یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے!
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
13 مئی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
ہم آپ کو بہترین آن لائن تجربہ دینے کے لیے کوکیز استعمال کرتے ہیں۔ برائے مہربانی ہمیں بتائیں کہ آپ ان تمام کوکیز کے استعمال سے متفق ہیں
انڈیا کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ صرف دہشتگردی اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر پر بات ہوگی۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے انڈیا اور پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر لڑائی نہ روکی گئی تو امریکہ دونوں ملکوں سے تجارت روک دے گا۔
پیشکش: اعظم خان
بی بی سی اردو کی لائیو پیج کوریج جاری ہے تاہم یہ صفحہ مزید اپ ڈیٹ نہیں کیا جا رہا ہے۔
13 مئی کی خبریں جاننے کے لیے یہاں کلک کریں
،تصویر کا ذریعہIDF
غزہ میں حماس کے ہاتھوں 19 ماہ تک یرغمال رہنے کے بعد رہا ہونے والے اسرائیلی نژاد امریکی ایڈن الیگزینڈر اسرائیل میں اپنے اہل خانہ سے مل گئے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں گرفتار ہونے کے وقت 21سالہ یہ نوجوان غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دے رہے تھے۔
پیر کو اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو چند گھنٹوں کے لیے روک دیا تھا تاکہ ان کی منتقلی کو آسان بنایا جا سکے۔
حماس کے ایک سینئر عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا کہ اس رہائی کا مقصد خیر سگالی کے طور پر اور منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے قبل ایک نئے جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
الیگزینڈر کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ حماس کے زیر حراست آخری امریکی شہری ہیں جو اب بھی زندہ ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ان کی رہائی پر ان کے اہل خانہ کو ’مبارک باد‘ پیش کی۔
ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے مناظر میں ایڈن الیگزینڈر کو اسرائیلی فوجی اڈے پر اپنے والدین اور بہن بھائیوں کو گلے لگاتے ہوئے مسکراتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک بیان میں ان کے اہل خانہ نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کیا لیکن ساتھ ہی اسرائیلی حکومت اور مذاکرات کاروں پر بھی زور دیا کہ وہ باقی 58 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کام جاری رکھیں۔
دو ماہ سے جاری جنگ بندی کے خاتمے کے بعد 18 مارچ کو اسرائیل کی جانب سے اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کرنے کے بعد حماس کی جانب سے رہا کیے جانے والے الیگزینڈر پہلے یرغمالی ہیں۔
پیر کے روز انھیں حماس کے نقاب پوش جنگجوؤں کے ساتھ دیکھا گیا جب انھوں نے انھیں جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں ریڈ کراس کے کارکنوں کے حوالے کیا۔ اس کے بعد انھیں غزہ میں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دیا گیا اور پھر جنوبی اسرائیل میں اپنے اہل خانہ سے دوبارہ مل گئے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے الیگزینڈر کی رہائی کے لیے ایک ’محفوظ راہداری‘فراہم کی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان میں سوموار کے روز سونے کی قیمت میں 10,400 روپے فی تولہ کی بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔
آل پاکستان صرافہ جیمز اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق، سونے کی قیمت کم ہو کر 340,500 روپے فی تولہ ہو گئی، جب کہ 10 گرام سونے کی قیمت 8,917 روپے کمی کے بعد 291,923 روپے ہو گئی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کمی عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں 104 ڈالر کی کمی کی عکاسی کرتی ہے، جہاں قیمت کم ہو کر 3,221 ڈالر فی اونس پر آ گئی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس گراوٹ کی دو بڑی وجوہات ہیں: چین اور امریکہ کے درمیان ٹیرف میں کمی کا معاہدہ اور روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی کم ہونے میں پیش رفت بھی کمی کی وجہ بنی۔
