انڈیا میں پولیس کا کہنا ہے کہ ہنی مون کے دوران لاپتہ ہونے والے ایک شخص کے قتل پر اس کی بیوی کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ گمشدہ خاتون نے خود اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کیا ہے۔
اس جوڑے کے والدین کا دعویٰ تھا کہ دلہن کو یا تو قتل کر دیا گیا ہے یا انھیں بھی اغوا کیا گیا تھا۔ اس پر انھیں ڈھونڈنے کے لیے ایک بڑی مہم شروع کی گئی تھی۔
پولیس نے اب دعویٰ کیا ہے کہ 25 سالہ سونم راگھوونشی نے 30 سالہ شوہر راجہ کے قتل کے لیے کرائے کے قاتل بھرتی کیے۔ یہ جوڑا شادی کے بعد ہنی مون پر شمال مشرقی ریاست میگھالیہ گیا تھا۔ اس کیس میں چار مرد بھی گرفتار کیے گئے ہیں۔
سونم کے والد دیوی سنگھ نے بیٹی کے دفاع میں کہا کہ 'وہ بے قصور ہے اور وہ یہ سب نہیں کر سکتی۔'
راجہ کے بھائی سچن راگھوونشی نے بی بی سی کو بتایا کہ مدھیہ پردیش کے شہر اندور سے تعلق رکھنے والا اس نئے نویلے جوڑے نے ہنی مون کے لیے میگھالیہ کا انتخاب کیا کیونکہ انھوں نے سنا تھا کہ وہاں 'بہت خوبصورت وادیاں' ہیں۔ وہ سونم کی گرفتاری سے ایک ہفتے قتل وہاں گئے تھے۔
اس جوڑے کی شادی 11 مئی کو اندور میں ہی ہوئی تھی جس میں دونوں خاندانوں نے شرکت کی۔
راجہ کے دوسرے بھائی ویپن کہتے ہیں کہ ’ان کی شادی چار ماہ قبل ارینج ہوئی تھی۔ دونوں بہت خوش تھے اور شادی سے پہلے یا بعد میں ان کے بیچ کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوا تھا۔‘
یہ جوڑا 20 مئی کو میگھالیہ کے لیے روانہ ہوا۔ ہنی مون کے چوتھے روز دونوں لاپتہ ہو گئے۔
پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر جوڑے کی تلاش شروع کی۔ علاقے کی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ یہ ٹیمیں وادی کی پہاڑیوں اور چٹانوں میں جوڑے کو ڈھونڈنے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ حکام کا کہنا تھا کہ بارش اور حد نگاہ میں کمی کے باعث سرچ آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
’سیکس کریں گے نہ ڈیٹنگ اور نہ ہی شادی اور بچے‘: دنیا بھر میں پھیلتی ’فور بی‘ تحریک کیا ہے؟لڑکے کی محبت میں پاکستان پہنچنے والی امریکی خاتون اونیجا کا دل انسپیکٹر شبانہ نے کیسے جیتاہائیپوگیمی: وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند خواتین جو اپنے سے کم قابل مردوں سے رشتہ جوڑنے پر مجبور ہیںوہ نئے شواہد جو ’کزن کے درمیان شادیوں‘ پر پابندی کے مطالبے کی وجہ بن رہے ہیں
ایک ہفتے بعد راجہ کی تشدد زدہ لاش ملی۔ ان کا گلا کاٹا گیا تھا جبکہ ان کا بٹوا، سونے کی انگوٹھی اور چین لاپتہ تھیں۔ جبکہ سونم غائب تھیں اور پولیس کو کوئی سراغ نہیں ملا تھا۔
جوڑے کے خاندانوں نے میگھالیہ پولیس پر الزام لگایا کہ وہ اس کیس کو سلجھانے اور ان کے پیاروں کو ڈھونڈنے میں اتنی مدد نہیں کر پا رہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ نے اس کی تردید کی تھی۔
خاندانوں نے مطالبہ کیا کہ اس کیس کو بہتر تحقیقات کے لیے وفاقی پولیس کے حوالے کیا جائے۔ انھوں نے اثر و رسوخ رکھنے والے رہنماؤں اور وفاقی وزرا سے بھی ملاقاتیں کیں۔
گذشتہ جمعے کو انھوں نے انصاف کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی خط لکھا تھا۔
