ایک دن میں 50 مقابلوں سے 80 ہزار پاؤنڈ مالیت کے انعامات جیتنے والا جوڑا: ’مفت کی مشقت کے بجائے تخلیقی مقابلوں پر توجہ دیتی ہوں‘

بی بی سی اردو  |  Mar 29, 2024

برطانیہ میں رہائش پذیر ایک جوڑے کا کہنا ہے کہ ایک دن میں 50 مقابلوں میں حصہ لے کر جہاں انھوں نے پرتعیش مقامات کی سیاحت اپنے نام کی ہے وہیں انھیں تقریباً 80,000 پاؤنڈ مالیت کے انعامات بھی جیتے ہیں۔

پیمبروک شائر میں ’فریش واٹر ایسٹ‘ سے تعلق رکھنے والی 63 برس کی کازی منٹن نے کہا کہ ’میری خریداری کی فہرست وہ چیزیں ہیں جو ان مقابلوں کا حصہ ہوتی ہیں۔‘

مارچ 2021 سے انھوں نے اپنے شوہر ’لی‘ کے ساتھ مل کر 77000 پاؤنڈ مالیت کے 857 انعامات جیتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک مشغلہ ہے۔ میں دن میں دو گھنٹے ان مقابلوں پر صرف کرتی ہوں، اور پھر میں اپنی معمول کی زندگی جیتی ہوں۔‘

سنہ2021 سے ان کی ایسے مقابلوں میں جیت کے نتیجے میں انھیں کولمبیا اور ناروے کا سفر کرنے کا بھی موقع ملے۔ ان کو بغیر تنخواہ کے کٹوتی کی چھٹیاں اور سفری اخراجات بھی ملے۔

ان کے انعامات میں ویلز میں واقع ریکس ہیم جیسے پرتعیش سیاحاتی مقام پر وقت گزارنے کے لیے 6000 پاؤنڈ ملے اور 4000 پاؤنڈ کی ہیرے کی انگھوٹی بھی انعام میں ملی ملی۔

کازی منٹن ایک خود ساختہ ’کمپیر‘ ہیں۔ ان کے بارے میں مشہور ہے کہ زیادہ سے زیادہ انعامات جیتنے کے لیے مقابلوں میں حصہ لینا ان کی عات ثانیہ کا حصہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ ان کی کامیابی کی بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ آن لائن مفت مقابلوں میں حصہ لینے سے گریز کرتی ہیں، جن میں بہت سے کھلاڑی حصہ لے رہے ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے مفت مقابلوں کے بجائے وہ زیادہ تخلیقی مقابلوں پر اپنی نظریں گاڑے رکھتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ایسے مقابلوں کو بہت جدوجہد والے مقابلے کہا جاتا ہے، جن میں حصہ لینے کے بعد آپ کو حقیقت میں کچھ کرنا ہوتا ہے، کوئی ویڈیو یا تصویر کھینچنی ہوتی ہے، خریداری کے لیے جانا ہوتا ہے اور ان سب کاموں کے لیے کچھ زیادہ عزم کی ضرورت ہوتی ہے۔‘

ان کے مطابق ’میں ایسی ہی چیزوں میں بہت اچھی ہوں۔ میں اچھی تصویر کھینچ سکتی ہوں، کسی حد تک ویڈیو ایڈیٹنگ کر سکتی ہوں اور خریداری شوق سے کر لیتی ہوں۔‘

اس جوڑے کی حالیہ مقابلوں میں سے ایک جیت اس وقت ہوئی جب کازی منٹن نے ’کنفیکشنری‘ (مٹھائیاں، ٹافیا وغیر) بنانے والی کمپنی ’سوئزلز‘ کی طرف سے منعقدہ ایک مقابلے کے بارے میں پتا چلا، جس میں آنے والوں سے کہا گیا کہ وہ یہ بتائیں کہ وہ اس کمپنی کے کتنے مداح ہیں۔

کازی منٹن نے اپنے شوہر ’لی‘ سے کہا کہ وہ اس مقابلے میں اپنے نام کے اندراج کے لیے آئیڈیاز کے بارے میں سوچیں۔ اب لی اپنے دفتر سے ٹیٹو آرٹسٹ کے روپ میں آئے جن کے گھٹنے پر کمپنی کا ٹیٹو بنا ہوا تھا۔

کازی کا کہنا ہے میں ’ان (اپنے شوہر) سے یہ توقع کر رہی تھی کہ وہ دوران کام میرے متعلق کچھ آئیڈیا سوچیں گے نہ کہ ’سیاہی‘ ذہن میں لائیں گے۔ مگر وہ ہر بات مجھے ورطہ حیرت میں ڈال دیتے ہیں۔‘

لی کی وجہ سے اس جوڑے نے اس مقابلے میں 1,000 پاؤنڈ جیتے، جو انھوں نے مراکش کے سفر پر خرچ کیے، اس کے علاوہ کنفیکشنری کی ایک سال کی فراہمی اور ڈربی شائر میں کمپنی کے پلانٹ کے ’وی آئی پی ٹُور‘ بھی انعام میں ملے۔

گذشتہ برس انھوں نے کولمبیا سے دور ایک نجی جزیرے کا دو افراد کی سیاحت کا انعام بھی جیتا۔ اس مقابلے کا انعقاد ایک ’بیئر کمپنی‘ نے کیا تھا جس میں بیئر کے ڈبے کے ساتھ کھڑے ’لی‘ پینٹنگ کر رہے ہیں۔ اس کمپنی نے لی کو پہلا انعام دیا، جس میاں بیوی دنوں مفت میں کولمبیا کی سیر پر نکل پڑے۔

وزٹ ناروے نامی ادارے کی طرف سے منعقدہ ایک ویڈیو مقابلہ جیتنے کے بعد کازی نے گذشتہ جون میں ناروے میں آرکٹک کے مقام پر ایک ہفتہ گزارا۔

اس مقابلے میں مضمون نویسی اور ویڈیو کے ذریعے یہ بتانا تھا کہ آپ 24 گھنٹے سورج کی روشنی میں رہنے کا تجربہ کیوں کرنا چاہتے ہیں۔

کازی کا کہنا ہے کہ ’میں واقعی میں نہیں جانتی تھی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے۔ میں اوسلو میں اپنی ہی سوچ کے ساتھ پہنچی ’اوہ، میرے خدا یہ میں نے کیا کر دیا۔‘

کمپیئر کیسے بن گئیں؟

سنہ 1996 میں ایسٹر کے موقع پر کازی کی دو برس کی بیٹی کینسر کی وجہ سے فوت ہو گئیں۔

کازی نے کہا کہ ’وہ واحد پھول جس کا نام وہ جانتی تھیں وہ ’ڈیفوڈلز‘ تھا۔ اس لیے میں نے ہمیشہ ڈیفوڈلز کے ساتھ چیزیں اکٹھی کی ہیں۔‘

کازی کی چھوٹی بہن نکولا نے سینٹ ڈیوڈ ڈے کے لیے ایک جیولری کمپنی کی طرف سے ایک پروموشن مہم دیکھی، جس میں انعامات میں ڈیفوڈل جیولری بھی شامل تھی۔

پہلے کبھی کسی مقابلے میں شامل نہ ہونے کے باوجود کازی نے ’ڈیفوڈل‘ بالیوں کا سب سے بڑا انعام حاصل کیا، بعد میں پروموٹر کو یہ کہتے ہوئے لکھا کہ اسے لگا کہ انھوں نے ہی یہ جیتنی ہیں۔

چند ماہ بعد انھوں نے ایک اور کمپنی کی طرف سے منعقدہ مقابلے میں ایک ’ایکس باکس‘ جیتا۔

آن لائن کیمپر کمیونٹی تک رسائی اور پھر ان مقابلوں کی تحقیق کے بارے میں کازی کہتی ہیں کہ میں نے ابھی سوچا کہ ’یہ واقعی آسان ہے‘۔

کازی کے ہیروز میں سے ایک ڈی کوک ہیں، جو کیمپرز میں ’سُپر لکی ڈی‘ کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