سونے شعبے کے ماہر احسن الیاس نے بی بی سی کو بتایا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کی جانب سے ٹیرف میں کمی کا اقدام عالمی سطح پر سراہا گیا ہے۔ اس سے معاشی خدشات میں کمی آئی ہے اور سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا ہے، جس کی وجہ سے سرمایہ کاری سونے کے بجائے حصص اور دیگر رسک بیسڈ اثاثوں کی طرف منتقل ہو رہی ہے۔
یہ کمی کئی ہفتوں کی اتار چڑھاؤ کے بعد سامنے آئی ہے۔
22 اپریل کو سونے کی قیمت 363,700 روپے فی تولہ کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی تھی، جو عالمی غیر یقینی صورتحال اور جغرافیائی کشیدگی کے باعث محفوظ سرمایہ کاری کی تلاش کے نتیجے میں ہوئی تھی۔
،تصویر کا ذریعہPTI
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور نے دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں ایک نئی لکیر کھینچ دی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’انڈیا پر دہشتگردوں کا حملہ ہوا تو منھ توڑ جواب دیا جائے گا۔ ہم اپنے طریقے سے، اپنی شرطوں پر جواب دے کر رہیں گے۔ ہر اس جگہ جا کر کارروائی کریں گے جہاں سے دہشتگردی کی جڑیں نکلتی ہیں۔ انڈیا کوئی بھی ایٹمی بلیک میل نہیں سہے گا۔۔۔ ہم دہشتگردی کی سرپرست سرکار اور آقاؤں کو الگ نہیں دیکھیں گے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی فوج اور سرکار جس طرح دہشتگردی کی معاونت کر رہے ہیں وہ ایک دن پاکستان کو ہی ختم کر دے گا۔‘
’پاکستان کو اگر بچنا ہے تو اسے اپنے دہشتگردی کے انفراسٹرکچر کا صفایا کرنا ہی ہوگا۔ اس لیے علاوہ امن کا کوئی راستہ نہیں۔‘
مودی نے کہا کہ ’تجارت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں ہو سکتے۔ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتا۔‘
’اگر پاکستان سے بات ہوگی تو دہشتگردی پر ہی ہوگی۔ اگر پاکستان سے بات ہوگی تو پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر پر ہی ہوگی۔‘
مودی کا الزام تھا کہ پاکستان نے انڈیا میں شہری علاقوں کو نشانہ بنایا مگر ان ڈرون اور میزائل حملوں کو فضائی دفاعی نظام نے ناکام بنایا گیا۔
قوم سے خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تیاری سرحد پر وار کی تھی لیکن انڈیا نے پاکستان کے سینے پر وار کر دیا۔‘
’انڈیا کے ڈرونز اور میزائلوں نے پاکستانی فوج کے ایئربیسز کو نقصان پہنچایا جس پر پاکستان کو بہت گھمنڈ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پہلے تین دنوں میں ہی ’انڈیا نے پاکستان کو اتنا تباہ کر دیا جس کا اسے اندازہ نہیں تھا۔ انڈیا کی کارروائی کے بعد پاکستان بچنے کے راستے ڈھونڈنے لگا۔ پاکستان دنیا بھر میں تناؤ میں کمی کا مطالبہ کر رہا تھا۔ اور پوری طرح پٹنے کے بعد اسی مجبوری میں 10 مئی کی دوپہر کو پاکستانی فوج نے ہمارے ڈی جی ایم او سے رابطہ کیا۔‘
’تب تک ہم دہشتگرد کے انفراسٹرکچر کو بڑے پیمانے پر تباہ کر چکے تھے۔۔۔ اس لیے جب پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ آگے کوئی دہشتگردی کا حملہ یا کارروائی نہیں کی جائے تو انڈیا نے بھی اس پر اتفاق کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کے دہشتگردی کے ٹھکانوں پر اپنی جوابی کارروائی کو ابھی صرف روکا ہے۔
’آنے والے دنوں میں ہم پاکستان کے ہر قدم کو اس پیمانے پر ناپیں گے کہ وہ کیا رویہ اپناتا ہے۔‘
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ آپریشن سندور کے تحت پاکستان میں فضائی حملوں کے ذریعے 100 سے زیادہ دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’جب پاکستان میں دہشتگردی کے اڈوں پر انڈیا کے میزائلوں نے حملہ بولا، انڈیا کے ڈرونز نے حملہ بولا تو دہشتگردی کی عمارتیں ہی نہیں بلکہ ان کا حوصلہ بھی منہدم ہوگیا۔‘
