Getty Images
پاکستان کے صوبہ سندھ میں دریائے سندھ پر چھ نئی نہریں بنانے کے خلاف دھرنے گذشتہ کئی دنوں سے جاری ہیں جس کے سبب سندھ کو پنجاب اور بلوچستان سے جوڑنے والے ہائی ویز بھی دھرنے کے شرکا نے بند کر رکھی ہیں۔
رواں برس پندرہ فروری کو چولستان نہر منصوبے کا افتتاح پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کیا تھا اور اس کے بعد سے ہی سندھ میں پی پی پی سمیت دیگر جماعتوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی جانب سے نئی نہروں پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا تھا۔
اس تنازع کو حل کرنے کی کوشش اس وقت دیکھنے میں آئی جب گذشتہ ہفتے بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف نے ان منصوبوں پر کام بند کرنے کی ہدایت جاری کی اور کہا کہ کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) میں اتفاق رائے قائم ہونے تک نہروں پر کام نہیں ہو گا۔
سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سی سی آئی کا اجلاس دو مئی کو ہونا تھا لیکن سندھ حکومت کی درخواست پر یہ آج ہو رہا ہے۔
سندھ انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے شرجیل انعام میمن سے منسوب ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور وزیرِ اعظم کی بات چیت کے تحت سی سی آئی میں آج فیصلہ ہو گا اور کینالوں کا مسئلہ ختم ہو جائے گا۔‘
حکومت سندھ کی اپیلوں اور وفاقی حکومت کی جانب سے نہروں پر کام کی معطلی کے باوجود بھی سندھ کے مختلف شہروں میں دھرنے جاری ہیں اور کراچی میں ایک ایسے ہی دھرنے کے دوران گذشتہ روز پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئی تھیں۔
EPAسندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ سی سی آئی کا اجلاس دو مئی کو ہونا تھا لیکن سندھ حکومت کی درخواست پر یہ آج ہو رہا ہے۔احتجاجی مظاہرین کے مطالبات کیا ہیں اور وہ دھرنا ختم کیوں نہیں کر رہے؟
دریائے سندھ پر نئی نہریں بنانے کے اقدام کے خلاف سب سے بڑا دھرنا 18 اپریل سے خیرپور میں جاری ہے جس کی قیادت کراچی بار اسوسی ایشن کے وکلا کر رہے ہیں جہاں انھیں قوم پرست جماعتوں اور سول سوسائٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
اس کے علاوہ سکھر، کندھ کوٹ، گھوٹکی، ٹھٹہ اور کراچی میں بھی وقتاً فوقتاً احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
تاجروں اور کاروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ نیشنل ہائی وے کی بندش کے سبب انھیں شدید مالی نقصان اُٹھانا پڑ رہا ہے۔
وفاقی حکومت کے نہروں پر کام روکنے کے اعلان کے باوجود دھرنا جاری رکھنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کراچی بار ایسوسی ایشن کے رُکن شاہد حسین عباسی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ ’جب یہ چھ نہریں بنانے کا فیصلہ ہوا تب تو سی سی آئی کا اجلاس نہیں بُلایا گیا تھا، نہ ہی سندھ کے لوگوں کو اعتماد میں لیا گیا تھا بلکہ یہ فیصلہ ہم پر مسلط کر دیا گیا تھا۔‘
’حکومت ان نہروں کی منسوخی کا نوٹیفکیشن نکالے، جب گراؤنڈ پر ان نہروں پر کام ختم ہو جائے گا تو ہم دھرنا ختم کر دیں گے۔‘
سندھ کے متعدد شہروں میں جاری احتجاجی مظاہروں میں صوبے کی قوم پرست جماعتوں کے کارکنان بھی حصہ لے رہے ہیں۔
ان جماعتوں میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) بھی شامل ہے۔ بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ایس یو پی کے سربراہ سید زین شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے دو مطالبات ہیں۔
’یہ نہروں کا منصوبہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ختم کیا جائے اور گرین انیشیٹو پاکستان کو جو زمینیں دی گئی ہیں وہ صوبوں کو واپس دی جائیں۔‘
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی صوبائی قیادت کا دعویٰ ہے کہ ان کی پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کی کوششوں سے کینال منصوبہ ختم ہو چکا ہے۔
صوبائی وزیرِ داخلہ ضیا الحسن لنجار کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’وکلا سے درخواست ہے کہ شہریوں کے لیے مشکلات کا سبب نہ بنیں اور اپنے اردگرد شرپسندوں پر نظر رکھیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پُرامن احتجاج کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی۔‘
