آکسفورڈ بگ ریڈ ایوارڈز میں سے پاکستانی طلبہ نے 2 اعزازات جیت لیے

ہماری ویب  |  Jun 04, 2025

پاکستانی طلبہ نے آکسفورڈ بگ ریڈ (او بی آر) مقابلے میں 6 میں سے 2 عالمی ایوارڈز اپنے نام کرلیے ہیں۔ ملک کے نوجوان ادبی ٹیلنٹ کی اس قابل ذکر کامیابی کا اعلان آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان (او یو پی پی) نے کیا۔ یہ دوسرا موقع ہے جب پاکستان طلبہ نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے، جو عالمی سطح پر ملک کی ادبی قابلیت میں مسلسل اضافے کا ثبوت ہے۔

انعام یافتگان کو سراہنے اور ان کی شاندار کامیابیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے دو تقاریب کراچی اور اسلام آباد میں منعقد ہوئیں۔

رواں سال کا مقابلہ تاریخی رہا، جس میں پاکستان، بھارت، کولمبیا، میکسیکو، پیرو، چلی، کوسٹاریکا اور ارجنٹینا سمیت دنیا بھر کے 575 اسکولوں سے 7,000 سے زائد تحریریں موصول ہوئیں۔ ہر ملک کے قومی فاتحین نے آکسفورڈ بگ ریڈ کے عالمی سیمی فائنل میں جگہ بنائی، جہاں سے آخری 6 عالمی فاتحین کا انتخاب کیا گیا۔

چھٹی عالمی آکسفورڈ بگ ریڈ مہم کے پاکستانی فاتحین میں دروشم علی، آغا خان ہائر سیکنڈری اسکول، کھارادر، کراچی، گلوبل ونر، لیول 3 (گریڈ 9)؛ اور انابیہ امتنان، وِنگنگٹن اسکول، کھیوڑہ، گلوبل رنرز اَپ، لیول 2 (گریڈ 6) شامل ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان کے منیجنگ ڈائریکٹر ارشد سعید حسین نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا،'' 6 میں سے 2 عالمی ایوارڈز جیتنا پاکستانی طالب علموں کی ایک اہم کامیابی ہے۔ خاص طور پر جب دنیا بھر کے ہزاروں شرکاء مقابلہ کر رہے ہوں۔ یہ نہ صرف پاکستان میں موجود بے پناہ صلاحیتوں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس پاکستان ایک متحرک پلیٹ فارم کے طور پر عالمی سطح پر طلبہ کی صلاحیتوں کو روشناس کرانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔''

آکسفورڈ بگ ریڈ، آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کا ایک عالمی اقدام ہے جس کا مقصد طلبہ میں مطالعے کے شوق کو فروغ دینا اور ان کی خواندگی و تخلیقی تحریری صلاحیتوں کو اُجاگر کرنا ہے۔ یہ مقابلہ 2015 میں شروع ہوا، اور تب سے اس کا دائرہ اور اثر دونوں بڑھتے چلے جا رہے ہیں۔ یہ طلبہ کو نہ صرف گہرائی سے مطالعہ کرنے کی ترغیب دیتا ہے بلکہ انہیں اپنی فہم و ادراک کو تحریری صورت میں مؤثر انداز میں پیش کرنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More