Getty Imagesمہیش بھٹ نے 19 برس کی عمر میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا
’میری زندگی کا مرکز میری والدہ تھیں اور وہ سنگل پیرنٹ تھیں۔ درگاہ پوجا میں جا کر میں جب درگاہ ماں کو دیکھتا تھا تو سوچتا تھا کہ کاش میری ماں میں بھی یہ شکتی آ جائے۔ وہ سنگل پیرنٹ تھیں لیکن ان میں ہمیں پالنے کا جذبہ تھا۔‘
فلم ڈائریکٹر اور رائٹر مہیش بھٹ نے حال ہی میں بی بی سی کو ایک انٹرویو میں اپنے فلمی کیریئر اور خاص کر کے اپنی نجی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کی۔
مہیش بھٹ نے بتایا کہ ’میری والدہ شیعہ مسلمان جبکہ والد برہمن تھے لیکن میری والدہ جب مجھے سکول بھیجتی تھیں تو کہتی تھیں کہ تم ایک ناگر برہمن کے بچے ہو، اگر ڈر لگے تو یا علی مدد بول لیا کرو۔‘
واضح رہے کہ مہیش بھٹ کی پیدائش گجرات کے نانا بھائی بھٹ اور شیریں محمد علی کے ہاں ہوئی لیکن ان دونوں نے آپس میں شادی نہیں کی تھی۔
مہیش بھٹ کے والد نے پھر ہمالیتا بھٹ سے شادی کی اور ان کے ساتھ بھی ان کی اولاد ہوئی۔
بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں مہیش بھٹ نے زندگی، خاندان اور انسانی رشتوں جیسے موضوعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک دوسرے کے قریب آنے کا طریقہ ہی یہ ہے کہ ’ہم وہ دکھائیں جو ہم ہیں۔‘
’ورنہ ہم اپنے ماسک کو اپنا چہرے سمجھنے لگتے ہیں۔ پھر وہ ماسک آپ کے چہرے کو آہستہ آہستہ نگل جاتا ہے۔ کوشش کر کے میں نے اپنے چہرے کو زندہ رکھا اور آج جو ہوں آپ کے سامنے ہوں۔‘
Getty Imagesمہیش بھٹ نے بی بی سی کو انٹرویو میں اپنے فلمی کیرئیر اور خاص کر کے اپنی نجی زندگی کے بارے میں کھل کر بات کیایئر فریشنر بیچنے سے انڈین سنیما تک کا سفر
مہیش بھٹ نے بتایا کہ زمانہ طالب علمی میں انھیں پڑھائی سے زیادہ سڑکوں اور سٹریٹ لائف میں دلچسپی ہوتی تھی۔
’میں کوئی اچھا سٹوڈنٹ نہیں تھا، ریاضی سمجھ نہیں آتی تھی، سوچتا تھا کہ الجبرا کیا ہے۔‘
بچپن میں اپنے سکول کی زندگی کے بارے میں وہ کہتے ہیں کہ وہاں جن اخلاقیات کا ذکر کیا جاتا تھا، وہ نہ اساتذہ میں تھیں اور نہ ہی ان کے بڑوں میں۔
’اس لیے میں ہمیشہ کہتا تھا کہ مجھے گھر میں اس وقت زیادہ دلچسپی ہوتی ہے جب مہمان چلے جاتے ہیں۔ جب مہمان چلے جاتے ہیں تو گھر کا لہجہ ہی بدل جاتا ہے۔ وہاں پر سنیما بستا ہے، وہاں پر کہانیاں ہوتی ہیں، وہاں پر ہم رہتے ہیں۔‘
مہیش بھٹ نے بتایا کہ انھیں کم عمری میں ہی کام کرنا پڑا کیونکہ ان کے گھر کے مالی حالات اچھے نہیں تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ’میرے والد کو دو گھر چلانے تھے تو میری والدہ کہتی تھیں کہ پیسے لے کر آنا ورنہ گھر مت آنا۔ میں اپنی والدہ کا شکر گزار ہوں کہ انھوں نے بچپن میں مجھے یہ کہا۔ میں نے 15 برس کی عمر میں کمانا شروع کر دیا اور اس کے بعد آج تک کوئی ایسا دن نہیں آیا کہ میں نے کام نہ کیا ہو۔‘
فلم انڈسٹری میں آنے سے مہیش بھٹ نے اور بھی بہت سے کام کیے۔ انھوں نے بتایا کہ وہ ایئر فریشنر بھی بیچا کرتے تھے۔ ’میں نے مزدوری بھی کی۔ پھر مارکیٹنگ ریسرچ کا کام بھی کیا لیکن پھر خیال آیا کہ یہ فلمیں جو میں دیکھتا ہوں، انھیں بنا بھی سکتا ہوں۔‘