ان کا دعویٰ تھا کہ ’بہاولپور اور مریدکے جیسے دہشتگردی کے ٹھکانے، ایک طرح سے عالمی دہشتگردی کی یونیورسٹیاں رہی ہیں۔ دنیا میں کہیں پر بھی جو بڑے دہشتگردی کے حملے ہوئے ہیں، چاہے نائن الیون ہو، چاہے لندن ٹیوب حملے ہوں یا انڈیا میں جو بڑے حملے ہوئے ہیں، ان سب کے تار کہیں نہ کہیں دہشتگردی کے انھی ٹھکانوں سے جڑتے رہے ہیں۔‘
’دہشتگردوں نے ہماری بہنوں کا سندور اجاڑا تھا۔ اس لیے انڈیا نے دہشتگردی کے یہ ہیڈکوارٹر اجاڑ دیے ہیں۔‘
مودی نے کہا کہ ’انڈیا کے ان حملوں میں 100 سے زیادہ خطرناک دہشتگردوں کی ہلاکت ہوئی۔
’دہشتگرد گذشتہ کئی دہائیوں سے کھلے عام پاکستان میں گھوم رہے تھے جو انڈیا کے خلاف سازشیں کرتے تھے۔ انھیں انڈیا نے ایک جھٹکے میں ختم کر دیا۔ انڈیا کی اس کارروائی سے پاکستان بوکھلا گیا تھا۔ اسی بوکھلاہٹ میں اس نے دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی کارروائی کا ساتھ دینے کی بجائے پاکستان نے انڈیا پر ہی حملہ کرنا شروع کر دیا۔‘
،تصویر کا ذریعہPIB
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ آپریشن سندور کے تحت انڈین افواج نے پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔
پیر کو قوم سے خطاب میں انھوں نے مسلح افواج اور قوم کو مبارک باد دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پہلگام میں دہشتگردوں نے جو ظلم کیا، اس نے ملک اور دنیا کو خوف میں مبتلا ہے۔ معصوم سیاحوں کو مذہب پوچھ کر ان کے خاندان کے سامنے، بچوں کے سامنے بے رحمی سے مارا گیا۔ یہ دہشتگردی کا بدترین چہرہ تھا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ملک میں اتحاد کو توڑنے کی کوشش تھی۔‘
نریندر مودی نے کہا کہ اس حملے کے بعد تمام حلقے دہشتگردی کے خلاف کارروائی کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے۔ ’ہم نے مسلح افواج کو پوری چھوٹ دی تھی۔ آج ہر دہشتگرد اور ان کا سہولت کار جان چکا ہے کہ ہماری بہنوں، بیٹیوں کے ماتھے سے سندور ہٹانے کا انجام کیا ہوتا ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے احتساب کے لیے آپریشن سندور ضروری تھا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’انڈین افواج نے پاکستان میں دہشتگردی کے ٹھکانوں پر، ان کے ٹریننگ سینٹرز پر حملہ کیا۔‘
’دہشتگردوں نے اپنے خوابوں میں بھی نہیں سوچا تھا کہ انڈیا اتنا بڑا فیصلہ لے سکتا ہے لیکن جب ملک ایک ہوتا ہے اور نیشن فرسٹ کے جذبات سے بھرا ہوتا ہے تو فولادی فیصلے لیے جاتے ہیں۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھوں نے انڈیا اور پاکستان کو متنبہ کیا تھا کہ اگر لڑائی نہ روکی گئی تو امریکہ دونوں ملکوں سے تجارت روک دے گا۔
پیر کو وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’سنیچر کو میری حکومت نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان فوری اور مکمل سیز فائر کے لیے ثالثی کی۔ میرا خیال ہے کہ یہ ایک مستقل سیز فائر ہے۔ اس سے دو ایٹمی طاقتوں کے بیچ ایک خطرناک لڑائی کا خاتمہ ہوا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں کر رہے تھے اور لگ رہا تھا کہ یہ سلسلہ رُکنے والا نہیں ہے اور مجھے بہت فخر ہے کہ انڈیا اور پاکستان کی قیادت نے صورتحال کی سنگینی کو سمجھا۔ اور ہم نے بڑی مدد کی۔‘
ٹرمپ نے کہا کہ انھوں نے تجارت اور ٹیرف کے ذریعے اس تنازع میں کلیدی کردار ادا کیا۔
’میں نے کہا ہم آپ لوگوں کے ساتھ بہت تجارت کریں گے۔ آئیے اسے (لڑائی کو) روکتے ہیں۔ اگر آپ اسے روکیں گے تو ہم تجارت کریں گے۔ ورنہ ہم آپ سے کوئی تجارت نہیں کریں گے۔ لوگوں نے تجارت اس طرح استعمال نہیں کی جیسے میں نے کی ہے۔‘
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’اچانک انھوں نے کہا کہ ہم رُک رہے ہیں۔ وہ کئی وجوہات کی بنا پر رُک گئے تھے۔ تجارت ایک بڑی وجہ تھی۔‘
