آسٹریلیا: میلبرن میں نامعلوم افراد نے یہودیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگا دی

اردو نیوز  |  Dec 06, 2024

آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں نامعلوم افراد نے جمعے کی علی الصبح سیناگوگ یعنی یہودیوں کی عبادت گاہ کو آگ لگا دی تاہم ملزمان کی تلاش تاحال جاری ہے۔ 

صبح چار بج کر دس منٹ پر اڈاس اسرائیل نامی سیناگوگ کو اس وقت آگ لگائی گئی جب کچھ افراد اندر عبادت میں مصروف تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ سیناگوگ کا زیادہ تر حصہ نذر آتش ہو گیا ہے تاہم واقعے میں کسی شخص کو بھی سنگین زخم نہیں آئے۔

وکٹورین پولیس کے انسپکٹر کرس مرے نے صحافیوں کو بتایا کہ صبح کی دعا کے لیے سیناگوگ جانے والے عینی شاہد نے دو افراد کو دیکھا تھا جنہوں نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔

انسپکٹر کا کہنا تھا کہ یہ دو افراد آگ بھڑکانے والا مواد سپرے کر رہے تھے۔

کرس مرے نے کہا کہ سیناگوگ آگ کے شعلوں میں گھرا ہو تھا اور جان بوجھ کر ایسا کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کی تلاش کے لیے پولیس کی پیٹرولنگ بڑھا رہے ہیں جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور عینی شاہدین کے انٹرویوز کی مدد سے بھی سراغ لگانے کی کوشش کریں گے۔

سیناگوگ کے بورڈ ممبر بینجمن کلین نے بتایا کہ آگ لگنے کے وقت کچھ افراد عبادت میں مصروف تھے اور ایک دھماکے دار آواز سنائی دی۔

انہوں نے کہا کہ سیناگوگ کے اندر مائع مواد ڈالا گیا تھا اور آگ لگائی گئی۔

بینجمن کلین کا کہنا تھا کہ اگر یہ واقعہ ایک گھنٹے بعد پیش آیا ہوتا تو اس وقت عمارت کے اندر سینکڑوں افراد ہو سکتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ آگ بہت زیادہ پھیلی ہوئی تھی اور لوگ پچھلے دروازے سے باہر کو بھاگے تاہم ایک شخص کا ہاتھ جلا ہے۔

بینجمن کلین نے مزید بتایا کہ سیناگوگ کے اندر موجود فرنیچر اور کتابیں تباہ ہو گئی ہیں جبکہ تورات کی پرانی کاپیوں کو بچا لیا گیا ہے۔

سال 1995 میں بھی اِسی سیناگوگ کو جان بوجھ کر آگ لگائی گئی تھی جبکہ حفاظتی خدشات کے پیش نظر گزشتہ 12 ماہ کے عرصے میں سیناگوگ کی سکیورٹی کو بڑھایا گیا ہے۔

آسٹریلوی وزیراعظم البانیز نے جاری بیان میں کہا کہ یہود مخالفت کے لیے ’صفر برداشت‘ کی پالیسی رکھتے ہیں اور آسٹریلیا میں اس کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

دیگر ممالک کی طرح آسٹریلیا کے مختلف شہروں میں بھی اسرائیل اور فلسطین کے حامی مظاہرے کرتے آئے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More