیں لیتی وہ ڈی جی حج بن کر پاکستان کی نمائندگی کیسے کر سکتی ہے۔ دنیا تک پاکستان کا کیا امیج جائے گا۔‘

تاہم مفتی عبدالشکور نے کہا ہے کہ مبینہ آڈیو میں ’انٹرویو کے بعد غیر رسمی گفتگو کو کانٹ چھانٹ کر پیش کیا گیا ہے۔‘

اس تناظر میں پاکستان کے سوشل میڈیا پر کئی دن سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ تاہم ’ڈی جی حج کوئی خاتون افسر کیوں نہیں ہو سکتی ہے؟‘

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 1
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 1

ڈی جی حج سے متعلق یہ معاملہ ہے کیا؟

ملک میں مذہبی امور کے محکمے میں حج کا خصوصی ڈائریکٹویٹ ہے جس کے سربراہ کو ڈی جی حج کہتے ہیں۔ وفاقی وزیر مذہبی امور پر الزام ہے کہ انھوں نے ایک خاتون کو ان کے صنف کی بنیاد پر اس عہدے پر تعینات نہیں کیا ہے۔

خاتون افسر کے وکیل راجہ سیف نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے یہ الزام عائد کیا کہ ’پہلی مرتبہ جب ایک عہدے کے لیے امتحان لیا گیا تو لسٹ میں خاتون افسر کے سب سے زیادہ نمبر تھے۔‘

’جب وزیر مذہی امور نے یہ دیکھا کہ کسی خاتون نے ٹاپ کر لیا تو ایک مرتبہ پھر اس مقابلے کا امتحان لیا گیا لیکن دوسری بار بھی اسی خاتون افسر نے ٹاپ کیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجبوراً وزیر صاحب کو انٹرویو لینا پڑا۔ جب انھیں کوئی راستہ نظر نہں آیا تو انھوں نے کہا خاتون افسر انٹرویو میں فیل ہوئی ہیں۔

’یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا انسان جو دو مرتبہ امتحان میں اول آیا ہو تو یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ انٹرویو میں فیل ہو جائے؟‘

انھوں نے مزید گفتگو کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ’ہماری اطلاع کے مطابق انٹرویو پینل میں موجود سب لوگوں نے خاتون افسر کے نمبر لگائے ہیں جبکہ مفتی عبدالشکور صاحب نے ان کے صفر نمبر لگائے ہیں۔‘

انھوں نے امتحانات کا نتجہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ خاتون افسر 71/100 لینے میں کامیاب ہوئیں تھیں جو تمام امیدواروں سے زیادہ نمبر تھے۔

وفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور

،تصویر کا ذریعہ Associated Press of Pakistan (APP)

،تصویر کا کیپشنوفاقی وزیر برائے مذہبی امور مفتی عبدالشکور

بی بی سی کی جانب سے رابطہ کرنے پر خاتون افسر کا کہنا تھا کہ ’میں اس پر ابھی کوئی تبصرہ نہیں کر سکتی‘ مگر ’صرف اتنا کہوں گی کہ اس عہدے کا امتحان دو مرتبہ ہوا اور دونوں مرتبہ آئی بی اے نے یہ امتحان لیا جو ایک میعاری اداراہ ہے۔‘

نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ سعودی عرب میں ایک خاتون ڈی جی حج کے عہدے پر تعینات رہی ہیں تو ’پاکستان میں بہترین امیدوار صائمہ صبا پر عورت ہونے کی وجہ سے پابندی کیوں؟‘

دوسری جانب وزیر برائے مذہبی امور عبدالشکور نے بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے خاتون افسر پر الزام عائد کیا کہ ’وہ جھوٹ بول رہی ہیں۔ اس عہدے کو حاصل کرنے کے لیے انھوں نے مجھ پر سیاسی دباو ڈلوایا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی آڈیو سے ان کی بعض باتیں حذف کی گئی ہیں اور اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا جا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں نے ان سے بات ضرور کی تھی لیکن وہ انٹرویو کے بعد ایک نجی محفل میں کی گئی بات کی آڈیو تھی۔‘

یہ بھی پڑھیے

انھوں نے مطالبہ کیا کہ ’خاتون افسر نے ہماری آڈیو ریکارڈ کر کے ریلیز کی جس پر ان کے خلاف انکوئری اور کارروائی ہونی چاہیے۔‘

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ آپ کو کوئی اعتراض ہے کہ کوئی خاتون اس عہدے پر فائز ہو جائے تو ان کا جواب تھا کہ ’میں کون ہوتا ہوں اعتراض کرنے والا۔ جب آئین پاکستان یہ اختیار خواتین کو دیتا کہ وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہو سکتی ہیں۔‘

تاہم وہ اپنی اس بات پر قائم رہے کہ اس خاتون افسر کو اس لیے عہدے پر فائز نہیں کیا گیا کیونکہ وہ میرٹ پر نہیں آئی تھیں۔

Twitter پوسٹ نظرانداز کریں, 2
Twitter کا مواد دکھانے کی اجازت دی جائے؟?

