کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کی غیر ملکی طلبہ کے لیے نئی پالیسی: ’ان شعبوں کو ترجیح ملے گی جن کی مانگ زیادہ ہے‘

کینیڈا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

کینیڈا کے صوبے اونٹاریو نے غیر ملکی طلبہ سے متعلق نئی تعلیمی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔ یہ پالیسی کینیڈا کے اس سال کے آغاز میں اعلان کردہ پالیسی سے آزاد ہے۔

نئی پالیسی کے تحت فیڈرل پول سے آنے والے 96 فیصد غیر ملکی طلبہ سرکاری امداد یافتہ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لے سکیں گے۔

بقیہ چار فیصد طلبہ نجی اداروں کو دیے جاتے ہیں جو لینگویج سکولوں، نجی یونیورسٹیوں اور دیگر منتخب اداروں میں جائیں گے۔ حکومت نے کہا ہے کہ ایک بھی بچہ پرائیویٹ کیریئر کالجوں میں نہیں جائے گا۔

صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ وفاقی حکومت کی جانب سے ہر صوبے میں غیر ملکی طلبہ کی تعداد کو محدود کرنے کی پالیسی کے اعلان کے ردعمل کے طور پر کیا ہے۔

غیر ملکی طلبہ کی تعداد کو محدود کرنے کا فیصلہ وفاقی حکومت نے اس سال کے آغاز میں کیا تھا۔

اس پالیسی سے یہ خدشہ ظاہر کیا گیا تھا کہ اونٹاریو اس نئی پالیسی سے تقریباً 50 فیصد بین الاقوامی طلبہ سے محروم ہو جائے گا۔

اونٹاریو کے کالجز اور یونیورسٹیز کے وزیر جل ڈنلپ نے کہا کہ ’ہم بہترین اور ذہین غیر ملکی طلبہ کو اپنی طرف راغب کر کے اپنے صوبے کی پوسٹ سیکنڈری تعلیم کے معیار کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم پوسٹ سیکنڈری اداروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ غیر ملکی طلبہ ایسے کورسز میں داخلہ لیں جو ہماری ملازمتوں کی طلب کو پورا کر سکے۔‘

کینیڈا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اونٹاریو کی نئی پالیسی کے اہم نکات: ’ورک پرمٹ بھی مل سکے گا‘

حکومت کے پریس نوٹ کے مطابق اداروں میں طلبہ کی تقسیم کچھ یوں ہو گی:

زیادہ مانگ والے کورسز کو ترجیح دی جائے گی۔ جیسا کہ ہنر مند افراد، صحت اور انسانی وسائل سمیت بچوں کی دیکھ بھال والے شعبے شامل ہیں۔

سنہ 2023 میں انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ کی تعداد اس بار زیادہ نہیں ہو سکتی۔

سال 2023 میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد (پہلے سیشن کے مقابلے) مقامی طلبہ کی تعداد کے مقابلے میں 55 فیصد سے زیادہ نہیں ہو سکتی۔

اس کے علاوہ فرانسیسی زبان سے متعلق کورسز کو بھی ترجیح دی جائے گی۔ کیونکہ آجر ان لوگوں کو ترجیح دیتے ہیں جو فرانسیسی جانتے ہیں۔ حکومت تعلیمی اداروں کے ساتھ اس میں طلبہ کی مدد کرے گی۔

زیادہ تر غیر ملکی طلبہ کو اونٹاریو سے تصدیق کا خط لینا ہوگا اور اسے وفاقی حکومت کی شرط کے مطابق اپنے ’سٹڈی پرمٹ‘ کے ساتھ دینا ہوگا۔

یہ خط اس بات کی تصدیق کرے گا کہ اسے وفاقی حکومت کی مقرر کردہ حدود میں ریاستی حکومت نے داخل کیا ہے۔

یہ خط حاصل کرنے کے لیے طلبہ کو اس ادارے سے رابطہ کرنا ہوگا جہاں وہ داخلہ لینا چاہتے ہیں۔ زیادہ تر معاملات میں یہ پوسٹ سیکنڈری ادارے ہیں۔

حکومت چاہتی ہے کہ بارہویں جماعت کے بعد کینیڈا آنے والے غیر ملکی طلبہ کو اونٹاریو میں رہنے اور تعلیم حاصل کرنے کا اچھا تجربہ ہو۔

اس کے لیے تمام سرکاری امداد یافتہ کالجوں اور یونیورسٹیوں کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ان کے پاس آنے والے تمام بین الاقوامی طلبہ کے لیے رہائش کے اختیارات موجود ہوں۔

ادارے 2023-24 کے دوران پوسٹ سیکنڈری طلبہ کی ذہنی صحت کے لیے 320 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ یہ رقم حکومت کی جانب سے اداروں کو بطور گرانٹ دی جائے گی۔

حکومت بین الاقوامی طلبہ کے لیے اداروں کی ذمہ داری طے کرنے کے لیے ایک نیا قانون لے کر آئی ہے۔

اگر یہ قانون منظور ہو جاتا ہے تو اس سے طلبہ کی ذہنی صحت میں مدد ملے گی اور انھیں کیمپس کا زیادہ سازگار ماحول ملے گا۔ اس سے فیسوں میں شفافیت بڑھے گی۔ یہ قانون تمام بین الاقوامی طلبہ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا۔

طلبہ کسی اہل ادارے سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ’ورک پرمٹ‘ کے لیے درخواست دے سکیں گے۔

