بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس نے اتوار کو چینی سرمایہ کاروں سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کی ہے۔
ڈھاکہ میں منعقدہ چین-بنگلہ دیش کانفرنس برائے سرمایہ کاری اور تجارت کی تقریب میں محمد یونس نے چینی سرمایہ کاروں سے کہا کہ وہ بنگلہ دیش میں دستیاب مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں اور جس طرح سے چینی سرمایہ کاروں نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کی معیشت کو تبدیل کیا ہے، انھیں امید ہے کہ بنگلہ دیش میں بھی کچھ ایسا ہی ہو گا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب محمد یونس نے چین سے سرمایہ کاری کی اپیل کی ہے۔ اس سے قبل رواں سال مارچ میں انھوں نے چین سے تیستا پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں میں سرمایہ کاری کی اپیل کی تھی۔
Getty Imagesمحمد یونس نے رواں برس مارچ میں چین میں ایک کانفرنس سے بھی خطاب کیا تھامحمد یونس نے کیا کہا؟
پروفیسر محمد یونس اتوار کو ڈھاکہ میں چین-بنگلہ دیش کانفرنس برائے سرمایہ کاری اور تجارت پروگرام میں شرکت کر رہے تھے۔ کانفرنس میں 150 سے زائد چینی سرمایہ کار اور کاروباری نمائندے موجود تھے۔
محمد یونس کے مطابق گذشتہ 10 ماہ میں بنگلہ دیش میں چینی کاروباری نمائندوں کے ساتھ یہ سب سے بڑی کاروباری کانفرنس تھی۔
اس دوران انھوں نے وہاں موجود چینی سرمایہ کاروں سے ملک میں سرمایہ کاری کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر چین اور بنگلہ دیش مل کر کام کریں تو بہت سے امکانات روشن ہوں گے۔
محمد یونس نے کہا کہ 'چینی سرمایہ کاروں نے جنوبی ایشیا کے کئی ممالک کی معیشت کو تبدیل کیا ہے، مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیش میں بھی ایسی ہی تبدیلیاں نظر آئیں گی۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'بنگلہ دیش نوجوانوں کے لیے نئے مواقع چاہتا ہے اور اس کے لیے سرمایہ کاری بڑھانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ 10 ماہ قبل عبوری حکومت کے آنے کے بعد سے جو اصلاحات کی جا رہی ہیں ان کے نتائج سامنے آ رہے ہیں'۔
شیخ حسینہ کی سابقہ حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ ’اکنامک زونز بنائے گئے، لیکن وہ خالی رہے۔ وہاں گائے اور بھینسیں چرنے لگیں۔‘
محمد یونس نے کہا کہ گذشتہ سال جولائی میں ہونے والی بغاوت کے ساتھ ہی ملک میں ’حالات بہتر ہونا شروع ہوئے۔‘
انھوں نے چینی سرمایہ کاروں سے اپیل کی کہ ہم سرمایہ کاروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئیں اور بنگلہ دیش کی تاریخ کا حصہ بنیں اور ترقی کی راہ پر مل کر چلیں۔'
محمد یونس نے کہا کہ ان کی عبوری حکومت نے سرمایہ کاروں کی مدد کے لیے ریلیشن شپ مینیجر مقرر کیے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ 'میں چینی سرمایہ کاروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ بنگلہ دیش میں دستیاب مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں، بنگلہ دیش کو اپنا گھر بنائیں اور اسے اپنا پیداواری مرکز بنائیں۔'
Getty Imagesمحمد یونس بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے چیف ایڈوائزر ہیںمحمد یونس پہلے بھی چین سے سرمایہ کاری کی اپیل کر چکے ہیں
اس کانفرنس میں چینی تاجروں کے علاوہ چینی وزیر تجارت وانگ وینتاؤ اور بنگلہ دیش میں چین کے سفیر یاؤ وین بھی موجود تھے۔
روزنامہ ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق وانگ وینتاؤ نے کہا کہ ’چین بنگلہ دیش کی برآمدی صلاحیت کو بہتر بنانے، تجارت اور سرمایہ کاری کی مربوط ترقی کو فروغ دینے، کثیر الجہتی تجارتی نظام کو مشترکہ طور پر برقرار رکھنے اور عالمی معیشت میں مزید استحکام کو یقینی بنانے میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے۔‘
