آل پاکستان لوکل گورنمنٹ ورکرز فیڈریشن سندھ کے ایم سی ریٹائرڈ ایمپلائز ایکشن کمیٹی کے تحت مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور بعد ازاں مظاہرین سندھ اسمبلی پر پہنچ گئے۔
رہنماؤں نے کراچی پریس کلب پر مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیڈریشن سندھ حکومت کا حالیہ بجٹ مسترد کرتی ہے اور اسے ملازمین اور عوام دشمن قرار دیتی ہے، انہوں نے کہا کہ ملازمین کے لیے یہ بجٹ صرف12 فیصد تنخواہوں اور 8 فیصد پنشن میں اضافے پر مشتمل ہے جو لاکھوں سرکاری ملازمین کے ساتھ سراسر زیادتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بدترین مہنگائی کے دور میں حالیہ اضافہ نہ صرف ناکافی بلکہ بے حسی و نا انصافی کی عکاسی کرتا ہے۔ 12 فیصد تنخواہوں اور 8 فیصد پنشن میں اضافہ مہنگائی کے مقابلے میں ایک مذاق ہے۔
رہنماؤں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے 50 فیصد اضافے کا مطالبہ کرنے والی پیپلز پارٹی کی اپنی سندھ حکومت میں صرف 12 فیصد اضافے پر قناعت کھلی منافقت ہے۔
سندھ کے ملازمین کو تین مرتبہ دیا جانے والا DRA تاحال نہیں دیا گیا جبکہ یہ دیگر صوبوں میں یہ باقاعدگی سے دیا جارہا ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کم از کم 50 فیصد اضافہ کیا جائے۔
مظاہرے میں پنشن میں مناسب اور قابل قبول حد تک اضافے سمیت 16 مطالبات پیش کیے گئے۔
احتجاج کے موقع پر رہنماؤں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے لیے بھی وہی قوانین ہونے چاہئیں جو عام عوام کے لیے ہیں، ان کی تمام مراعات جیسے مفت سفر، راشن، بجلی، پانی اور فون بل ختم کیے جائیں۔
بعد ازاں مظاہرین مارچ کرتے ہوئے سندھ اسمبلی کی عمارت کے سامنے پہنچ گئے، جہاں ان کا احتجاج جاری ہے۔
اس موقع پر اطراف کی سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام ہوگیا۔