پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ صارفین نے بڑے پیمانے پر سروس میں خلل کی شکایات کی ہیں جب کہ سروس کی نگرانی کرنے والی ویب سائٹ ڈاؤن ڈیٹیکٹر کی جانب سے 5 بجکر 36 منٹ تک 372 شکایات ریکارڈ کی گئیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں ’ایکس‘ کی بندش یا سست روی کے حوالے سے مجموعی طور پر ہفتے کے روز 600 سے زائد شکایات موصول ہوئیں۔ اس سے قبل، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ مختلف سروسز میں جاری مسائل کو حل کرنے پر کام کیا جارہا ہے جو مسلسل دوسرے روز بھی جاری ہیں۔
امریکا کے ارب پتی بزنس مین ایلون مسک کے پلیٹ فارم کے انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم اب بھی کل کے ڈیٹا سینٹر کے مسئلے کا سامنا ہے، کچھ صارفین کے لیے لاگ ان اور سائن اپ سروسز دستیاب نہیں ہیں، اس کے علاوہ نوٹی فکیشنز اور پریمیم فیچرز میں بھی تاخیر ہو سکتی ہے۔
مزید کہا گیا ’ہماری ٹیم اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے 24 گھنٹے کام کر رہی ہے، ہمارے ساتھ تعاون اور صبر کرنے کا شکریہ، اس حوالے سے جلد مزید اپ ڈیٹ فراہم کی جائیں گی۔
گزشتہ روز صبح کے وقت میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی جانب سے جاری پیغام میں کہا گیا تھا کہ ایکس کو علم ہے کہ کچھ صارفین کو سروس میں مسائل کا سامنا ہے، دراصل ہمیں ایک ڈیٹا سینٹر کی بندش کا سامنا ہے جس کو حل کرنے کے لیے ہماری ٹیم متحرک ہے۔
ایکس کی جانب سے ڈیٹا سینٹر بندش کو سروس میں خلل کی وجہ قرار دینے کے بعد صارفین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ امریکی ریاست اوریگن کے شہر ہلزبورو میں ایکس کے ڈیٹا سینٹر میں لگنے والی آگ اس مسئلے کی بنیادی وجہ ہوسکتی ہے۔ جبکہ دوسری جانب ویئرڈ میگزین کے مطابق جمعرات کی صبح ایکس کی جانب سے لیز پر لیے گئے ایک ڈیٹا سینٹر میں آگ لگ گئی تھی جس پر ایمرجنسی ٹیموں اور ریسکیو حکام نے طویل محنت کے بعد قابو پایا۔ یہ معلومات ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فراہم کیں کیونکہ انہیں عوامی طور پر کمپنی کے معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں تھی۔
تاہم ایکس نے وائرڈ کی جانب سے تبصرے کی درخواست پر فوری طور پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔ اور وائرڈ نے اپنی رپورٹ میں مزید لکھا ’ یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا اس واقعے سے ڈیٹا سینٹر میں سرور آپریشنز متاثر ہوئے یا نہیں’۔
ویب سائٹ ڈاؤن ڈیٹیکٹر نے دوپہر ایک بجے تک کوئی مسئلہ رپورٹ نہیں کیا، تاہم گزشتہ روز رات 8 بجکر 30 منٹ پر پلیٹ فارم کی سروسز کے حوالے سے شکایات کی تعداد اچانک 76 تک بڑھ گئیں۔ اگرچہ ایکس کی جانب سے اپ ڈیٹس میں پیغامات کی سروسز سے متعلق کسی خرابی کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن کئی صارفین نے شکایت کی کہ وہ اپنے ڈائریکٹ میسجز تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔ کچھ صارفین نے یہ بھی بتایا کہ وہ خود بخود اپنے اکاؤنٹس سے لاگ آؤٹ ہو گئے ہیں۔ ”کچھ غلط ہو گیا ہے۔“
خیال کہ پاکستان میں فروری میں ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے الزامات کے بعد ملک میں ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) 17 فروری 2024 سے بند تھا جو 7 مئی کو بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بحال کر دیا گیا۔
ٹیسلا اور اسپیس ایکس سمیت دیگر کمپنیوں کے سربراہ اور ارب پتی تاجر ایلون مسک نے اس پلیٹ فارم (ٹوئٹر) کو 2022 میں 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا، تاہم انہوں نے جولائی 2023 میں اسے ایکس کے نام سے ری برانڈ کیا، اور مئی 2024 میں اس کا مکمل ڈومین ’ایکس ڈاٹ کام‘ پر منتقل کر دیا۔
مارچ 2025 میں ایلون مسک کی ایک کمپنی نے ایک معاہدے کے تحت ایکس کو حاصل کر لیا، جس میں سوشل میڈیا نیٹ ورک کی مالیت 33 ارب ڈالر لگائی گئی۔