اعلیٰ تعلیم کینیڈا میں

،تصویر کا ذریعہGetty Images

اعلیٰ تعلیم میں مالی بحران

کینیڈا کی وفاقی حکومت نے دو ماہ قبل اعلان کیا تھا کہ بین الاقوامی طلبہ کی تعداد مستقبل میں محدود رہے گی۔

ریاستوں سے کہا گیا کہ وہ مارچ کے آخر تک اس سلسلے میں اپنے منصوبوں کی تفصیلات بتائیں۔

دی پائی نیوز کی خبر کے مطابق طلبہ میں اپنے حصے کی تقسیم کے بارے میں اونٹاریو کی صوبائی حکومت نے یہ نہیں بتایا کہ اس وقت تک کتنے بین الاقوامی طلبہ درخواستیں دے چکے ہیں۔

برٹش کولمبیا نے تصدیق کی ہے کہ اسے 83,000 طلبہ کی درخواستیں موصول ہو چکی ہیں، جن میں سے 53 فیصد پبلک پوسٹ سیکنڈری اداروں میں جائیں گی جبکہ 47 فیصد نجی اداروں کو جائیں گی۔

برٹش کولمبیا نے جنوری کے آخر میں بین الاقوامی طلبہ پر کچھ پابندیوں کا بھی اعلان کیا۔

نووا سکوشیا کو 12900 درخواستیں موصول ہوئیں۔

خیال کیا جا رہا تھا کہ وفاقی حکومت کی پالیسی سے صوبہ اونٹاریو سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔ ان سے ملنے والے بین الاقوامی طلبہ کی تعداد میں تقریباً 1,33,000 کی کمی واقع ہوگی۔

اونٹاریو

،تصویر کا ذریعہGetty Images

فروری میں اونٹاریو یونیورسٹی نے سفارش کی کہ کل 2,35,000 بین الاقوامی طلبہ میں سے 35 فیصد کو سرکاری اداروں میں جانا چاہیے۔

اونٹاریو کی یونیورسٹیاں مالی بحران کا سامنا کر رہی ہیں۔ وہ ریاست میں اعلیٰ تعلیم کو پائیدار بنانے کے لیے حکومت سے فنڈز کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

اونٹاریو یونیورسٹیز کی کونسل کا کہنا ہے کہ صوبے کی اعلیٰ تعلیم کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

کونسل نے اس سے قبل عام پروگراموں میں ٹیوشن فیس میں پانچ فیصد اضافے اور یونیورسٹیوں کے مالی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے گرانٹس میں 10 فیصد اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

وکیل نے کہا تھا کہ اگر یونیورسٹیوں کی مدد نہیں کی گئی تو وہ اپنی طلبہ کی خدمات کا دائرہ کم کرنے پر مجبور ہو جائیں گی۔

مارک ملر

،تصویر کا ذریعہGetty Images

تعداد کیوں محدود تھی؟

جنوری میں کینیڈین حکومت نے کہا کہ وہ ایک مقررہ حد لگا کر غیر ملکی طلبہ کو جاری کیے جانے والے مطالعاتی اجازت ناموں کی تعداد کو دو سال تک کم کرنے جا رہی ہے۔

اس حد کے تعین کے بعد ایک سال میں کینیڈا آنے والے غیر ملکی طلبہ کی تعداد میں 35 فیصد کمی واقع ہو جائے گی۔

اس کی وجہ غیر ملکی طلبہ کے مسائل اور ملک کے انفراسٹرکچر پر پڑنے والا بوجھ تھا۔

نئے نظام کے مطابق ہر ریاست اور علاقے میں طلبہ کی ایک مقررہ تعداد الاٹ کی جائے گی۔ یہ مقررہ تعداد اس ریاست یا علاقے کی آبادی اور اس ریاست میں طلبہ کی موجودہ تعداد پر منحصر ہوگی۔

اس کے بعد ریاست فیصلہ کرے گی کہ ان اجازت ناموں کو مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں کیسے تقسیم کیا جائے۔

یہ مقررہ حد ڈپلومہ اور انڈرگریجویٹ پروگراموں کے طلبہ پر لاگو ہو گی۔ جن طلبہ کے اجازت نامے کی تجدید ہونی ہے وہ اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

حکومت کی جانب سے ایک اور بڑی تبدیلی کر دی گئی ہے۔ اب ستمبر سے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلنے والے کالجوں سے فارغ التحصیل طلبہ کو ’ورک پرمٹ‘ نہیں دیا جائے گا۔

اونٹاریو میں ایسے کالج عام ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت اس حد کو ان ریاستوں میں اور بھی کم رکھا گیا ہے جہاں ماضی میں بین الاقوامی طلبہ کی تعداد پہلے ہی زیادہ ہو چکی ہے۔

اس پالیسی کو لاگو کرنے کے لیے 22 جنوری 2024 سے آئی آر سی سی تک پہنچنے والی ہر درخواست کے پاس ریاست یا علاقہ کی طرف سے جاری کردہ ایک تصدیقی خط ہونا بھی ضروری ہوگا۔

ریاستوں اور طلبہ کو تصدیقی خطوط جاری کرنے کے لیے طریقہ کار قائم کریں گے۔ طلبہ کو جاری کیے جانے والے یہ خطوط 31 مارچ 2024 کے بعد کے نہیں ہو سکتے۔

یہ آر جی اقدامات اگلے دو سالوں تک لاگو ہوں گے۔ تاہم سنہ 2025 میں قبول شدہ ’سٹڈی پرمٹ‘ کی درخواستوں کی تعداد کا فیصلہ اس سال کے آخر میں کیا جائے گا۔