Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی ناجائز‘، نینسی پلوسی کا جو بائیڈن کو خط

نینسی پلوسی نے خط جمعے کو کانگریس کے درجنوں ڈیموکریٹس کی جانب سے لکھا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی ایوان نمائندگان کی سابق سپیکر نینسی پلوسی نے صدر جو بائیڈن اور وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی سے روکنے پر زور دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نینسی پلوسی نے یہ خط جمعے کو کانگریس کے متعدد ڈیموکریٹس کی جانب سے لکھا ہے۔ اس خط میں بائیڈن انتظامیہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی فضائی حملے کی تحقیقات کرے جس میں امدادی گروپ ورلڈ کچن سینٹر کے غزہ میں سات امدادی کارکن مارے گئے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ’امدادی کارکنوں کے خلاف حالیہ حملے اور مسلسل بگڑتے ہوئے انسانی بحران کے تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ ان ہتھیاروں کی منتقلی کی منظوری دینا ناجائز ہے۔‘
سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیلی علاقوں پر حملے کے جواب میں اسرائیلی فوج کا غزہ پر حملہ بین الاقوامی تنقید کی زد میں ہے۔ غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اس جنگ میں اب تک 33 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور ساحلی علاقے قحط کا شکار ہیں۔
جو بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کی سینیئر رکن نینسی پلوسی کی جانب سے اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نظریہ پارٹی میں بھی فروغ پا رہا ہے۔
اسرائیلی فوج نے جمعے کو بتایا تھا کہ اس نے امدادی کارکنوں کی ہلاکت کی تحقیقات میں سنگین غلطیوں اور قواعد کی خلاف ورزیوں کے مرتکب دو افسران کو برطرف کر دیا ہے جبکہ سینیئر کمانڈروں کی باضابطہ سرزنش کی۔
جو بائیڈن نے جمعرات کو اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ  ٹیلیفونک گفتگو کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو شہریوں کے تحفظ کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ورنہ امریکہ اپنی پالیسی تبدیل کر دے گا۔

بائیڈن انتظامیہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی کے 18 ارب ڈالر کے ایک بڑے پیکج کی فراہمی پر غور کر رہی ہے (فوٹو: روئٹرز)

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اُن کی فوج نے غزہ میں ایک فضائی حملے میں سات امدادی کارکنوں کو ’غیر ارادی طور پر‘ ہلاک کیا۔
امریکی انتظامیہ اسرائیل کو اربوں ڈالر مالیت کے امریکی ہتھیاروں کی فراہمی پر غور کر رہی ہے جس میں درجنوں ایف 15 طیارے اور گولہ بارود شامل ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ جنوری 2023 میں امریکہ کو باضابطہ درخواست موصول ہوئی تھی جس کے بعد اسرائیل کو بوئنگ کمپنی سے 25 ایف 15 طیاروں کی فروخت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

شیئر: