Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دنیا بھر میں فیکٹ چیکنگ تنظیموں کو دھمکیوں، ہراسیت اور فنڈنگ کی کمی کا سامنا

نریندر مودی پر آزاد میڈیا کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا گیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا اور جنوبی کوریا سے لے کر کروشیا اور شمالی مقدونیہ تک الیکشن کے سال میں غلط معلومات کی مسلسل بڑھتی ہوئی لہر سے لڑنے والی فیکٹ چیکنگ تنظیموں کو قانونی دھمکیوں، ہراساں کرنے اور فنڈنگ ​​کی کمی کا سامنا ہے۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کم وسائل والے اور حملوں کی زد میں فیکٹ چیکنگ تنظیمیوں کا اس سال درجنوں ممالک میں انتخابات کے انعقاد کے دوران کام ختم ہو گیا ہے۔
الیکشن کی شفافیت کے لیے خطرہ بننے والے جعلی سیاسی دعوؤں اور دھوکہ دہی کو کچھ محققین نے ایک بظاہر نہ ختم ہونے والے کھیل کے طور پر تشبیہ دی ہے، لیکن اس صورتحال میں یہ فیکٹ چیکنگ کے لیے یہ ایک چیلنج بن چکا ہے۔
انٹرنیشنل فیکٹ چیکنگ نیٹ ورک (آئی ایف سی این) کے ایک نئے سروے کے مطابق 69 ممالک میں 137 تنظیموں کے لیے سب سے اہم کام آپریشنز کو برقرار رکھنے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا ہے
انڈیا میں وزیراعظم نریندر مودی جو کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات میں مسلسل تیسری بار جیتنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ان پر آزاد میڈیا کا گلا گھونٹنے کا الزام لگایا گیا ہے۔
آلٹ نیوز کے شریک بانی اور حکومتی سرزنش کا بار بار نشانہ بننے والے محمد زبیر کو 2022 میں مختصر عرصے کے لیے جیل بھیجے جانے کے بعد قانونی خطرات کا سامنا ہے، کیونکہ کہ انھوں نے چار سال قبل ایک ٹویٹ میں ہندو دیوتا کی توہین کی تھی۔
ایکس (ٹوئٹر) پر فنڈ ریزنگ مہم کے دوران محمد زبیر نے لکھا کہ انڈین میڈیا تنظیموں کو ’خود کو سنسر کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے‘ اور بعض صورتوں میں کچھ میڈیا ہاؤسز ’سرکاری آلہ کار بن رہے ہیں۔‘
سیول نیشنل یونیورسٹی فیکٹ چیک سنٹر جنوبی کوریا کا واحد مقامی ڈیبنکنگ پلیٹ فارم ہے جس کے بند ہونے کا خطرہ ہے کیونکہ سرچ انجن کمپنی ناور کی طرف سے گذشتہ سال اس کی فنڈنگ بند کر دی گئی۔
ناور نے اس کی وجہ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر کیا ہے، لیکن تنظیم کے ڈائریکٹر چونگ یون ریونگ کا خیال ہے کہ حکمران پیپلز پاور پارٹی کا ’سیاسی دباؤ‘ سب سے بڑی وجہ تھی۔

سیول نیشنل یونیورسٹی فیکٹ چیک سنٹر کے بند ہونے کا خطرہ ہے (فوٹو: ایس این یو)

آئی ایف سی این کے سروے میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 72 فیصد تنظیموں کو ہراساں کیے جانے کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ بہت سے لوگوں نے جسمانی اور قانونی خطرات کی بھی اطلاع دی۔
کروشیا میں فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ’فیکٹو گراف‘ کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر اینا بریکس نے کہا کہ ’ویب سائٹ کو اپنے حفاظتی اقدامات میں سرمایہ کاری کرنے پر مجبور کیا گیا ہے جب اس کے عملے کو جان سے مارنے کی دھمکیاں اور خواتین رپورٹرز کو جنسی ہراسیت کا سامنا کرنا پڑا۔‘
عملے کے ایک رکن کو موصول ہونے والے ٹیکسٹ میسج میں متنبہ کیا گیا کہ اس کی انگلیاں ’کاٹ دی جائیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’فیکٹ چیکنگ مشن کو متاثر کیے بغیر ہمیں اس قسم کے تناؤ سے نمٹنے کے طریقے تلاش کرنے ہیں۔‘

شیئر: