پاکستان اور سعودی عرب میں عید ایک ہی دن، چاند دیکھنے کا معاملہ اتنا پیچیدہ کیوں؟

عید

،تصویر کا ذریعہGetty Images

رواں سال پاکستان میں عید سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ ایک ہی روز یعنی 10 اپریل کو منائی جا رہی ہے۔

منگل کو پاکستان کی رویت ہلال کمیٹی کا کہنا تھا کہ ملک میں شوال کے چاند کی شہادتیں موصول ہوچکی ہے جس کے بعد ملک بھر میں عید الفطر 10 اپریل کو منائی جائے گی۔

مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی عبدالخبیر آزاد نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ’آج پاکستان کے اکثر مقامات پر مطلع صاف رہا۔۔۔ مختلف مقامات سے چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئیں جن میں کراچی، دیر، فیصل آباد، سکردو اور دیگر علاقہ جات شامل ہیں جہاں چاند نظر آ گیا ہے۔ لہذا اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ یکم شوال 10 اپریل کو ہوگی۔ آپ سب کو عید الفطر مبارک ہو۔‘

پیر کی شام سعودی عرب میں اعلان کیا گیا کہ وہاں چاند نظر نہیں آیا لہٰذا اس بار وہاں پورے 30 روزے ہوں گے۔ روایتی طور پاکستان سمیت متعدد ایشیائی ممالک خصوصاً برِصغیر کے ممالک سعودی عرب سے اگلے دن عید مناتے ہیں۔

پاکستان اور سعودی عرب کے علاوہ متحدہ عرب امارات، آسٹریلیا اور ملائیشیا میں بدھ کو ہی عید منائی جا رہی ہے۔ تاہم بنگلہ دیش اور انڈیا میں شوال کا چاند نظر نہیں آیا لہذا وہاں عید الفطر 11 اپریل کو منائی جائے گی۔

اسلامی مقدس مہینے رمضان کا اختتام مذہبی تہوار عید الفطر پر ہوتا ہے جب لوگ نئے کپڑے پہن کر دعوتیں پکاتے اور خاندان اور دوستوں سے ملنے جانتے ہیں۔

لیکن اتنے بڑے عالمی تہوار کے لیے یہ طے کرنا کہ یہ کب ہوگا انتہائی پیچیدہ عمل ہے۔ ایمن خواجہ اس کی وضاحت کرتی ہیں۔

عید کا چاند

،تصویر کا ذریعہGetty Images

چاند کی طاقت

جیسے جیسے رمضان المبارک کا اختتام قریب آتا ہے، دنیا کے 1.9 ارب مسلمان بادلوں سے صاف آسمان کی دعائیں کر رہے ہوتے ہیں تاکہ انھیں ایک ایسی نشانی نظر آئے جو انھیں بتائے کہ اب جشن شروع کرنے کا وقت آ گیا ہے۔

ماہِ رمضان کی طرح اس کا آغاز بھی نئے چاند کی پہلی روئیت سے ہوتا ہے۔ اسلام چاند کے مراحل کی بنیاد پر قمری کیلنڈر سے آگے بڑھتا ہے۔ رمضان اس سال کا نواں مہینہ ہے۔

ہر سال قمری کیلنڈر کا ہر مہینہ پچھلے شمسی سال کے مقابلے تقریبا 11 دن پہلے آ جاتا ہے۔ قمری کیلنڈر پر عمل کرنا مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہے اور اس کا اس بات پر بہت گہرا اثر پڑتا ہے کہ لوگ رمضان کیسے گزارتے ہیں۔

مسلمان ماہ رمضان میں سر سے غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں اور اس دوران کھانے اور پینے سے پرہیز کرتے ہیں۔

اگر رمضان شمسی کیلنڈر پر ہوتا تو اس مہینے کے موسم ہمیشہ ایک جیسے رہتے اور دنیا کے ایک حصّے میں مسلمان ہمیشہ گرمیوں میں روزے رکھتے جہاں دن بڑے ہوتے ہیں اور دوسرے حصے میں ہمیشہ سردیوں میں ہوتے جہاں دن چھوٹے ہوتے ہیں۔