ارتھ: ’ناجائز‘ محبت پر بنائی گئی فلم جس میں حقیقت بھی شامل تھی'جب میری ماں کو کھڑکی سے باہر پھینکا گیا''گنگا جمنا': دلیپ کمار کی وہ فلم جو وزیر اعظم نہرو کی مداخلت کے بعد ریلیز ہوئیپروین بابی: فلمی شہرت، تین عاشق اور تنہائی میں موتراج کھوسلا سے ملاقات
مہیش بھٹ نے 19 برس کی عمر میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور اپنے کیرئیر کا آغاز انڈین سنیما کے مشہور ڈائریکٹر راج کھوسلا کے ساتھ کام سے کیا۔
راج کھوسلا سے اپنی پہلی ملاقات کے بارے میں مہیش بھٹ نے بتایا کہ وہ 19 برس کی عمر میں اپنے ایک کزن کے کہنے پر راج کھوسلا سے ملنے محبوب سٹوڈیو گئے۔
’میں جب وہاں سیٹ پر پہنچا تو سوچنے لگا کہ کیا میں کبھی اس قابل بن سکوں گا کہ ان سب لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چل سکوں۔ مجھے وہاں جا کر شدید احساس کمتری کا احساس ہوا۔‘
مہیش بھٹ کے مطابق پھر راج کھوسلا نے انھیں اپنے کمرے میں بلایا اور پوچھا کہ ’کیا تم فلموں کے بارے میں کچھ جانتے ہو؟‘
’میں نے کہا کہ نہیں۔ جس پر وہ انتہائی گرمجوشی سے مسکرائے اور کہا کہ بہترین۔۔۔ صفر کوئی بھی کام شروع کرتے وقت بہت اچھا نمبر ہوتا ہے۔‘
مہیش بھٹ نے بتایا کہ اس وقت راج کھوسلا فلم ’دو راستے‘ بنا رہے تھے اور پھر انھوں نے فلم ’میرا گاؤں میرا دیش‘ بنائی اور ان دونوں فلموں میں مہیش بھٹ نے راج کھوسلا کے ساتھ کام کیا لیکن اس کے بعد انھوں نے الگ ہو کر اپنا سفر شروع کیا۔
پروین بابی کے ساتھ افیئر
اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہیش بھٹ نے بتایا کہ 20 برس کی عمر میں ان کی شادی لارین برائٹ (جنھوں نے بعد میں اپنا نام تبدیل کر کے کرن رکھ لیا) سے ہوئی اور پھر ان دونوں کے ہاں پوجا بھٹ کی پیدائش ہوئی۔
مہیش بھٹ نے انتہائی کھلے انداز میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ شادی شدہ ہونے کے باوجود ان کا اس وقت کی معروف اداکارہ پروین بابی کے ساتھ افیئر شروع ہو گیا۔
مہیش بھٹ نے اعتراف کیا کہ جب شادی شدہ ہونے کے باوجود ان کا یہ تعلق شروع ہوا تو انھوں نے سوچا کہ وہ اپنے والد سے مختلف ہونے کا دعویٰ کیسے کر سکتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اور یہ احساس ہی ان کی زندگی میں ایک اہم موڑ ثابت ہوا۔
واضح رہے کہ مہیش بھٹ کے اپنی پہلی اہلیہ کرن بھٹ سے دو بچے (پوجا بھٹ اور راہل بھٹ) ہیں تاہم کرن بھٹ کے ساتھ شادی ختم ہونے کے بعد انھوں نے سونی رازدان سے شادی کی۔
سونی رضدان اور مہیش بھٹ کی دو بیٹیاں ہیں، جن میں سے ایک بالی وڈ اداکاہ عالیہ بھٹ ہیں جبکہ دوسری کا نام شاہین بھٹ ہے۔
’پروین بابی کی ایک شادی ہوئی تھی لیکن وہ شخص پاکستان چلا گیا‘
پروین بوبی کے ساتھ تعلق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ وہ ذہنی مسائل کا شکار تھیں۔ ’میں نے انھیں کئی بار اپنے سامنے ٹوٹتے دیکھا اور ان کی مدد کرنے کی کوشش بھی کی۔‘
’پروین نے مجھے بتایا تھا کہ ان کی ایک شادی ہوئی تھی لیکن وہ شخص پاکستان چلا گیا۔‘
مہیش بھٹ نے بتایا کہ جب وہ سنہ 2005 میں ’کارا‘ فلم فیسٹول میں شرکت کے لیے پاکستان گئے تو انھیں بتایا گیا کہ ایک شخص (شاید پروین بابی کے شوہر) ان سے ملنا چاہتے ہیں لیکن ایسا کسی وجہ سے نہیں ہو سکا۔
’میں سوچتا رہا کہ وہ مجھ سے کیوں ملنا چاہتے ہیں، میں ایسا شخص نہیں جو کسی کے لیے اپنا دروازہ بند کروں۔‘