’ہم انڈیا اور پاکستان کے ساتھ بہت تجارت کریں گے۔ ہم انڈیا سے تجارت (اور ٹیرف) پر مذاکرات کر رہے ہیں۔ جلد ہم پاکستان سے بھی مذاکرات کریں گے۔‘
ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم نے ایٹمی جنگ روک دی ہے۔ یہ ایک بُری ایٹمی جنگ ہو سکتی تھی جس میں لاکھوں ہلاکتیں ہو سکتی تھیں۔ مجھے اس پر بہت فخر ہے (کہ امریکہ نے لڑائی رکوا دی)۔‘
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے سرکاری چینل پی ٹی وی نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ آج پاکستان اور انڈیا کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان ہاٹ لائن پر بات چیت کا پہلا راؤنڈ مکمل ہو چکا ہے۔ انڈیا کے سرکاری چینل ڈی ڈی انڈیا نے بھی سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی تصدیق کی ہے۔
یہ بات چیت دوپہر 12 بجے متوقع تھی تاہم اسے ملتوی کیا گیا تھا۔ تاحال یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ڈی جی ایم اوز کے بیچ کیا بات چیت ہوئی ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور انڈیا کے حکام نے تصدیق کی تھی کہ سنیچر کے روز ڈی جی ایم اوز کے بیچ سیز فائر پر اتفاق کیا گیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کے پاس سیز فائر کے بعد ایک سنہری موقع ہے کہ کشمیر سمیت دیگر معاملات پر مذاکرات کریں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کشمیر، دہشتگردی اور پانی وہ تین معاملات ہیں جو حل طلب ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اور انڈیا کے پاس سنہری موقع ہے کہ انھیں حل کر لیں۔ صدر ٹرمپ نے کشمیر کا معاملہ زیرِ بحث لانے کی پیشکش کی ہے۔ اس تین نکاتی ایجنڈے پر بات ہونی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پانی کی تقسیم کا مسئلہ 1960 کے معاہدے میں طے ہو چکا ہے۔ اس کی معطلی کی کوئی گنجائش نہیں۔‘
انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی آج شام آٹھ بجے (پاکستانی وقت کے مطابق ساڑھے سات بجے) قوم سے خطاب کریں گے۔
انڈیا کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ خطاب آپریشن سندور سے متعلق ہونے کی توقع ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں پیر کے روز زبردست تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا اور ملکی سٹاک مارکیٹ کی تاریخ میں انڈیکس پہلی بار 10123 پوائنٹس اضافے کے بعد بند ہوا۔
مارکیٹ میں کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 117297 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ مارکیٹ میں آج صبح کاروبار کا آغاز ہوا تو انڈیکس میں 9200 پوائنس اضافے ہوا۔ جو کاروبار کے آغاز پر انڈیکس کا سب سے بلند ترین اضافہ ہے۔
کاروبار کے چند منٹوں میں انڈیکس 9500 پوائنٹس تک جا پہنچا جس کے بعد مارکیٹ میں سرکٹ بریکر کے اصول کے تحت کاروبار رک گیا۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروباری قواعد و ضوابط کے مطابق ایک دن میں مارکیٹ میں پانچ فیصد اضافے یا کمی کے بعد کاروبار کو معطل کرنا پڑتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں پانچ فیصد اضافے کے بعد کاروبار کی معطلی دو سال کے بعد ہوئی ہے تاہم انڈیکس میں کمی کی وجہ سے کاروبار کی معطلی گذشتہ ہفتے ہوئی تھی جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملوں اور پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کے بعد سٹاک مارکیٹ میں بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔
گذشتہ ہفتے مجموعی طور پر مارکیٹ میں 6000 پوائنٹس سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ مارکیٹ میں کاروبار کے 45 منٹوں کے بعد دوبارہ آغاز کے بعد انڈیکس میں پھر اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور کاروبار کے اختتام پر انڈیکس 10123 پوائنٹس اضافے کے ساتھ بند ہوا جو ایک دن میں سٹاک مارکیٹ انڈیکس میں اضافے کا ریکارڈ ہے۔
