مردوں کے تشدد کو ڈراموں میں اچھا بنا کر دکھاتے ہیں۔۔ ثنا یوسف کا قتل ! ایمن سلیم من مست ملنگ پر کیوں پھٹ پڑیں؟

ہماری ویب  |  Jun 04, 2025

"ایک اور کہانی جسے ہم چند دنوں میں بھول جائیں گے... ہم بطور معاشرہ ناکام ہوچکے ہیں، اور اب مجھے واپسی کی کوئی راہ دکھائی نہیں دیتی" — یہ کرب اور بے بسی اداکارہ ماورا حسین کی ہے، جنہوں نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے لرزہ خیز قتل پر اپنے دل کی بات سوشل میڈیا پر بیان کی۔

اسلام آباد میں رونما ہونے والے اس اندوہناک واقعے نے ہر ذی شعور انسان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ 17 سالہ ثنا، جو اپنی خالہ کے ہمراہ گھر میں موجود تھی، اس وقت نشانہ بنی جب ایک نوجوان ٹک ٹاکر عمر حیات نے محض اس کے انکار پر اسے دو گولیاں مار کر زندگی چھین لی۔ قاتل کو اگلے ہی روز فیصل آباد سے گرفتار کر لیا گیا، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعہ ہمارے رویوں کا آئینہ نہیں؟

"میں نے خود لوگوں کو مظلوم کو مورد الزام ٹھہراتے سنا ہے... عورت سے یہ پوچھتے سنا کہ وہ خود کو کیسے بچا سکتی تھی، یہ ہم سب کی اجتماعی ناکامی ہے" — ماورا کا کہنا ہے کہ ہمارا ڈرامائی مواد زہریلے رشتوں، جذباتی تشدد اور مردانہ حاکمیت کو رومانس کا لبادہ اوڑھا کر پیش کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہمارے نوجوان "انکار" کو برداشت کرنے کا ہنر نہیں سیکھتے۔

اسی طرز پر اداکارہ ایمن سلیم نے بھی شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: "کل ہی میں نے نشاندہی کی تھی کہ ہمارے ڈرامے بدسلوکی کو محبت کی شکل دے رہے ہیں... اور آج ایک لڑکی کو صرف 'نہ' کہنے کی پاداش میں قتل کر دیا گیا"۔

انہوں نے مزید کہا: "جب سکرین پر پدرشاہی سوچ کو جگمگاتا دکھایا جاتا ہے، تو اس سے ایک ایسا کلچر فروغ پاتا ہے جو کنٹرول کو محبت سمجھتا ہے — یہی ذہنیت تشدد کو جنم دیتی ہے"۔

ایمن سلیم کی تنقید کا نشانہ حالیہ ایک ڈراما "من مست ملنگ" بھی بنا، جس کے ایک منظر میں ایک خاتون کو رسیوں سے باندھ کر ایسے پیش کیا گیا گویا وہ کوئی محبت بھرا لمحہ ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے مناظر ناظرین کے ذہنوں میں دھندلا تصور قائم کرتے ہیں کہ ظلم بھی رومانس ہو سکتا ہے۔

اس سانحے نے شوبز کے حلقوں سے بھی سوال کھڑا کر دیا ہے کہ آخر کب تک خواتین کو انکار کی سزا موت میں ملتی رہے گی؟ اور کب تک ہمارے ڈرامے زہریلی سوچ کو جمالیاتی رنگ دے کر پیش کرتے رہیں گے؟

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More