گلگت بلتستان کے پوش علاقے میں واقع سٹی ہسپتال میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ایک خاتون کی جان چلی گئی۔
بدھ کی رات پیش آنے والے واقعے میں پولیس اور مبینہ اشتہاری ملزم کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں ہسپتال میں زیرِ علاج خاتون گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی۔عینی شاہدین کے مطابق پولیس نے رات کو ملزم کا تعاقب کرتے ہوئے اچانک چھاپہ مارا جس کے بعد دونوں اطراف سے ہسپتال کے ایمرجنسی کے سامنے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
پولیس کی مبینہ فائرنگ سے ہسپتال میں زیرِ علاج خاتون کو گولی لگی اور وہ موقعے پر دم توڑ گئی۔ اس واقعے کے بعد عوام کی جانب سے شدید ردِعمل آیا۔عوام نے پولیس کے اس اقدام کو مجرمانہ فعل قرار دے کر لواحقین کو انصاف دینے کا مطالبہ کیا۔ ہلاک ہونے والی خاتون کے شوہر نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کی تفصیل بتائی۔ان کا کہنا تھا کہ ’ان کے ہاں چار روز قبل بچے کی پیدائش ہوئی تھی، واقعے کے روز بچے کو ٹیکے لگا کر باہر نکلنے والے تھے کہ اسی دوران شدید فائرنگ ہوئی۔‘متاثرہ شہری کا کہنا تھا کہ پولیس کے اہلکار فائرنگ کرتے ہوئے ہسپتال کے وارڈ کے احاطے میں چلے گئے۔ فائرنگ کے بعد جب میں نے اپنی اہلیہ کو دیکھا تو اُن کے سر میں گولی لگی تھی اور اُن کا خون بہہ رہا تھا۔‘ خاتون کے شوہر کے مطابق پولیس اور ملزم کی لڑائی میں اس کا گھر اُجڑ گیا اور اب اسے انصاف دیا جائے۔وزیراعلٰی کا نوٹس وزیراعلٰی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے سٹی ہسپتال گلگت میں پیش آنے والے ناخوش گوار واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے صوبائی سیکریٹری داخلہ اور آئی جی گلگت بلتستان سے رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیراعلٰی نے خاتون کی ہلاکت کے واقعے کی مکمل شفاف انکوائری کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اس کیس کو ایک مثال بنائیں گے۔‘ پولیس اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درجگلگت بلتستان پولیس کے ترجمان نے اردو نیوز کو بتایا کہ واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ اُن کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج ہوگیا ہے۔
پولیس کے مطابق ’ہسپتال میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے‘ (فوٹو: نصراللہ)
اُن کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے ملزم کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جو کہ منشیات کے مختلف کیسز میں مطلوب تھا۔اس معاملے پر ڈی آئی جی گلگت رینج راجا مرزا حسن نے موقف اپنایا کہ پولیس کی ناقص حکمتِ عملی کی وجہ سے معصوم خاتون کی جان چلی گئی جس کا دُکھ پولیس حکام کو بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے، تاہم مزید تفتیش کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جا رہی ہے جس میں پولیس کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے افسران بھی شامل ہوں گے۔ ڈی آئی جی راجا مرزا کے مطابق پولیس کی ٹیم بدھ کی رات ایک مطلوب ملزم کا تعاقب کر رہی تھی جس نے ہسپتال میں چُھپنے کی کوشش کی تھی۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی فائرنگ سے ہسپتال کے عملے سمیت مریضوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جس پر پولیس حکام کو بھی تشویش ہے۔ ڈی آئی جی نے مزید کہا کہ ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کرکے اُن کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔واضح رہے کہ سٹی ہسپتال واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظرِعام پر آچکی ہے جس میں مریضوں کے سامنے پولیس اور مبینہ اشتہاری ملزم ایک دوسرے پر فائرنگ کرتے دکھائے دیتے ہیں۔