لیکن منگل کی صبح میگھالیہ پولیس کے ڈائریکٹر جنرل ادشیشا نونگرانگ نے کہا کہ سونم نے اتر پردیش کے غازی پور ضلع میں خود کو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔
پولیس کے مطابق تین دیگر مشتبہ افراد کو بھی رات گئے چھاپوں میں گرفتار کیا گیا۔ ان افراد کا تعلق راجہ اور سونم کی آبائی ریاست مدھیہ پردیش سے بتایا گیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ 'ایک شخص کو اتر پردیش سے پکڑا گیا اور دیگر دو کو اندور سے۔ سونم نے خود کو پولیس کے حوالے کیا اور پھر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔'
پولیس نے مزید کہا کہ تحقیقات جاری ہے تاہم اب تک انھوں نے راجہ کے قتل کی پس پشت محرکات کا تعین نہیں کیا۔
سونم کے والد دیوی سنگھ نے اے این آئی کو بتایا کہ ان کی بیٹی غازی پور میں رات گئے ایک ڈھاپے پر پہنچی تھی جہاں انھوں نے کسی سے موبائل فون مانگ کر اپنے بھائی سے رابطہ کیا جس نے پھر پولیس کو مطلع کیا۔
سنگھ نے کہا کہ وہ اپنی بیٹی سے تاحال بات نہیں کر سکے لیکن ان کا یقین ہے کہ وہ 'اغوا کاروں سے بھاگنے میں کامیاب ہوئی'۔ وہ اب بھی اپنی بیٹی کو بے قصور سمجھتے ہیں۔
سنگھ نے میگھالیہ پولیس پر الزام لگایا کہ ایک من گھڑت کہانی بنائی گئی ہے۔ انھوں نے وزیر داخلہ امت شاہ سے وفاقی سطح پر انکوائری کی اپیل کی ہے۔
راجہ کے بھائی ویپن نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ انھیں نہیں لگتا تھا سونم اس قتل میں ملوث تھیں جب تک کہ انھوں نے خود کو اعتراف نہیں کر لیا۔
لیکن بعد میں انھوں نے کہا کہ پولیس کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد میں سے ایک سونم کے دفتر میں کام کرتا تھا۔
انھوں نے کہا کہ صرف سونم ہی وضاحت کر سکتی ہیں۔ 'اگر وہ قصوروار ہے تو اسے سزا ملنی چاہیے۔'
رگھوونشی، جنہوں نے بار بار میگھالیہ کی پولیس اور حکومت پر اس کیس کو حل کرنے کے لیے کافی کام نہ کرنے پر تنقید کی تھی، یہ بھی کہا کہ 'مجھے اب یقین ہے کہ میگھالیہ حکومت جھوٹ نہیں بول رہی تھی۔ وہ سچ بول رہے تھے۔'
پیر کی صبح خبر بریک ہونے کے بعد میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ کونراڈ سنگما نے اپنی ریاست کی پولیس فورس کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے سات دنوں میں ایک 'بڑی پیش رفت' حاصل کی ہے۔
ایک اور وزیر الیگزینڈر لالو ہیک نے کہا کہ ریاست کی پولیس، حکومت اور یہاں تک کہ عام لوگوں پر بھی غیر منصفانہ الزام لگایا گیا ہے جب کہ تلاش جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سچ سامنے آ گیا ہے۔
ہائیپوگیمی: وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند خواتین جو اپنے سے کم قابل مردوں سے رشتہ جوڑنے پر مجبور ہیںوہ نئے شواہد جو ’کزن کے درمیان شادیوں‘ پر پابندی کے مطالبے کی وجہ بن رہے ہیںبالی وڈ فلم ’مسز‘، سیکس لائف میں غیر حسّاس رویہ اور سوشل میڈیا بحث: ’مرد یہ فلم ضرور دیکھیں‘لڑکے کی محبت میں پاکستان پہنچنے والی امریکی خاتون اونیجا کا دل انسپیکٹر شبانہ نے کیسے جیتا’سیکس کریں گے نہ ڈیٹنگ اور نہ ہی شادی اور بچے‘: دنیا بھر میں پھیلتی ’فور بی‘ تحریک کیا ہے؟