سکھ فار جسٹس کے سربراہ گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں خالصتان (بھارتی پنجاب) کی علیحدگی کے لیے ریفرنڈم کی حمایت کرے، خالصتان کو ایک ملک کے طور پر تسلیم کرے، ہم وعدہ کرتے ہیں کہ بھارت کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے۔
ایک انٹرویو میں گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعے میں ہندو مذہب کے لوگوں کو جان بوجھ کر مارا، تاہم اس کا مقصد مودی سرکار کی جانب سے بہار میں انتخابات میں کامیابی حاصل کرنا ہے، پہلے بھی انہوں نے الیکشن میں 400 سے زائد سیٹوں کا نعرہ لگایا، لیکن 200 نشستیں لینا بھی مشکل ہوگیا تھا، جتنی بار بھی امریکا کا کوئی صدر اور نائب صدر بھارت آتا ہے، تو یہ پراکسی وار شروع کر دیتے ہیں، اور الزام پاکستان پر لگا دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ 1965 یا 1971 نہیں ہے، ہم پاکستانی عوام کے ساتھ اینٹ کی طرح کھڑے ہیں، بھارتی فوج کو پنجاب سے گزر کر پاکستان پر حملہ نہیں کرنے دیں گے، ہمارے گرونانک صاحب کی جائے پیدائش (پاکستان) ہے، آج پاکستان کی حکومت یو این کی سیکیورٹی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے موجود ہے، انہیں خالصتان کے بطور آزاد ریاست کے لیے ریفرنڈم کا مطالبہ کرنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم سر عام کہتا ہے کہ ہم نے بنگلہ دیش بنوایا تھا، بھارتی حکومت ہی بلوچستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، اب آپ کو اور کیا ثبوت چاہئیں؟، آپ کو بھی یاد رکھنا ہوگا کہ اس وقت پاکستان خطرے میں ہے، آپ کو بھی اپنے دفاع میں اقدامات کرنے ہوں گے۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی بھارتی فوج میں سکھ اہلکاروں کو آگاہ کر چکے ہیں کہ پاکستان آپ کا دشمن نہیں، بلکہ بھارت ہے، جس نے دربار سنگھ پر 1984 میں حملہ کیا اور آپ کی نسل کشی کی، 1984 سے 1995 تک ہزاروں سکھ بچے قتل کیے جاتے رہے، آپ نے پاکستان پر حملے میں شامل نہیں ہونا۔