معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی اور ترکیہ کی ماڈل ترکان آتائے نے ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات عائد کرنے کے بعد اب ایک دوسرے کو ہرجانے کے نوٹسز جاری کردیے۔
ترک ماڈل ترکان آتائے نے چند روز قبل اپنی ویڈیو میں بتایا تھا کہ کہ ماریہ بی نے انہیں ترکیہ میں کیے جانے والے فوٹوشوٹ کی مکمل ادائیگی نہیں کی۔
انہوں نے بتایا تھا کہ انہوں نے ماضی میں بھی ماریہ بی کے ساتھ کام کیا تھا لیکن اس وقت انہوں نے فیشن ڈیزائنر سے کوئی معاوضہ وصول نہیں کیا تھا لیکن میں کیے جانے والے فوٹوشوٹ کا انہیں معاوضہ دیا جانا تھا جو کہ انہیں تاحال مکمل نہیں ملا۔
ترکان آتائے نے بتایا تھا کہ 2025 کے آغاز میں ماریہ بی نے ترکیہ میں فوٹوشوٹ کروایا، جس کے مکمل انتظامات انہوں نے کیے، شوٹنگ سے لے کر ویڈیو ایڈیٹنگ تک تمام کام انہوں نے دیکھا اور انہوں نے کام سے پہلے ماریہ بی کو معاوضے کی رقم بھی بتائی جس پر فیشن ڈیزائنر مطلوبہ رقم دینے پر رضامند بھی ہوئیں۔
ترکیہ کی ماڈل کے مطابق شوٹ کو چند ماہ گزر جانے کے باوجود انہیں معاوضے کی مکمل ادائیگی نہیں کی گئی، انہیں پہلے آسرے دیے گئے لیکن بعد میں ان کے میسیجز کا جواب تک نہیں دیا گیا۔
ان کے الزامات پر ماریہ بی نے تسلیم کیا تھا کہ ان کی مینیجر کی غلطی کی وجہ سے ترک ماڈل کو ادائیگی کا معاوضہ دینے میں تاخیر ہوئی لیکن اس پر الزامات لگانے کی ضرورت نہیں تھی۔
بعد ازاں ماریہ بی نے انسٹاگرام اسٹوری میں بتایا تھا کہ انہوں نے ترک ماڈل کو تمام رقم کی ادائیگی کردی اور اب الزامات لگانے پر انہوں نے ترکیہ کی ماڈل کو ہرجانے کا نوٹس بھی جاری کردیا۔
ماریہ بی نے الزامات عائد کرنے پر اپنی وکیل خدیجہ صدیقی کے ذریعے ترکان آتائے کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھیج دیا۔
نوٹس میں انہوں نے ترکیہ کی ماڈل سے نوٹس ملنے کے بعد 14 دن کے اندر ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ بھی کیا اور معافی نامہ بھی جاری کرنے کا کہا۔
نوٹس میں ترکان آتائے کو کہا گیا ہے کہ ان کی جانب سے معافی نہ مانگے جانے پر انہیں 10 کروڑ ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔
دوسری جانب ترکیہ کی ماڈل نے بھی اپنے پاکستانی وکیل رانا انتظار کے توسط سے ماریہ بی کو 8 ہزار امریکی ڈالرز کے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا۔
ترکان آتائے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ماریہ بی نے ان کے ایک ہزار ڈالر ادا کرنے ہیں جب کہ دو ہزار امریکی ڈالر قانونی فیس کی ادائیگی ہے جب کہ 5 ہزار امریکی ڈالر انہیں ذہنی طور پر پریشان کرنے کا ہرجانہ ہے۔
دونوں فریقین نے ایک دوسرے کو نوٹسز بھجوانے کی تصدیق کی، تاہم تین دن گزر جانے کے باوجود دونوں نے نوٹسز ملنے کی تصدیق نہیں کی۔