قمری کیلنڈر پر چلنے کی وجہ سے تمام مسلمان اپنی زندگی کے 33 برسوں میں مختلف موسموں میں روزے رکھ پاتے ہیں اس لیے انھیں طویل اور کم وقت سبھی طرح روزوں کا تجربہ ہو جاتا ہے۔

عید کا چاند

،تصویر کا ذریعہGetty Images

الجھن

عید الفطر کا تہوار دسویں مہینے ’شوال‘ کی پہلی تاریخ کو ہوتا ہے۔ لیکن اس پر بھی بحث ہوتی ہے کہ یہ ہوگا کب۔

اگرچہ کچھ لوگ ایک طے شدہ قمری کیلنڈر پر عمل کرتے ہیں اور کچھ نئے چاند کی آمد کا اعلان کرنے کے لیے فلکیاتی مشاہدات کا استعمال کرتے ہیں لیکن مسلمانوں کی اکثریت آسمان میں ہلال چاند نظر آنے کے بعد ہی ایک نیا مہینہ شروع کرتی ہے۔

یہ عام طور پر مذہبی حکام کے ذریعہ کی جانب سے کیا جاتا ہے، نہ کہ سبھی لوگ خود آسمان میں تلاش کرتے ہیں۔

مسلمانوں کو عید سے ایک رات قبل تک اس کی تصدیق کے لیے انتظار کرنا پڑتا ہے کیونکہ قمری مہینے 29 یا 30 دن طویل ہوسکتے ہیں۔ اور یہ اس پر منحصر ہے کہ پہلی کا چاند یعنی ہلال کب دکھائی دیتا ہے۔

دنیا بھر میں لوگ غروبِ آفتاب کے بعد آسمان میں چاند تلاش کریں گے، مہینے کی 29ویں تاریخ کو اس ہلال کی تلاش شروع ہو جاتی ہے۔

اگر انھیں نیا چاند نظر آتا ہے تو اگلے دن عید کی تقریبات ہوں گی۔ اگر ایسا نہیں ہوتا ہے، تو 30 دن کا مہینہ مکمل کرنے کے لیے ایک اور دن کا روزہ رکھا جائے گا۔

عید

،تصویر کا ذریعہGetty Images

عید کی تاریخیں دنیا بھر میں کبھی ایک جیسی نہیں ہوتیں، زیادہ تر یہ ایک عاد دن کے وقفے سے ہوتی ہے۔

مثال کے طور پر، سعودی عرب میں حکام جو ایک سنی اکثریتی ملک ہے رمضان کے آغاز اور اختتام کا اعلان عوامی کی شہادتوں کی بنیاد پر کرتا ہے۔ اس کے بعد بہت سے دوسرے ممالک کے مسلمان بھی اس کی پیروی کرتے ہیں۔

لیکن ایران، جس میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے، وہاں صرف سرکاری اہلکار چاند دیکھنے کے بعد عید کا اعلان کرتے ہیں۔

عراق، جہاں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت اور سنی اقلیت ہے، ان دونوں کا مرکب استعمال کرتا ہے۔ بااثر عالم دین آیت اللہ علی السیستانی کے اعلان کے بعد شیعہ، جبکہ سنی اقلیت اپنے ہی علما کی پیروی کرتے ہوئے عید مناتے ہیں۔

جبکہ ترکی ایک ایسا ملک جو سرکاری طور پر سیکولر ہے، وہاں رمضان کے آغاز اور اختتام کا فیصلہ کرنے کے لیے فلکیاتی حساب کتاب کا استعمال کیا جاتا ہے۔

یورپ میں زیادہ تر مسلمان اپنی اپنی برادریوں کے رہنماؤں کے اعلانات کا انتظار کرتے ہیں۔ اگرچہ اس کا انحصار دیگر مسلم ممالک میں چاند نظر آنے پر ہو سکتا ہے۔