تجزیہ کارمحمد سہیل کے مطابق جنگ بندی کے بعد سٹاک مارکیٹ میں اضافے کی توقع تھی اور آج مارکیٹ نے اسی طرح تیزی دیکھی گئی۔
انھوں نے کہا کہ جنگ بندی کی وجہ سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے اعتماد بحال ہوا جو گذشتہ ہفتے متاثر ہوا تھا۔ انھوں نےکہا کہ جنگ بندی کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کے تحت قسط کی منظوری ملکی معاشی فرنٹ پر ایک بہت مثبت پیش رفت ہے جس نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے رجحان کو مزید فروغ دیا۔
انھوں نے کہا مارکیٹ انڈیکس نے آغاز میں ہی 9 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا جس کے بعد مارکیٹ قواعد و ضوابط کے تحت کاروبار کو 45 منٹوں کے لیے روکنا پڑا۔
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے سٹاک مارکیٹ میں اضافے کے بارے میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے بیانیے اور کارروائی کے جواب اور آئی ایم ایف کے بورڈ کی پاکستان کے لیے اگلی قسط کی منظوری نے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بحال کیا۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ اور چین کے درمیان ٹیرف کے تنازع میں پیش رفت کی وجہ سے بھی ملکی سٹاک مارکیٹ میں مثبت رجحان کو فروغ ملا۔
انڈین ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ ’یہ ایک الگ طرح کی لڑائی تھی۔ اگلی لڑائی پچھلی لڑائی کی طرح نہیں ہوگی۔
’ہر لڑائی الگ طریقے سے لڑی جاتی ہے۔ ٹیکنالوجی میں بہتری آ رہی ہے۔ ہم اور وہ جدت لا رہے ہیں۔۔۔ کئی نئے پہلو سامنے آئے مگر ہم تیار تھے۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ ٹوئٹر پر یہ دعوے کیے جا رہے ہیں انڈیا نے کرانہ ہلز، جسے ’جوہری سٹوریج تنصیبات میں شمار کیا جاتا ہے، پر حملہ کیا اور سرگودھا پر اس حملے سے لیک کی افواہیں گردش کر رہی ہیں۔
اس پر ان کا طنزیہ جواب تھا کہ ’ہمیں نہیں معلوم تھا کہ کرانہ ہلز جوہری تنصیبات میں سے ایک ہے۔
’ہم نے کرانہ ہلز کو نشانہ نہیں بنایا، وہاں جو کچھ بھی تھا۔‘
ڈی جی ایم او راجیو گھائی نے کہا کہ ’ہمیں حکومت اور ایجنسیوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔‘
’کوئی موقع نہیں تھا کہ پاکستانی ایئر فورس ملٹی ٹیئر ڈیفنس کو پار کر کے پیچھے ہماری ایئر فیلڈ یا لاجسٹک تنصیبات کو نشانہ بنا پائے۔‘
،تصویر کا ذریعہANI
12 مئی کو آپریشن سندور کے حوالے سے انڈین مسلح افواج کی پریس بریفنگ میں دعویٰ کیا گیا کہ انڈیا کے مضبوط فضائی دفاعی نظام نے پاکستان کے کئی ڈرونز اور میزائل حملے ناکام بنائے۔
ڈائریکٹر جنرل آف ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ فضائی دفاعی نظام ملک کے لیے دیوار کی طرح کھڑا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’فضائی دفاعی نظام ملک کے لیے دیوار کی طرح کھڑا تھا اور دشمن کے لیے اس میں گھسنا ناممکن تھا۔‘
ایئر مارشل اے کے بھارتی نے دعویٰ کیا کہ انڈیا کے فضائی دفاعی نظام نے پاکستان کی طرف سے لانچ کیے گئے ڈرون اور دیگر ہتھیاروں کو مار گرایا۔
اس دوران ایئر مارشل اے کے بھارتی نے چینی ساختہ میزائل پی ایل 15 کا بھی ذکر کیا۔ کچھ تصاویر دکھاتے ہوئے انھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پرزے ’چینی میزائل پی ایل 15 کے ہیں۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیا پر پاکستان کے حملے میں استعمال ہونے والا پی ایل 15 میزائل اپنے ہدف تک پہنچنے میں ناکام ہوا۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکام نے اپنی کارروائیوں میں چینی جے 10 سی طیارے استعمال کرنے کی تصدیق کی تھی جن پر دفاعی ماہرین کے مطابق پی ایل 15 میزائل نصب ہوتے ہیں۔
گذشتہ روز پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈیا میں عسکری تنصیبات پر میزائل حملے کامیاب ہوئے تھے۔ پاکستان نے تین رفال سمیت پانچ انڈین طیارے گرانے کا بھی دعویٰ کر رکھا ہے۔
