پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشیدگی سے خیبر پختونخوا میں سیاحتی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ

اردو نیوز  |  May 08, 2025

پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ کی صورتِ حال کے سبب دیگر شعبوں کی طرح سیاحت کے شعبے کے متاثر ہونے کا خدشہ بھی ہے۔خیبر پختونخوا کے شمالی علاقوں کے علاوہ گلگت بلتستان کے سیاحتی مقامات میں سیاحت کا سیزن شروع ہونے کو ہے مگر موجودہ صورتِ حال کے باعث سیاحوں بالخصوص غیرملکی سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی کا امکان ہے۔

خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقامات کی بات کی جائے تو ہزارہ ڈویژن کے علاوہ مالاکنڈ ڈویژن سیاحوں کے پسندیدہ مقامات ہیں، تاہم ملک میں سکیورٹی کے موجودہ حالات کے پیش نظر مقامی سیاحت بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔مقامی ٹور گائیڈ نفیس احمد کے مطابق لائن آف کنٹرول کے قریبی مقامات پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر اور بالاکوٹ کے علاوہ ناران، سوات، کالام اور دیر سیاحوں کے لیے محفوظ ہیں مگر مجموعی طور پر ملکی حالات کی وجہ سے سیاح محتاط ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’سیاح بذریعہ سڑک سفر کرکے سوات اور کالام کا رُخ کر رہے ہیں جبکہ فضائی سروس معطل ہونے کی وجہ سے کراچی سے سیاح نہیں آرہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’مقامی سیاح اس وقت بھی سیر و تفریح کر رہے ہیں تاہم آنے والے دنوں کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘کیلاش میلے کے لیے غیر ملکی سیاح نہیں آسکیں گے وادی کیلاش میں ہر سال کی طرح 14 مئی سے چلم جوشی فیسٹیول کا آغاز ہونے جا رہا ہے، اس میلے میں شرکت کے لیے ملکی سیاحوں کے علاوہ غیرملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی چترال کا رُخ کرتی ہے مگر رواں سیزن کے دوران یہ تعداد کم ہونے کا خدشہ ہے۔محکمہ سیاحت کے مطابق 14 مئی سے وادی کیلاش میں میلے کا آغاز ہو گا جو 17 مئی تک جاری رہے گا۔ سیاحوں کے لیے ہوٹلوں میں پیشگی بکنگ کروائی جا چکی ہے مگر فلائٹس معطل ہونے کے سبب سیاحوں کا شیڈول متاثر ہو سکتا ہے۔مقامی ٹور گائیڈ کے مطابق اگر یہی صورتِ حال رہی تو غیرملکی سیاحوں کا آنا مشکل ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ’میلے کی رونق غیرملکی سیاحوں کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے تاہم اس بار رونقیں نظر نہیں آئیں گی۔‘چیئرمین ٹریول ایجنٹس ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا عابدالدین نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’آج کل مقامی سیاح گلگت بلتستان اور پاکستان کے زیرِانتظام کشمیر جانے سے کترا رہے ہیں۔‘ان کا مزید کہنا ہے کہ ’سیاحوں کے گروپ ایڈوانس بکنگ منسوخ کروا رہے ہیں یا پھر فی الوقت حالات کا جائزہ لے رہے ہیں۔‘عابدالدین کا کہنا ہے کہ ’کیلاش فیسٹیول جیسی سرگرمیاں سیاحوں کو کھینچ لاتی ہیں، اس میلے میں بھی اگر سیاح نہ آئے تو پھر رواں سیزن میں شدید مالی نقصان ہو سکتا ہے۔‘ان کے مطابق خیبر پختونخوا میں سیاحتی سرگرمیاں پہلے ہی دہشت گردی کے باعث متاثر تھیں، اور اگر ملک کی سکیورٹی کو کوئی خطرہ ہو تو ایک بار پھر سیاحتی مقامات سنسان ہو جائیں گے۔‘ہوٹل انڈسٹری کا موقف گلگت بلتستان میں سرحدی علاقہ ہونے کی وجہ سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہے تاہم سیاحوں کی آمدورفت پر فی الوقت کوئی پابندی نہیں اور نہ ہی کوئی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے۔ہوٹل ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل کوثر حسین نے موقف اپنایا کہ ’گلگت بلتستان کے لیے فضائی سروس معطل ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی آمدورفت متاثر ہوئی ہے۔‘’غیر ملکی سیاحوں کا جو گروپ پاکستان میں موجود ہے وہ براستہ قراقرم سیر و تفریح کے لیے پہنچ رہا ہے مگر جنہوں نے بیرون ملک سے آنا تھا وہ فلائٹس بند ہونے کی وجہ سے نہیں آسکے اور ان کی بکنگ بھی منسوخ کرنا پڑی ہے۔‘ان کے مطابق ’بدھ سے چار پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں۔ حالات اگر یہی رہے تو ہوٹل انڈسٹری کو شدید نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔ ہوٹل انڈسٹری کے ساتھ ڈرائیوروں، تاجروں اور ٹور گائیڈز کا بزنس بھی جُڑا ہوا ہے۔‘ دوسری جانب ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے موقف اپنایا کہ ’گلگت بلتستان آنے والے بیشتر سیاح براستہ سڑک سفر کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اس لیے اُن کی آمدورفت میں کوئی کمی نہیں آئے گی، تاہم سکردو کے لیے پروازیں منسوخ ہونے سے مقامی سیاحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’سکردو کے سیاح فضائی سفر کرتے ہیں جو کہ موجودہ صورتِ حال میں مشکل نظر آرہا ہے۔‘ فیض اللہ فراق کے مطابق ’انڈین جارحیت اور حملوں کے باوجود سیاحت کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ حکومت کی جانب سے کسی مقام کو سیاحوں کے لیے بند کیا گیا ہے اور نہ ہی سفری پابندی لگائی گئی ہے۔‘خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے مطابق ’مئی میں کیلنڈر ایونٹ کیلاش جوشی فیسٹیول منعقد کیا جا رہا ہے جب کہ اس بار پہلی مرتبہ تریچ میر فیسٹیول کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے جو مئی کے آخر میں ہوگا۔ان کا کہنا ہے کہ تریج میر چوٹی کے بیس کیمپ کی سرگرمیاں بھی منعقد کر رہے ہیں جن میں غیرملکی مہم جوؤں کو مدعو کیا جا رہا ہے۔خیبر پختونخوا ٹورازم اتھارٹی کے ترجمان سعد بن اویس کے مطابق ’صوبے میں تمام سیاحتی مقامات کھلے ہیں اور کسی بھی جگہ سیاحوں کی نقل و حرکت پر پابندی نہیں ہے۔‘ان کا کہنا ہے کہ ’موجودہ صورتِ حال میں وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی ہدایت نامہ موصول ہوا نہ ہی سیاحوں پر پابندی کی بات ہوئی ہے۔‘’خیبر پختونخوا کی حدود میں فی الحال کوئی ناخوش گوار واقعہ پیش نہیں آیا، لہٰذا اس حوالے سے حکام کی ہدایت کے مطابق ہی ایڈوائزی جاری کی جائے گی۔‘خیال رہے کہ پاکستان میں امریکی اور برطانوی مشنز نے بدھ 7 مئی کو ایک سکیورٹی الرٹ جاری کیا جس میں اپنے اپنے شہریوں کو پاکستان کے تنازعات والے علاقوں سے نکل جانے کا مشورہ دیا گیا تھا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More