لاٹری کا ‘جگاڑ‘ سیکھ کر 26 ملین ڈالر جیتنے والا جوڑابرطانوی خاتون نے لاٹری جیت کر 60 ملین پاؤنڈ کیوں بانٹ دیے؟معاشیات کا نوبل انعام جیتنے والا جوڑا کون ہے؟

انھوں نے کہا کہ ’وہ ایک حیرت انگیز خاتون ہیں، جن کے پاس فیس بک پر ایک بڑا گروپ ہے اور وہ تمام تازہ مقابلوں کے لیے تیار ہیں۔‘

یہ جوڑا حال ہی میں اپنے مشترکہ شوق کے بارے میں بات کرنے کے لیے برجینڈ پہنچا۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ہم ایک ساتھ کوالی شاپنگ کرنے گئے تھے۔ انھوں نے بتایا کہ کس طرح ’کوالی‘ ایک پروموشنل پروڈکٹ ہے جسے مقابلوں میں شریک ہونے کے لیے آپ کو خریدنا پڑتا ہے۔

دیگر کمپیر میں ٹی ٹی ڈبلیو (ٹیکسٹ ٹو ون)، این پی این (نو پرچیز نیسیسری) اور پی این (پرچیز نیسسری) والے مقابلے شامل ہیں۔ کازی کہتی ہیں کہ ’میں ’پرچیز نیسسری‘ یا تخلیقی کمپیر ہوں۔‘

اور اس کا مطلب اس کی ہفتہ وار خریداری کے لیے ایک چیز ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’اگر میں بسکٹ خریدنے والی ہوں تو کیوں نہ ایسا پیکٹ خریدوں، جس سے مجھے کچھ جیتنے کا موقع ملے۔‘

ان کے مطابق ’اگر میں نہیں جیتتی تو بھی ہم نے کچھ نہیں ہارا کیونکہ ہمارے پاس بسکٹ کا پیکٹ تھا۔‘

’ہم سب ڈول پر نہیں ہیں‘

کازی نے کہا کہ کمپیرز پر دقیانوسی کی چھاپ لگ سکتی ہے کیونکہ وہ اپنا سارا وقت اس شوق پر صرف کرتے ہیں۔

ان کے مطابق ’ہم سب ’ڈول‘ یعنی کمپنی کی پروموشن کے لیے وقت نہیں گزارتے۔ میں واقعی ایک محنتی، مصروف عورت ہوں۔‘

وہ اور لی تین کاروبار چلاتے ہیں، بشمول اس کا ٹیٹو پارلر اور پیمبروک شائر میں ان کی سلائی کی دکان۔ وہ ایک آزاد سماجی کارکن کے طور پر بھی کام کرتی ہیں اور وہ پی ایچ ڈی بھی کر رہی ہے۔

کازی کا کہنا ہے کہ صبح ساڑھے چھ بجے سے ​​ساڑھے آٹھ بجے تک کا وقت صرف مقابلوں کے لیے وقف ہے۔

کازی نے اپنے آن لائن کمپیئر دوستوں کے بارے میں کہا کہ ’یہ کمیونٹی کا احساس ہے۔‘

ان کے مطابق ’ہمارے گروپ میں جیتنے والے لوگوں کے لیے ہر کوئی اپنی مرضی سے اور مکمل خوشی کے ساتھ مقابلوں کی تفصیلات شیئر کرتا ہے اور پھر جیتنے والوں کی خوشی میں شریک ہو جاتا ہے۔‘

امریکہ میں میگا ملینز لاٹری میں ایک ارب دس کروڑ ڈالر کا جیک پوٹ جیت لیا گیاقسمت ہو تو ایسی، پانچ ماہ میں دو بار لاٹری جیت لی’پیسے پر کیا غرور‘: 90 سالہ رکشہ ڈرائیور جو لاکھوں کی لاٹری جیتنے کے باوجود آج بھی رکشہ ہی چلاتے ہیں25 کروڑ کی لاٹری جیتنے والا انڈین رکشہ ڈرائیور: ’کاش میں نہ جیتا ہوتا‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More