ایئر مارشل اے کے بھارتی نے کہا کہ ’ہماری لڑائی دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف تھی۔ اسی لیے 7 مئی کو ہم نے صرف دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا۔‘
’لیکن بدقسمتی سے پاکستانی فوج نے دہشت گردوں کی حمایت کرنا مناسب سمجھا اور اس لڑائی کو اپنی لڑائی بنا لیا۔ اس صورتحال میں ہماری جوابی کارروائی انتہائی ضروری تھی اور اس میں انھیں جو بھی نقصان ہوا اس کے ذمہ دار وہ خود ہیں۔‘
دریں اثنا انھوں نے ترک ساختہ ڈرونز بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا۔
انھوں نے کہا کہ ’ہماری سبھی فوجی تنصیبات اور سسٹم پوری طرح کام کر رہے ہیں اور ضرورت پڑنے پر اپنے آئندہ مشن کے لیے تیار ہیں۔‘
اے کے بھارتی کا کہنا تھا کہ اس مرحلے پر انڈیا اور پاکستان کے کتنے جنگی جہازوں اور ڈرونز وغیرہ نے اس میں حصہ لیا، اس طرح کے آپریشنل تفصیلات کے بارے میں نہیں بتایا جا سکتا اور نہ اس کی وضاحت کی جا سکتی ہے۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کے باوجود لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے اور 11 اور 12 مئی کی درمیانی شب پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے نکیال سیکٹر میں انڈین فوج کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔
ڈپٹی کمشنر کوٹلی ناصر رفیق کے مطابق فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والے کی شناخت ضلع کوٹکی، نکیال کے رہائشی شاہد کے نام سے ہوئی ہے۔
ناصر رفیق نے بتایا کہ دیگر نقصانات سے متعلق معلومات جمع کی جا رہی ہیں، تاہم فی الحال کسی اور فرد کے ہلاک یا زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں کچھ گھروں کو بھی نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
نکیال سے تعلق رکھنے والے وزیر بحالیات جاوید بڈھانوی نے اس صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک طرف سیز فائر کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف انڈین فورسز ایل او سی پر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہی ہیں۔
نکیال کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دیگر علاقوں چکوٹھی، لیپہ، سمانی، برنالہ، حویلی اور نیلم ویلی میں گزشتہ رات کسی بھی فائرنگ کے واقعے کی اطلاع نہیں ملی جبکہ مظفرآباد، بھمبر، میرپور، باغ، راولا کوٹ، حویلی اور نیلم سمیت دیگر شہروں میں بھی حالات معمول کے مطابق بتائے جا رہے ہیں۔
’سیز فائر کے اعلان کے بعد ہم نے سُکھ کا سانس لیا‘
سرحد کی دوسری جانب انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر میں انڈین خبر رساں ادارے اے این آئی سے بات کرتے ہوئے جموں و کشمیر ٹریڈرز اینڈ مینوفیکچررز فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل بشیر کنگپوش کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے قبل صورتحال کافی خطرناک محسوس ہونے لگی تھی لیکن سیز فائر کے اعلان کے بعد ہم نے راحت کی سانس لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کے تاجر بدحالی سے گزر رہے ہیں۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ سیز فائر سے تاجروں کے حالات میں بہتری آئے گی اور سیاح ایک بار پھر کشمیر کا رخ کریں گے۔
بشیر کنگپوش کا کہنا تھا کہ میڈیا نے اس سارے تنازعے کو اتنا بڑھا چڑھا کر پیش کیا کہ جو سیاح آنا بھی چاہتے تھے انھوں نے بھی اپنے دورے ملتوی کر دیے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے قبل کشمیر میں سیاحوں کا اتنا رش تھا کہ ہوٹلوں میں رہنے کی جگہ نہیں ملتی تھی۔
انھوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ میڈیا کی خبروں پر بھروسہ کرنے کے بجائے مقامی انتظامیہ سے رابطہ کر کے معلوم کریں کہ یہاں آنے میں کوئی خطرہ تو نہیں۔
،تصویر کا ذریعہPTI
خبررساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس جاری ہے جس میں فوجی حکام کے علاوہ سینیئر وزرا بھی شریک ہیں۔
