Getty Images
پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی جانب سے جمعرات کے روز دیے گئے اُس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں لے لیا جانا چاہیے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ انڈین وزیر دفاع نے ’اپنے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پاکستان کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق بیان دیا، جو انڈیا کی مایوسی کو ظاہر کرتا ہے۔‘
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ ’یہ غیر ذمہ دارانہ ریمارکس انڈین جارحیت کے خلاف پاکستان کے موثر دفاع اور ڈیٹرنس کے حوالے سے اس کے عدم تحفظ اور مایوسی کو ظاہر کرتے ہیں۔‘
واضح رہے کہ جمعرات کی صبح وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں ’بادامی باغ کنٹونمنٹ‘ میں انڈین فوج کے جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ دنیا سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ ’کیا پاکستان جیسی غیرذمہ دار قوم کے ہاتھوں میں موجود ایٹمی ہتھیار محفوظ ہیں؟ میرا ماننا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کو بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی نگرانی میں لیا جانا چاہیے۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پوری دنیا نے دیکھا ہے کہ کیسے پاکستان کی جانب سے انڈیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق دھمکیاں دی گئیں۔‘
انھوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے پاکستان میں موجود ٹھکانوں سے متعلق انھی الزامات کو دہرایا جو انڈیا گذشتہ کئی دنوں سے عائد کرتا چلا آیا ہے تاہم پاکستان بارہا ان دعووں کو مسترد کر چکا ہے۔
جمعرات کی دوپہر پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے مزید کہا کہ انڈین وزیر دفاع کے بیان سے واضح ہے کہ انھیں بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی ذمہ داریوں کا ادراک نہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کو انڈیا کی طرح خود ساختہ ’جوہری بلیک میلنگ‘ کی ضرورت نہیں بلکہ پاکستان کی روایتی دفاعی صلاحیتیں ہی انڈیا کو روکنے کے لیے کافی ہیں۔ دفتر خارجہ نے ماضی کے چند واقعات کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انڈیا نے جوہری ودیگر تابکار مواد کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
یاد رہے کہ انڈین وزیر دفاع کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کو مزید پائیدار بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں مگر اس کے ساتھ انڈین ذرائع ابلاغ پر یہ دعوے بدستورزیر گردش ہیں کہ گذشتہ ہفتے انڈیا نے پاکستان میں موجود ایک جوہری مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
اس معاملے کی ابتدا انڈین میڈیا میں ہونے والی ان غیرمصدقہ اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد ہوئی، جن میں دعویٰ کیا گیا کہ انڈین فضائی حملوں کے دوران پاکستان کے کیرانہ ہلز پر حملہ کیا تھا جہاں پر مبینہ طور پر پاکستان کے جوہری میزائلوں کا ایک ذخیرہ ہے۔
یاد رہے کہ انڈین ذرائع ابلاغ پر موجود ان غیرمصدقہ خبروں کی تردید انڈین حکام بھی بذات خود کر چکے ہیں۔
دوسری جانب بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے بھی پاکستان میں تابکاری کے رساؤ سے متعلق انڈین میڈیا کی رپورٹس کی تردید کی ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’آئی اے ای اے کے دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر پاکستان کے کسی بھی جوہری مرکز سے تابکاری کا کوئی رساؤ یا اخراج نہیں ہوا ہے۔‘
یاد رہے کہ 12 مئی کو ایک پریس بریفنگ کے دوران انڈین فوج کے ڈائریکٹر جنرل ایئر آپریشنز ایئر مارشل اے کے بھارتی نے بھی پاکستان میں جوہری تنصیب یا فیسیلٹی کو نشانہ بنانے کی خبروں کی تردید کی تھی۔
بریفنگ کے دوران صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ کیا وہ ذرائع ابلاغ کی ان خبروں کی تردید یا تصدیق کر سکتے ہیں جن میں سرگودھا کے نزدیک کیرانہ ہلز میں نیوکلیئر فیسیلیٹی کو نشانہ بنائے جانے کے دعوے کیے جا رہے ہیں؟