مہیش بھٹ نے بتایا کہ تاہم پروین بابی کے ساتھ ان کے رشتے کا اختتام تلخی پر ہی ہوا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ اس تمام سائیکل سے دوبارہ گزرنا بھی نہیں چاہتے تھے، جس کا تجربہ وہ پہلے ہی اپنے گھر میں کر چکے تھے۔
Getty Imagesمہیش بھٹ اپنی اہلیہ سونی رازدان اور بیٹی عالیہ بھٹ کے ساتھ’میں خود کو فلم میکر نہیں سمجھتا‘
مہیش بھٹ کا کہنا ہے کہ انھوں نے خود کو کبھی فلم میکر نہیں سمجھا۔ بی بی سی کے ساتھ انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ ’میں تو روزگار کی تلاش میں نکلا تھا۔ ہر ذمے دار بیٹے کا فرض ہوتا ہے کہ جب گھر میں تکلیف آئے تو وہ کچھ پیسے کما کر ٹیبل پر کھانے کو کچھ لانے کے قابل ہو جائے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے کچھ نہیں آتا تھا لیکن قصے کہانیاں سنانے کا ایک ہنر تھا۔
’میں نے فلم انڈسٹری میں کام اس سوچ سے شروع نہیں کیا تھا کہ انڈین سنیما میں کوئی کمی ہے اور اس کے لیے مجھے کچھ کرنا ہے یا میری وجہ سے اس انڈسٹری میں کوئی چار چاند لگ جائیں گے۔‘
مہیش بھٹ اعتراف کرتے ہیں کہ ان میں ایسی کوئی غلط فہمی نہیں تھی بلکہ وہ تو صرف روزگار کمانے آئے تھے۔
اپنی فلموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے مہیش بھٹ نے بتایا کہ ’جب آپ اپنا ذاتی تجربہ سکرین پر لاتے ہیں تو اس کی تڑپ، گونج اور مہک برسوں تک محسوس کی جاتی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ یہ ہی وجہ ہے کہ ان کی مشہر فلم ’ارتھ‘ چار دہائیاں گزرنے کے بعد بھی لوگوں اور آج کل کے نوجوانوں کو بھی پسند آتی ہے۔
مہیش بھٹ کی اس فلم کو ہندی سنیما کی ایک تاریخی فلم سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر ایسی صنعت میں جہاں زیادہ تر کہانیاں مردانہ نقطہ نظر سے لکھی گئی تھیں۔
یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ ’ارتھ‘ مہیش بھٹ کی حقیقی زندگی سے لی گئی ایک کہانی ہے، جس میں فکشن جوڑ کر اسے فلم کے طور پر بنایا گیا تھا۔
اس میں مہیش بھٹ کی زندگی کا وہ حصہ بھی ہے جب کرن بھٹ سے شادی کے باوجود ان کا پروین بابی سے رشتہ تھا جو بعد میں شیزوفرینیا کی شکار ہو گئیں اور یہ رشتہ ٹوٹ گیا۔
بی بی سی کو انٹرویو کے آخر میں مہیش بھٹ نے کہا کہ انھیں اپنی زندگی میں کوئی پچھتاوا نہیں اور اگر انھیں دوبارہ زندگی ملی تو وہ دوبارہ وہ سب ہی کریں گے، جو انھوں نے اس زندگی میں کیا۔
وہ کہتے ہیں کہ ’لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے ہیں، یہ ان کی مرضی ہے۔ مجھے اپنے بارے میں لوگوں کی تائید کی ضرورت نہیں۔ یہ میری زندگی ہے اور اسے میں نے بلاشبہ اپنے اصولوں کے مطابق گزارا۔‘
ارتھ: ’ناجائز‘ محبت پر بنائی گئی فلم جس میں حقیقت بھی شامل تھی'جب میری ماں کو کھڑکی سے باہر پھینکا گیا'’سندیسے آتے ہیں‘: فلم بارڈر جس پر پاکستان میں پابندی لگی لیکن گانے دلوں کو چھُو گئے'گنگا جمنا': دلیپ کمار کی وہ فلم جو وزیر اعظم نہرو کی مداخلت کے بعد ریلیز ہوئیوکرم ویدھا، دریشم 2: کیا بالی وڈ کا ری میک بنانے کا دور ختم ہو گیا ہے؟’ہم دیکھیں گے‘: فیض کی نظم پر انڈین فلم ڈائریکٹر کا دعویٰ، عمران خان پر غیر قانونی استعمال کا الزام