اس اہم میٹنگ کا انعقاد آج انڈیا اور پاکستان کے درمیان ڈی جی ایم اوز کی سطح پر بات چیت سے قبل کیا گیا ہے۔ انڈیا اور پاکستان کے ڈائریکٹر جنرلز ملٹری آپریشنز کی یہ بات چیت آج دن 12 بجے متوقع ہے۔
نریندر مودی کی سربراہی میں ہونے والی اس میٹنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر خارجہ ایس جے شنکر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر اہم حکام شریک ہیں۔
یاد رہے کہ سنیچر کے روز سیز فائر کے اعلان کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے اعلان کیا تھا کہ اس ضمن میں ڈی جی ایم اوز کا اگلا رابطہ پیر کے روز ہو گا۔
،تصویر کا ذریعہGet
اںڈیا کے سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ منوج نروانے نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیز فائر پر سوال اٹھانے والوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی رومانوی چیزنہیں اور نہ ہی یہ کوئی بالی ووڈ فلم ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق، اتوار کے روز انڈیا کے شہر پونے میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر انھیں حکم ہوا تو وہ محاذ پر ضرور جائیں گے لیکن سفارتکاری ان کی پہلی ترجیح ہو گی۔
جنرل نروانے کا کہنا تھا کہ سرحدی علاقوں میں رہنے والے وہ تمام لوگ بشمول بچے صدمے کا شکار ہیں جنھیں گولہ باری سے بچنے کے لیے راتوں کو پناہ گاہوں کی طرف بھاگنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ کوئی کوئی رومانوی چیز نہیں ہے۔ ’یہ آپ کی بالی ووڈ فلم نہیں ہے، یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے۔ جنگ یا تشدد آخری چیز ہونی چاہیے جس کا ہمیں سہارا لینا چاہیے، اسی لیے ہمارے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جنگ کا دور نہیں ہے۔ اگرچہ نادان لوگ ہمیں جنگ پر مجبور کریں گے، ہمیں اس پر خوش نہیں ہونا چاہیے۔‘
سابق انڈین آرمی چیف نے کہا، ’اب بھی لوگ پوچھ رہے ہیں کہ ہم مکمل جنگ کے لیے کیوں نہیں گئے؟ ایک فوجی کے طور پر، اگر مجھے حکم دیا گیا تو میں جنگ پر جاؤں گا، لیکن یہ میری پہلی ترجیح نہیں ہو گی۔‘
جنرل نروانے کا کہنا تھا کہ ان کی پہلی ترجیح سفارت کاری اور اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ہوگی تاکہ بات مسلح تصادم تک نہ پہنچے۔
خیال رہے کئی روز تک جاری رہنے والے تنازعے کے بعد بالآخر سنیچر کے روز پاکستان اور انڈیا نے سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نئے ہفتے کے پہلے کاروباری روز زبردست تیزی کا رجحان ریکارڈ کیا گیا اور مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 9200 پوائنس اضافے سے ہوا جو کاروبار کے آغاز پر انڈیکس کا سب سے بلند ترین اضافہ ہے۔
کاروبار کے آغاز کے چند منٹوں میں ہی انڈیکس میں ہونے والا اضافہ 9500 پوائنٹس تک جا پہنچا جس کے بعد مارکیٹ میں سرکٹ بریکر کے اصول کے تحت کاروبار روک دیا گیا۔ کاروبار کی معطلی کے وقت انڈیکس 116،650 پوائنٹس پر تھا۔
سٹاک مارکیٹ میں کاروباری قواعد و ضوابط کے مطابق ایک دن میں مارکیٹ میں پانچ فیصد اضافے یا کمی کے بعد کاروبار کو معطل کرنا پڑتا ہے۔ اسی ضابطے کے تحت آج مارکیٹ انڈیکس میں پانچ فیصد اضافے کے بعد کاروبار کو روکنا پڑا اور اس کا دوبارہ آغاز 45 منٹوں کے بعد ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں پانچ فیصد اضافے کے سبب کاروبار کی معطلی دو سال کے بعد ہوئی ہے تاہم انڈیکس میں کمی کی وجہ سے گذشتہ ہفتے بھی کاروبار معطل ہوا تھا جب پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی اور انڈیا کی جانب سے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملوں اور پاکستان کی جانب سے جوابی کاروائی کے بعد سٹاک مارکیٹ میں بڑی کمی دیکھی گئی تھی۔
گذشتہ ہفتے مجموعی طور پر مارکیٹ میں 6000 پوائنٹس سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔
