سی سی ٹی وی فوٹیج ’خاموش گواہ‘، نور مقدم قتل کیس کا تحریری فیصلہ جاری

اردو نیوز  |  Jun 12, 2025

پاکستان کی سپریم کورٹ نے نور مقدم قتل کیس میں ظاہر جعفر کی سزائے موت برقرار رکھنے کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

جمعرات کو جاری کیے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ظاہر جعفر کو ماتحت عدالت اور ہائیکورٹ کی جانب سے قتل کی دفعہ 302 کے تحت سنائی گئی موت کی سزا برقرار رکھی جاتی ہے۔

تعزیراتِ پاکستان میں ریپ کی دفعہ 376 کے تحت سنائی گئی موت کی سزا کو عمرقید میں تبدیل کر دیا ہے۔ جبکہ اغوا کی دفعہ کے تحت سنائی گئی عمرقید کی سزا کو ختم کر دیا ہے۔

مقدمے کی سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی تھی۔

فیصلہ جسٹس ہاشم خان کاکڑ نے تحریر کیا جو 13 صفحات پر مشتمل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگرانی والے کیمروں یا سی سی ٹی وی فوٹیج کی اہمیت مسلم ہے اگر تجزیے کے بعد وہ مصدقہ قرار دی گئی ہوں۔

سپریم کورٹ نے بلیک لا ڈکشنری اور امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ کے قوانین اور عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج ’خاموش گواہ‘ تھیوری کے تحت تسلیم کی جاتی ہیں۔

عدالتی فیصلے میں ظاہر جعفر کے ساتھ جرم میں شریک سزایافتہ محمد جان اور محمد افتخار کی سزاؤں کو برقرار رکھا تاہم کہا ہے کہ انہوں نے جتنی سزا کاٹ لی ہے اس کو کافی تصور کرتے ہوئے اگر کسی دوسرے مقدمے میں مطلوب نہ ہوں تو رہا کیا جائے۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی نور مقدم کے قتل کے مقدمے میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے ظاہر جعفر کو سنائی گئی سزاؤں کے خلاف دائر اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے مجرم ظاہر جعفر کی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔  

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نگرانی والے کیمروں یا سی سی ٹی وی فوٹیج کی اہمیت مسلم ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پیاسلام آباد ہائی کورٹ نے ظاہر جعفر کی ریپ کے جرم میں 25 سال قید کی سزا بھی سزائے موت میں بدل دی تھی۔

قبل ازیں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے 24 فروری 2022 کو نور مقدم کے قتل سے متعلق کیس میں ظاہر جعفر کو سزائے موت سنائی تھی جبکہ مجرم کے والدین کو بری کر دیا تھا۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عطا ربانی نے مقدمے کا فیصلہ سنایا تھا جس میں 12 میں سے 3 ملزمان کو سزا سنائی گئی تھی جبکہ باقی 9 افراد کو بری کر دیا گیا تھا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More