اس تحریر میں ایسا مواد ہے جو Twitter کی جانب سے دیا گیا ہے۔ کسی بھی چیز کے لوڈ ہونے سے قبل ہم آپ سے اجازت چاہتے ہیں کیونکہ یہ ممکن ہے کہ وہ کوئی مخصوص کوکیز یا ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہے ہوں۔ آپ اسے تسلیم کرنے سے پہلے Twitter ککی پالیسی اور پرائیویسی پالیسی پڑھنا چاہیں گے۔ اس مواد کو دیکھنے کے لیے ’تسلیم کریں، جاری رکھیں‘ پر کلک کریں۔

تنبیہ: بی بی سی دیگر ویب سائٹس کے مواد کی ذمہ دار نہیں ہے۔

Twitter پوسٹ کا اختتام, 2

جب وزیر برائے مذہبی امور عبدالشکور سے یہ درخواست کی گئی کہ کیا آپ ہمارے ساتھ ان کی امتحانی کارکردگی کی تفصیلات شئیر کر سکتے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ’میں وہ شئیر نہیں کر سکتا اور ویسے بھی یہ معاملہ عدالت میں ہے۔‘

انھوں نے ہمارے مزید سوالات پر ناخوشگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں۔ معاملہ کورٹ میں ہے اور وہاں خود ہی فیصلہ ہو جائے گا‘ جس کے بعد انھوں نے فون کال بند کر دی۔

وزیر برائے مذہی امور کے اس معاملے پر وضاحت کے لیے حکومتی ترجمان مریم اورنگزیب سے بھی رابطہ کیا گیا اور انھیں چند سوالات بھی بھیجے گئے۔

مریم اورنگزیب نے سوالات کے جوابات نہیں دیے۔

@AbdulManan6565

،تصویر کا ذریعہ@AbdulManan6565

ٹوئٹر صارف عاطف حسین نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’دین دار، دنیا دار اور حج کی سخت نگرانی کرنے والے مرد کو عورت کے بجائے مرد سے ہی پیدا کروا لیا کریں۔ مجھے وہ مرد ڈائریکٹر حج بھی یاد ہیں جو حجاج کے پیسے کھا گئے تھے۔ اور پھر کرپشن کے الزام میں گرفتار بھی ہوئے تھے۔‘

سوشل میڈیا صارف عینی نے لکھا کہ ’سب اس لیے کہ وہ خالی اسامی کے لیے کسی خاتون کو نہیں رکھنا چاہتے تھے۔ حالانکہ اس کے نمبرز سب سے زیادہ تھے۔‘

@SaboohSyed

،تصویر کا ذریعہ@SaboohSyed

ٹوئٹر صارف نورین نے ٹویٹ کی کہ ’ڈی جی حج ایک انتظامی عہدہ ہے۔ خاتون افسر نے حرم میں جماعت کی امامت نہیں کروانی۔‘

’ہر صورت میں میرٹ پر تقرری کی جائے۔ ورنہ مسلم لیگ کی حکومت کو جمہوریت اور آئینی حقوق پر کوئی بات کرنے کا حق نہیں رہے گا۔ اس وزیر کو سمجھائیں کہ یہ آئین کے پابند ہیں۔‘

@RePorter1979

،تصویر کا ذریعہ@RePorter1979

جبکہ ٹوئٹر صارف سبوخ سید نے اس معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’خاتون نے ڈائریکٹر حج کےعہدے کے لیے ٹیسٹ دیا، اول آئی تو وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے انھیں عورت ہونے کی وجہ سے انٹرویو میں فیل کروا دیا۔

’دوبارہ ٹیسٹ ہوا، لڑکی پھر فرسٹ آگئی تو وزیر صاحب اب بھی ضد کر رہے ہیں کہ نہیں لگانا۔ جس ملک میں برابری کے موقع نہ ملیں وہ ملک کیسے ترقی کر سکتا ہے؟‘