سنیچر کے روز پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے بعد سٹاک مارکیٹ میں تیزی کی توقع کی جا رہی تھی۔
تجزیہ کارمحمد سہیل کے مطابق جنگ بندی کے بعد سٹاک مارکیٹ میں اضافہ متوقع تھا اور آج مارکیٹ نے اسی طرح تیزی دیکھی گئی۔
محمد سہیل کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کی وجہ سے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے لیے اعتماد بحال ہوا جو گذشتہ ہفتے متاثر ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے ساتھ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے پاکستان کے لیے قرض پروگرام کے تحت قسط کی منظوری ملکی معاشی فرنٹ پر ایک بہت مثبت پیش رفت ہے جس نے مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے رجحان کو مزید فروغ دیا۔
،تصویر کا ذریعہGetty Images
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے ذاتی طور پر روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن سے جمعرات کے روز استنبول میں ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ یوکرین کو فوری طور پر روسی صدر کی جانب سے ترکی میں براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو قبول کر لینا چاہیے۔
زیلنسکی نے ایکس پر جاری اپنے پیغام میں لکھا تھا کہ جنگ میں مزید ہلاکتوں کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ ’میں جمعرات کے روز ترکی میں خود پوتن کا انتظار کروں گا۔‘
اس سے قبل ان کی جانب سے مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ یوکرین جنگ بندی کے بعد ہی روس کے ساتھ مذاکرات کرے گا۔
مغربی ممالک کی جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان 30 روزہ جنگ بندی کے لیے زور ڈالا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ سنیچر کے روز روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کو 15 مئی کو براہِ راست مذاکرات کی دعوت دی ہے۔
سنیچر کے روز نشر ہونے والے ایک خطاب میں پوتن کا کہنا تھا کہ روس سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے دیرپا امن کے حصول کا خواہشمند ہے۔
پوتن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ اس بات کے امکان کو مسترد نہیں کر سکتے کہ مذاکرات کے نتیجے میں روس اور یوکرین ایک نئے جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو جائیں۔
،تصویر کا ذریعہReuters
حماس نے اپنی قید میں موجود اسرائیلی امریکی مغوی ایڈن الیگزینڈر کو رہا کرنے کا اعلان کیا ہے۔
الیگزینڈر کے بارے میں خیال ہے کہ یہ حماس کی قید میں موجود زندہ قیدیوں میں شامل واحد امریکی ہیں۔
حماس کی جانب سے انھیں رہا کیے جانے کا اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کے روز مشرق وسطیٰ کے دورے پر پہنچ رہے ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ الیگزینڈر کو رہا کرنے کا ایک مقصد غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلے 70 دنوں سے اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
اس سے قبل حماس کے ایک عہدیدار نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ فلسطینی گروہ امریکی انتظامیہ کے ایک عہدیدار سے قطر میں براہِ راست مذاکرات کر رہی ہے۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر کا کہنا ہے کہ انھیں امریکہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ حماس الیگزینڈر کو رہا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مذاکرات سے واقف ایک سینیئر فلسطینی اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ حماس کے اعلان کا مقصد ٹرمپ کی آمد سے قبل جذبہ خیر سگالی کا مظاہرہ ہے۔
صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر جاری ایک پیغام میں الیگزینڈر کی رہائی کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ’نیک نیتی سے اٹھایا گیا قدم‘ قرار دیا ہے۔