پاکستان نے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کردیا، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ اگر کوئی بھی نیوٹرل لوگ اس واقعے کی انکوائری کرتے ہیں تو پاکستان اس میں بھرپور تعاون کرے گا، ہم چاہتے ہیں کہ اس ڈرامے کو بے نقاب کریں اور اصل حقائق سامنے آئیں۔
لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے میں پاکستان کا براہ راست یا بلواسطہ کسی بھی قسم کو کوئی تعلق نہیں ہے، جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان اس وقت معاشی ترقی کررہا ہے، پاکستان میں استحکام آرہا ہے، اس دوران اس طرح کے واقعے کا نقصان پاکستان کو ہے، جبکہ بھارت کو اس کا فائدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بہت اہم ہے کہ جب بھی بھارت میں کوئی غیر ملکی رہنما دورے پر آیا ہوتا ہے تو اس دوران ایسے واقعات کیوں ہوتے ہیں؟ ایسا تیسری بار ہوا ہے کہ باہر کا رہنما دورے پر تھا اور پہلگام میں یہ واقعہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ پاکستان پُرامن ملک ہے، اگر ہمارے کسی حق کو دبانے کی کوشش کی گئی تو یہ پورے 24 کروڑ لوگ آخری دم تک لڑیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم دنیا بھر میں جہاں بھی دہشتگردی ہو اس کی مذمت کرتے ہیں، ہم نے ہر فورم یہ بات کہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعے پر پاکستان باضابطہ طور پر شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کرتا ہے تاکہ بھارتی حملے کے حوالے سے حقائق منظرعام پر آسکیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ حالیہ صورتحال کے تناظر میں اور تاریخی پس منظر کو دیکھتے ہوئے شفاف انکوائری کروانے کے حوالے سے پاکستان کے بھارت کی ساکھ پر سنجیدہ تحفظات ہیں، ہم آزاد اور غیرجانبدار لوگوں سے اس کی انکوائری کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی بھی نیوٹرل تفتیش کاروں کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ سچائی سامنے آسکے اور انصاف کا حصول ممکن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن، استحکام کے لیے پُرعزم ہے، لیکن ہم اپنی خودمختاری پو کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر کوئی بھی نیوٹرل لوگ اس واقعے کی انکوائری کرتے ہیں تو پاکستان اس میں بھرپور تعاون کرے گا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس ڈرامے کو بے نقاب کریں، ہم چاہتے ہیں کہ اصل حقائق سامنے آئیں، اور دنیا کے سامنے جو جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، اس کو ختم کیا جائے، اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے کہ وہ اس پر کیا کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بہت واضح ہے کہ اس صورتحال کو بہت تحمل سے ہینڈل کر رہا ہے، لیکن کوئی صورت نہیں ہے کہ ایک فیصد بھی اپنی خودمختاری پر سمجھوتا کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کی پیشکش کر دی ہے، اب یہ دنیا اور بھارت کا امتحان ہے کہ وہ اس میں کیا کرتے ہیں، ہم اس میں بھرپور تعاون کریں گے تاکہ اصل مجرموں تک پہنچا جائے اور پتا چلے کہ اس واقعے کو کس نے کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمار پاس پاکستان میں بھارت کی دہشتگردی کے حوالے سے ٹھوس ثبوت موجود ہیں، ہم نے گزشتہ 3 دنوں میں 7 آئی ای ڈیز پکڑی ہیں، جو یہاں پر دھماکے کرنا چاہتا تھا، ہماری انٹیلی جنس ایجنسوں کی مدد سے وہ سارے منصوبے ناکام ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں واقعے کی انکوائری کے ساتھ ہم جعفر ایکسپریس حملے کی بھی غیرجانبدارانہ انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ دنیا کو پتا چلے کہ اس میں کون ملوث تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام ثبوت اس انکوائری کمیٹی کو دیں گے اور وہ دنیا دیکھے کہ کس طریقے سے ہدایت آرہی تھیں کہ لوگوں کو مارو، کس طریقے سے کہا جا رہا تھا کہ تصویریں بھیجو، یہ سارے شواہد ہمارے پاس ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 ماہ میں انسداد دہشتگردی میں کافی بڑے اہداف حاصل کیے ہیں، پچھلے 2 ماہ میں خیبرپختونخوا میں ان کے (دہشتگردوں) پاؤں اکھڑ رہے تھے اور وہ اس وقت دوبار آباد ہونے کی کوشش کررہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ بھارتی نہیں چاہتے کہ وہ (دہشتگرد) کمزور ہوں، وہ چاہتے ہیں کہ خیبرپختونخوا میں جو فورسز لڑ رہی ہیں ان کی توجہ دوسری سرحد پر ہو تاکہ وہاں پر وہ خود کو دوبارہ مضبوط کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ یہ دو نہیں ایک نام ہیں، اس میں ہم دوسر اکوئی مغالطہ نہیں ہے، اس پر بھی ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس حوالے سے بھی شواہد میڈیا کے سامنے لائےجائیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ 2 بج کر 20 منٹ پر ختم ہوا، ساڑھے 6 کلومیٹر دور پولیس اسٹیشن ہے، جس میں 2 کلومیٹر پر سڑک نہیں ہے، اور 2 بج کر 30 منٹ پر ایف آئی آر درج ہو جاتی ہے، اور اس میں ان کو یہ بھی پتا چل جاتا ہے کہ سرحد سے پار لوگ آئے، انہوں نے دہشتگردی کی اور وہ بھاگ گئے، اس سے بڑا ڈرامہ پتا نہیں کس کو کہتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ آج تک 10 منٹ میں اتنے بڑے واقعے کی ایف آئی آر درج ہونا اور ایک یا 2 گھنٹے کے بعد موم بتیاں لے کر پہنچ بھی گئے، ہم اس میں بھی واضح ہیں کہ دہشتگردی کینیڈا، امریکا یا ہمارے ملک میں ہو، اس کے پیچھے بھارت خود ملوث ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ خود تسلیم کرچکے ہیں کہ انہوں نے کینیڈا میں سکھ رہنماؤں کو مارا، یہ خود تسلیم کرچکے کہ انہوں نے ٹارگٹ کلنگز کہاں کہاں کی ہے، وہ دہشتگردی دنیا کو نظر نہیں آتی۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال سے ہر دوسرے دن یہاں پر دہشتگردی کا واقعات ہوئے، کیا بھارت نے کسی ایک پر بھی مذمت کی ہے؟ کیا بھارت نے بلواسطہ بھی کوئی بیان دیا ہے؟ کہ ہم دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم جن دہشتگردوں کو پکڑنا چا رہے تھے، بھارت کے چینلز پر ان کے انٹرویو چل رہے تھے۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا اور پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
بعد ازاں، اگلے روز (24 اپریل) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