اس پر ایئرمارشل اے کے بھارتی کا کہنا تھا کہ ’آپ کا ہمیں یہ بتانے کا شکریہ کہ کیرانہ ہلز میں پاکستان کی نیوکلیئر فیسلیٹی ہے، ہمیں یہ معلوم نہیں تھا۔ ہم نے کیرانہ ہلز کو نشانہ نہیں بنایا، وہاں پر جو کچھ بھی ہے (اس سے قطع نظر)۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اور انڈین فوج کی وضاحت کے باوجود پاکستان کے جوہری اثاثوں کے حوالے سے گفتگو کسی نہ کسی لحاظ سے انڈیا میں چلتی ہی جا رہی ہے۔
’انڈیا نے جوہری مرکز کو ہدف بنایا ہوتا تو چھپانا بہت مشکل ہوتا‘
سویڈن میں واقع مشہور سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سیپری) کے اندازے کے مطابق انڈیا کے پاس تقریباً 150–170 جبکہ پاکستان کے پاس تقریباً 160–170 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
انڈیا کی جوہری پالیسی ’نو فرسٹ یوز‘ کی رہی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ انڈیا کبھی پہلے جوہری ہتھیار استعمال نہیں کرے گا لیکن اگر اس کے خلاف جوہری جارحیت کی گئی تو وہ اس کا جواب اسی انداز اور بڑے پیمانے پر دے گا۔
انڈیا میں تابکاری کے رساؤ کے حوالے سے غیرمصدقہ خبریں آنے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب کئی ’اوپن سورس‘ ریسرچ کے ماہرین اور تبصرہ نگاروں نے یہ دعویٰ کیا کہ پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران ایک انڈین میزائلکیرانا ہلز میں کسی سرنگ پر گرا۔
جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ کتنا حقیقی ہے؟دو جوہری طاقتوں کے بیچ پہلی ڈرون جنگ: کیا پاکستان اور انڈیا کے درمیان روایتی لڑائی میں نئے اور خطرناک باب کا آغاز ہو چکا ہے؟پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تکدو جوہری طاقتوں کے درمیان براہِ راست عسکری ٹکراؤ: ’صورتحال حقیقی طور پر خطرناک ہو چکی ہے‘
ثبوت کے طور پر یہ دعویٰ کیا گیا ایک امریکی جہاز جو مبینہ طور پر تابکاری کے رساؤ کی نگرانی کرتا ہے، وہ انڈیا اور پاکستان کی کشیدگی کے دوران پاکستان آیا ہوا تھا۔
یہ معاملہ یہیں نہیں رُکا بلکہ کچھ لوگوں نے گذشتہ ہفتے پاکستان میں آنے والے تین زلزلوں کو بھی انڈیا کے پاکستان کے مبینہ جوہری مرکز پر حملے سے جوڑا اور ساتھ یہ قیاس آرائی بھی کی کہ پاکستان شاید جوہری ٹیسٹ کر رہا ہو گا۔
حالانکہ انڈیا کے سیسمولوجی (زلزلوں کی مطالعہ) ڈیپارٹمنٹ نے ان قیاس آرائیوں کی تردید کی ہے۔ اس کے سربراہ او پی مشرا نے پی ٹی آئی نیوز ایجینسی کو بتایا کہ ’جوہری دھماکوں کی ایک منفرد پہچان ہوتی ہے۔ قدرتی زلزلے دو مرحلوں میں آتے ہیں جبکہ جوہری دھماکے کا ایک واضح تیسرا مرحلہ ہوتا ہے، جو دھماکے کے بعد سطح کی گونج کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔‘
Getty Imagesسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اندازے کے مطابق انڈیا کے پاس تقریباً 150–170 جبکہ پاکستان کے پاس تقریباً 160–170 جوہری ہتھیار ہیں
کرنل (ریٹائرڈ) ونایاک بھٹ، جو سینٹر آف ایڈوانس ڈیفنس سٹڈیز کے سربراہ ہیں، کا کہنا تھا کہ انڈین حکام واضح کر چکے ہیں کہ اُن کا ارادہ نہ تو جوہری مقام کو ہدف بنانے کا تھا اور نہ ہی انھوں نے ایسا کیا۔
’ہم ایک ذمہ دار جمہوریت ہیں۔ میڈیا رپورٹس پر یقین نہ کریں بلکہ ڈی جی ایم او (لیفٹیننٹ جنرل راجیف گھائی) کی بات پر یقین کریں جنھوں نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ اگر انڈیا نے کسی جوہری سینٹر کو ہدف بنایا ہوتا تو اسے چھپانا بہت مشکل ہوتا۔
واضح رہے کہ تابکاری کے کسی بھی طرح کے رساؤ کی صورت میں بڑے پیمانے پر مقامی آبادی کو فوری طور پر علاقے سے منتقل کرنا ضروری ہوتا ہے کیونکہ ایک جوہری ہتھیار سے تابکاری سے فوری طور پر موت ہو سکتی ہے۔
پاکستان اور انڈیا کی فوجی طاقت کا موازنہ: لاکھوں کی فوج سے جدید طیاروں، بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز تککارگل کی جنگ سے آپریشن سندور تک: انڈیا اور اسرائیل کا تعلق جو ابتدائی مخالفت کے بعد نظریاتی اور سٹریٹجک اتحاد میں بدل گیا88 گھنٹوں کی خوفناک کشیدگی اور اچانک سیزفائر: پاکستان اور انڈیا کے ایک دوسرے پر میزائل حملوں کے بعد آگے کیا ہوگا؟چینی جے 10 سی اور فرانسیسی رفال طیارہ بنانے والی کمپنیوں کے شیئرز میں ’اتار چڑھاؤ‘ کا پاکستان اور انڈیا تنازع سے کیا تعلق ہے؟پاکستان کا انڈین براہموس میزائل ’ہدف سے بھٹکانے‘ کا دعویٰ: کیا تیز رفتار میزائلوں کو ’اندھا‘ کیا جا سکتا ہے؟جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایٹمی جنگ کا خطرہ کتنا حقیقی ہے؟