ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انٹارکٹیکا میں ایمپرر یا شہنشاہ پینگوئن کی آبادی تقریباً ایک چوتھائی تک کم ہو گئی ہے کیونکہ عالمی حدت ان کے برفانی مسکن کو بدل رہی ہے۔یہ تحقیق منگل کے روز سامنے آئی اور اس میں خبردار کیا گیا کہ یہ کمی پہلے کے اندازوں سے کہیں زیادہ شدید ہے۔برطانوی انٹارکٹک سروے (BAS) کے پیٹر فریٹ ویل، جو اس تحقیق کی قیادت کر رہے تھے، نے کہا کہ ’ہمارے سامنے موسمیاتی تبدیلی اور تیزی سے گرتی ہوئی آبادی کی ایک افسوسناک تصویر ہے، یہ سب ہماری توقعات سے بھی تیز ہو رہا ہے، لیکن ابھی دیر نہیں ہوئی۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس تحقیق میں سولہ کالونیوں کی نگرانی کی گئی، جو دنیا بھر میں موجود شاہی پینگوئن کی کل آبادی کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنتی ہیں۔
گلوبل وارمنگ یا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے قطب جنوبی یا انٹارکٹیکا کی برف پگھل رہی ہے جس سے ایمپیرر پینگوئن کی بقا خطرے میں پڑ رہی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق ایمپرر پینگوئن اپنی بقا اور یک پختہ سردی سے بچنے اور بیرونی حملہ آوروں سے محفوظ رہنے کے لیے یہ اکثر اکٹھے مل کر زندگی گزارتے ہیں اور ایک دوسرے کے کاندوں پر اپنا سر رکھ کر آرام کرتے ہیں۔شہنشاہ پینگوئن کے بچوں کی پیدائش اور پرورش سمندر پر تیرتے برف کے بڑے ٹکڑوں پر ہوتی ہے جسے فاسٹ آئس کہا جاتا ہے۔ یہ ٹکڑے زمین یا برف کے بڑے حصے سے مکمل طور پر علیحدہ نہیں ہوتے بلکہ ان کا کچھ حصہ ان سے جڑا ہوتا ہے۔پیدائش سے موت تک شہنشاہ پینگوئن اپنی زندگی برف کے اوپر یا اس کے اردگرد گزارتے ہیں۔ دنیا میں پائی جانے والی پینگوئن کی کل 18 اقسام میں شہنشاہ پینگوئن سب سے بڑے ہیں۔ ان کا شمار دنیا میں پائے جانے والے سب سے بڑے پرندوں میں ہوتا ہے۔ ان کی قامت کم و بیش 120 سینٹی میٹر اور وزن 40 کلوگرام کے لگ بھگ ہوتا ہے۔