محمد یونس اس سے قبل رواں برس مارچ میں چین کا چار روزہ دورہ کر چکے ہیں۔ اس دوران انھوں نے چینی صدر شی جن پنگ سے بات چیت کی تھی۔
انھوں نے شی جن پنگ کو بتایا کہ چینی حکومتی کمپنیاں دریائے تیستا کے منصوبے میں شامل ہو سکتی ہیں۔ یہ وہ وقت تھا جب انڈیا نے پہلے کہا تھا کہ وہ تیستا پراجیکٹ میں مدد کرنے کے لیے تیار ہے اور اس کے مطالعہ کے لیے ٹیم بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
اس دوران بنگلہ دیش نے مونگلا بندرگاہ کی جدید کاری اور توسیع میں چین کی مدد کے بارے میں بات کی اور کہا کہ وہ چٹاگونگ (سابقہ چٹگام) میں چین کے ساتھ مل کر ایک چینی اقتصادی اور صنعتی زون بنانے کی امید ظاہر کی۔
اپنے دورے کے دوران محمد یونس نے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون اور جدید کاری کے فروغ کے لیے چین کے ساتھ کام کرنے پر اتفاق کیا۔
اس دوران انھوں نے کہا کہ انڈیا کی شمال مشرقی ریاستوں کو سمندر تک رسائی حاصل نہیں ہے، اس لیے بنگلہ دیش اس خطے میں اہم ہے۔ چینی معیشت وہاں پھیل سکتی ہے جہاں چین اور دنیا کے لیے سامان تیار کیا جا سکتا ہے۔
تیستا ماسٹر پلان: کیا بنگلہ دیش انڈیا کی رضا مندی کے بغیر چین سے قرض حاصل کر سکتا ہے؟بنگلہ دیشی وزیراعظم نے چین کا دورہ ادھورا چھوڑ کر ’تیستا پراجیکٹ‘ کے لیے انڈیا کو کیوں چنا؟’1971 سے پہلے کے پرانے تعلقات کی طرف واپسی‘: کیا بنگلہ دیش کے ساتھ بگڑتے روابط انڈیا کے لیے نیا درد سر ہیں؟انڈیا اور بنگلہ دیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں کیا ان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا عندیہ ہیں؟ماہرین کیا کہتے ہیں؟
نئی دہلی کی معروف جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں سکول آف انٹرنیشنل سٹڈیز میں سابق سفارت کار اور پروفیسر ایمریٹس ایس ڈی مونی کہتے ہیں: 'بنگلہ دیش ہمیشہ چین کے قریب تھا، سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں بھی بنگلہ دیش کے قریب تھا۔ چین نے 1975 سے پہلے بنگلہ دیش کو تسلیم نہیں کیا تھا، اس وقت تک تعلقات میں دوری تھی۔ اس کے بعد وہ بنگلہ دیش میں مسلسل سرمایہ کاری کرتا رہا ہے۔'
ایس ڈی منی کا کہنا ہے کہ ’شیخ حسینہ بھی چین کے ساتھ توازن برقرار رکھ رہی تھیں کیونکہ چین نے وہاں انفراسٹرکچر میں بہت بڑی سرمایہ کاری کی تھی۔ اس نے فوج کے پروگرام میں بھی مدد کی ہے۔ وہ پل بھی بنا رہے ہیں۔ بنگلہ دیش ان کے بیلٹ اینڈ روڈ پروجیکٹ میں شامل ہے۔ وہ پاور پروجیکٹ بھی کر رہا ہے، اس لیے آپ کہہ سکتے ہیں کہ بنگلہ دیش ہمیشہ چین کے قریب رہا ہے۔‘
Getty Imagesبنگلہ دیش کی سابق حکومت نے بھی چین سے اچھے رشتے استوار رکھے تھے
منوہر پاریکر انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفنس سٹڈیز اینڈ اینالیسس میں ریسرچ فیلو ڈاکٹر سمرتی ایس پٹنائک کہتی ہیں کہ ’یونس حکومت چین کے قریب ہونے کے حوالے سے دکھاوا کر رہی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اگر وہ ایسا کرتے ہیں تو اس کا انڈیا پر اثر پڑے گا۔‘
وہ کہتی ہیں: ’چین نے بی آر آئی پراجیکٹ میں 42 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا وعدہ کیا تھا، لیکن گذشتہ چند سالوں میں صرف دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔‘
ڈاکٹر سمرتی ایس پٹنائک کہتی ہیں کہ ’چین دوسری جانب بنگلہ دیش میں اپنی موجودگی بڑھانا چاہتا ہے کیونکہ اسے فکر ہے کہ وہاں امریکہ کا غلبہ نہ بڑھ جائے اور انڈیا کا اثر و رسوخ بہت زیادہ نہ بڑھ جائے۔
’اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے لیے چین پاکستان کے بعد سب سے زیادہ فوجی مدد بنگلہ دیش کو دے رہا ہے۔ اس نے آبدوزیں بھی دی ہیں لیکن اس کا طریقہ کار مختلف ہے۔‘
دوسری جانب ایس ڈی مونی کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش اسی سمت بڑھے گا جہاں سے اسے انڈیا کے خلاف حمایت ملے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ’جہاں تک محمد یونس حکومت کا تعلق ہے وہ شیخ حسینہ کے بعد اقتدار میں آئی ہے اور ان کی عبوری حکومت کی بنیاد شیخ حسینہ کی مخالفت ہے۔
’بنگلہ دیش میں یہ مانا جاتا ہے کہ شیخ حسینہ کو انڈیا سے ہر طرح کی حمایت ملتی تھی اور وہ بھی انڈیا کی حمایت کرتی تھیں۔‘
مسٹر مونی کا کہنا ہے کہ ’انڈیا محمد یونس کو وہ ترجیح نہیں دے رہا ہے جو شیخ حسینہ کو مل رہی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ اسے جہاں بھی انڈیا مخالف مشینری ملے گی، وہ وہاں جائیں گے۔ اس سے انھیں سیاسی اور معاشی فوائد حاصل ہوتے ہیں۔‘
Getty Imagesسابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور میں انڈیا اور بنگلہ دیش میں زیادہ قربتیں تھیں
اس کے برعکس ڈاکٹر سمرتی کا کہنا ہے کہ ’بنگلہ دیش مخصوص توازن کا کھیل کھیل رہا ہے۔ چکن نیک (انڈیا کے شمال مشرقی حصے کو باقی انڈیا سے جوڑنے والی مغربی بنگال کی راہداری) کے قریب ہوائی اڈے کو تیار کرنے کے حوالے سے جو بات چیت چل رہی ہے وہ بھی اسی کا ایک حصہ ہے۔
’یہ انڈیا کو ایک طرح سے چھیڑ رہا ہے کہ ہم وہ چیز کریں گے جس سے آپ کو چڑ ہو۔ اس میں تیستا پروجیکٹ کا بھی ذکر کیا جا رہا ہے۔‘
وہ کہتی ہیں کہ ’سب سے اہم بات یہ ہے کہ جس حکومت کا ہدف حالات کو معمول پر لانا اور انتخابات کا انعقاد ہونا چاہیے وہ فی الحال عالمی سیاست کا کھیل کھیل رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یہ سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہے گا اور ایسی صورت حال میں انڈیا کو بنگلہ دیش کی منتخب ہونے والی حکومت کا انتظار کرنا چاہیے۔‘
دونوں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ چین سے سرمایہ کاری لینا جتنا آسان ہے بعد میں اسے واپس کرنا اتنا ہی مشکل ہو جاتا ہے۔
ڈاکٹر سمرتی اس نکتے پر زور دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’چین کسی کو مفت میں کچھ نہیں دیتا، وہ قرض دیتا ہے اور وصولی بھی کرتا ہے۔ اس نے سری لنکا، مالدیپ سمیت کئی ممالک کو قرضے دیے ہیں اور ان کی حالت دیکھی جا سکتی ہے۔‘
دوسری جانب ایس ڈی مونی کا کہنا ہے کہ ’محمد یونس کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین گرانٹ نہیں دیتا، وہ مدد نہیں دیتا، وہ ہر طرح سے قرض دیتا ہے اور ان کی وصولی کرتا ہے۔
’سری لنکا ہو، پاکستان ہو یا بنگلہ دیش۔ اس سے چین کی سٹریٹیجک اور سیاسی طاقت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔‘
انڈیا اور بنگلہ دیش کی ایک دوسرے پر تجارتی پابندیاں کیا ان کے درمیان بڑھتی کشیدگی کا عندیہ ہیں؟کیا بنگلہ دیش سیکولرازم سے اسلام پرستی کی طرف بڑھ رہا ہے؟انڈیا کی جانب سے بنگلہ دیش کو دی گئی تجارتی راہداری کی سہولت کی واپسی: کیا یہ سیاسی محاذ آرائی کے بعد ایک تجارتی جنگ کی ابتدا ہے؟بنگلہ دیشی فوج میں ’پاکستان کے حامی جنرل‘ کی جانب سے بغاوت کی کوشش کا الزام: ’فوج متحد ہے، انڈین میڈیا سنسنی نہ پھیلائے،‘ آئی ایس پی آر بنگلہ دیشپاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سمندری راستے سے تجارت کیسے بحال ہوئی’کچھ ماہ تو موت کے کنویں میں گزرے‘: بنگلہ دیش کی بدنام زمانہ جیل ’آئینہ گھر‘ جہاں قیدی روشنی کو بھی ترس جاتے