سندھ کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے صحافی و تجزیہ کار مجاہد شاہ کہتے ہیں کہ نہری منصوبوں کے خلاف احتجاجی تحریک ایک طرح سے پیپلز پارٹی کے بھی خلاف ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’یہ سیاسی معاملہ نہیں ہے اور اگر ہوتا تو کب کا ختم ہو چکا ہوتا۔ سندھ کے لوگوں کے جذبات اپنے دریا اور زمین سے جُڑے ہوئے ہیں۔
’لوگ کہتے ہیں کہ سندھ کے لوگ قوم پرست ہیں۔ اس دھرنے کی قیادت عامر نواز وڑائچ کر رہے ہیں اور وہ لیاری سے تعلق رکھنے والے پنجابی ہیں لیکن تمام لوگ ان کے دھرنے میں شامل ہیں۔‘
مجاہد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت ہے۔ لوگوں کو غصہ یہ ہے کہ ان کے وہاں موجود ہوتے ہوئے بھی اس منصوبے پر کام کیسے شروع ہو گیا؟ آپ بعد میں احتجاجی جلسے کرتے ہیں اور حکومت سے نکلنے کی دھمکی دیتے ہیں۔‘
’لوگوں کا یہ سوال جائز ہے کہ جب یہ معاملہ شروع ہو رہا تھا اس وقت پیپلز پارٹی کہاں تھی؟‘
دوسری جانب پی پی پی کے سینیئر رہنما خورشید شاہ کہتے ہیں کہ ’پیپلز پارٹی کی قیادت کے تدبر اور سندھ کے عوام کے بھرپور احتجاج سے یہ کامیابی ملی ہے۔ صرف نہروں کا مسئلہ حل نہیں ہوا بلکہ آئندہ بھی یہ منصوبہ صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر شروع نہیں ہوگا۔‘
’سندھ کے عوام کے حق میں فیصلہ آنے کے بعد اب راستے کھول دینے چاہییں۔‘
جنگی مشق یا ’بارش سے متاثرہ فصل خشک کرنے کی کوشش‘: سوشل میڈیا پر فوجی ہیلی کاپٹروں کی وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟’گرین پاکستان‘ منصوبہ کیا ہے اور اس میں فوج کو اہم ذمہ داریاں کیوں سونپی گئیں؟وفاقی حکومت کا چھ نہروں کی تعمیر کا منصوبہ کیا ہے اور اس میں صرف چولستان وجہ تنازع کیوں ہے؟ہائبرڈ نظام کی معاشی شکل اور فوج کا کردار: زراعت اور سیاحت سے متعلق ’ایس آئی ایف سی‘ کے منصوبوں پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟’ایکسپورٹرز کو پندرہ لاکھ ڈالر کے نقصان کا خدشہ‘
دوسری جانب کاروباری شخصیات اور تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جلدازجلد معاملات کو حل کر کے سڑکوں کو کھلوایا جائے۔
پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کہتے ہیں کہ ’سندھ کی سرحد پر جو کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں وہاں ہمارے آلو کے بھی 250 کنٹینر پھنسے ہوئے ہیں اور اگر درجہ حرارت درست نہیں رکھا گیا تو یہ آلو خراب ہو جائیں گے۔‘
’اس کی مالیت 15 لاکھ ڈالر ہے اور یہ مشرقِ وسطیٰ اور مشرقِ بعید بھیجے جانے ہیں۔‘
سندھ میں جاری دھرنوں سے ٹرانسپورٹرز کی ایک بڑی تعداد متاثر ہوئی ہے۔ گڈز کیریئر ایسوسی ایشن کے سیکریٹری ندیم آرائیں نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ قومی شاہراہ کی بندش کے سبب ہونے والے نقصان کا درست تخمینہ لگانا فی الحال مشکل ہے لیکن ’یہ اربوں روپے کا نقصان ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’سامان سے لدے چالیس ہزار ٹرک اور گاڑیوں اس وقت قومی شاہراہ کی بندش کے سبب پنجاب اور سندھ کی سڑکوں پر کھڑی ہیں۔
’ان میں پیٹرول اور ڈیزل کے ٹینکر، کوئلے سے لدی گاڑیاں، دوائیں، کھانے پینے کی اشیا اور تین سو زائد جانوروں سے بھری گاڑیاں بھی شامل ہیں۔‘
ندیم آرائیں مزید کہتے ہیں کہ اس سامان میں ایکسپورٹ کے کنٹینر بھی شامل ہیں اور اگر یہ وقت پر نہیں پہنچتے تو کمپنیوں کو پچاس تین سو ڈالر تک یومیہ جُرمانہ بھی بھرنا پڑتا ہے۔
’سامان خراب ہوگا اور کاروباری معاہدے منسوخ ہوں گے۔ آنے والے دنوں میں معاشی ماہرین آپ کو خود بتائیں گے کہ اس دھرنے سے ملک کی معیشت کو کتنا نقصان ہوا ہے۔‘
دوسری جانب خیرپور میں دھرنے کے منتظمین میں شامل وکیل شاہد حسین عباسی کہتے ہیں کہ ’احتجاجی مظاہرین نے کسی بھی ٹرک یا اس میں موجود سامان کو نقصان نہیں پہنچایا اور نہ ہی لوگوں کو نقصان پہنچایا ہے۔ ہم ڈرائیورز کو اور مسافروں کو کھانے پینے کا سامان بھی مہیا کر رہے ہیں۔‘
وفاقی حکومت کا چھ نہروں کی تعمیر کا منصوبہ کیا ہے اور اس میں صرف چولستان وجہ تنازع کیوں ہے؟ہائبرڈ نظام کی معاشی شکل اور فوج کا کردار: زراعت اور سیاحت سے متعلق ’ایس آئی ایف سی‘ کے منصوبوں پر تنقید کیوں ہو رہی ہے؟مارگلہ کے دو دیہات کی زمین پاکستانی فوج کو دفاعی مقاصد کے لیے مطلوب: ’حکومت ہم پر رحم کرے، ہمیں بےگھر نہ کرے‘جنگی مشق یا ’بارش سے متاثرہ فصل خشک کرنے کی کوشش‘: سوشل میڈیا پر فوجی ہیلی کاپٹروں کی وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟نیوی کلب کے خلاف درخواست، سی ڈی اے سے معائنے کے بعد رپورٹ طلبسعودی عرب کو پاکستان جیسی کمزور معیشت میں سرمایہ کاری سے کیا فائدہ حاصل ہو گا؟