پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ پاکستان کو انڈیا سے مذاکرات کی کوئی جلدی نہیں، لیکن اگر نئی دہلی کبھی سنجیدگی دکھائے تو اسلام آباد بات چیت کے لیے تیار ہے۔جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کا بیانیہ سچ پر مبنی تھا، پاکستان نے انڈیا کا موقف کامیاب نہیں ہونے دیا۔ ’ہم انڈیا کی طرح بزدل نہیں، پاکستان نے جوابی کارروائی مکمل طور پر پبلک کی۔‘انہوں نے کہا کہ چین نے تنازع کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید کی۔ ’چینی قیادت نے بھی اس بات سے اتفاق کیا ہے کہ خطے میں کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کا حل نہ ہونا ہے۔ ہم نے عالمی فورمز پر انڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کیا اور اب دنیا بھی ان کے دعوؤں پر آنکھ بند کر کے یقین نہیں کر رہی۔‘اسحاق ڈار نے کہا کہ حالیہ کشیدگی کے دوران انڈیا نے 24 مقامات کو نشانہ بنایا تاہم پاکستان نے وہاں میڈیا کو لے جا کر حقائق دنیا کے سامنے رکھے۔انہوں نے بتایا کہ جنگ بندی امریکی نائب وزیر خارجہ روبیو کی کال کے بعد ممکن ہوئی جس پر پہلے انڈیا نے آمادگی ظاہر کی اور بعد میں پاکستان نے بھی اتفاق کیا۔’یہ جنگ بندی مرحلہ وار کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے مگر افسوس ہے کہ ایک ہمسایہ ملک کے وزیر دفاع نے اسے ٹریلر قرار دیا اور کہا کہ فلم ابھی باقی ہے۔ شرافت اور عزت اسی میں ہے کہ صلح کر لیں۔‘اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا ایک عرصے سے مریدکے اور بہاولپور میں کالعدم تنظیموں کی موجودگی کا الزام لگاتا رہا ہے لیکن حالیہ واقعات کے بعد وزارت اطلاعات نے صحافیوں کو ان مقامات پر لے جا کر شفافیت کا ثبوت دیا۔ ’اگر کچھ چھپانے کو ہوتا تو ہم ایسا قدم نہ اٹھاتے۔‘اسرائیل سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا اسرائیلی حملوں میں شریک ہے تو یہ ان کا اندرونی معاملہ ہو سکتا ہے تاہم پاکستان اسرائیل کو تسلیم نہیں کرتا۔چین کے حالیہ دورے کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ یہ معمول کا دورہ نہیں تھا بلکہ غیر معمولی نوعیت کا تھا۔ ’ہم نے نہ صرف دو طرفہ ملاقاتیں کیں بلکہ سہ فریقی مشاورتی اجلاس میں بھی اہم فیصلوں پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ کابل میں 19 اپریل کو ہونے والی گزشتہ ملاقات کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد ہو چکا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ 2022 اور 2023 میں پی ڈی ایم دور حکومت میں پاکستان، افغانستان اور ازبکستان کے درمیان ٹرانس ریلوے منصوبے پر فیصلہ کیا گیا تھا جسے اب عملی جامہ پہنانے کا وقت آ چکا ہے۔’چین اس منصوبے میں مالی معاونت پر آمادہ ہے اور جون کے پہلے ہفتے میں ازبکستان میں دستخط متوقع ہیں۔ پشاور سے کابل ہائی وے کی تعمیر بھی اس کا حصہ ہے، جو گوادر بندرگاہ کی افادیت بڑھائے گی۔‘انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور چین سٹریٹیجک ڈائیلاگ کا اگلا دور اسلام آباد میں ہوگا۔ چین سین پیک 2 کے لیے چین سے بات کی، چین اس کے لیے تیار ہے۔
انڈین پراکسیز کو باز آنا چاہیے:اسحاق ڈار
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق انڈیا کو مستقل مکینیزم بنانے کی پیش کش کی ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے ملٹری حکام کی پیس ٹائم واپسی کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔اس سے قبل جمعرات کو سینیٹ کے اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں سکول بس حملے میں بچوں کی ہلاکت کا واقعہ ناقابلِ برداشت ہے۔ ’انڈین پراکسیز کو باز آنا چاہیے۔‘
یاد رہے کہ بدھ کی صبح بلوچستان کے ضلع خضدار میں بم دھماکے میں سکول کی بس کو نشانہ بنایا گیا۔