کراچی میں انڈیا کے لیے جاسوسی کے الزام میں چار مچھیرے گرفتار

اردو نیوز  |  Jun 26, 2025

پاکستان کے شہر کراچی کی پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے چار مقامی مچھیروں کو انڈیا کی خفیہ ایجنسی ’را‘ کے لیے کام کرنے کے شبے میں گرفتار کیا ہے۔

عرب نیوز نے پولیس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گرفتار کیے جانے والوں پر الزام ہے کہ انہوں نے فوجی تنصیبات کی حساس تصاویر انڈین ہینڈلرز کو بھجوائیں اور اس کے بدلے میں پیسے اور ہتھیار حاصل کیے۔

ایس ایس پی شعیب محمود میمن نے سپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ گرفتاریاں خفیہ اداروں کے ساتھ ایک مشترکہ آپریشن میں کی گئی ہیں

ان کے مطابق ’مشتبہ افراد پیشے کے لحاظ سے مچھیرے ہیں، انہوں نے ملیر میں حساس تنیصبات کی نگرانی اور ان کی تصاویر انڈین ایجنٹس کو بھجوائیں۔‘

انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کی خفیہ ایجنسی سرحد پار لوگوں کو بھرتی کرتی ہے اور اس کے لیے فشنگ روٹس کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ ملزم کرنل رنجیت کو اپنا باس کہتے ہیں جو ان کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھا۔‘

پولیس کے مطابق ان افراد نے کئی بار مختلف مواقع پر بین الاقوامی بارڈر کو پار کیا جہاں ان کو انڈین شراب، سگریٹ اور نقد رقومات دی گئیں۔

شعیب محمود میمن کا کہنا تھا کہ ملزموں کو ہر دورے کے موقع پر ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے ملے اور ان کو خفیہ مقامات کی تصویریں اور فوٹیجز بنانے اور فوجی سائٹس کی طرف جانے والوں راستوں کی نگرانی کے اہداف دیے گئے تھے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے دوران ملزموں کے قبضے سے ہینڈ گرینیڈز، ہتھیار اور ایک گاڑی بھی برآمد کی گئی اور ان کے موبائلز کا پورا ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے۔

ان کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔

پاکستان اکثر انڈیا خصوصاً اس کی خفیہ ایجنسی را پر ملک کے اندر جاسوسی اور تخریب کاری کے الزامات لگاتا رہتا ہے جبکہ انڈیا ایسے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگاتا ہے، جس کی پاکستان تردید کرتا ہے۔

2016 میں کلبھوشن یادو نامی ایک انڈین شہری کو گرفتار کیا گیا تھا جس کو اسلام آباد کی جانب سے انڈین خفیہ ایجنسی را کا افسر قرار دیا گیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ بڑھا، کلبھوشن یادو کو جاسوسی اور تخریب کاری کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تاہم انڈیا الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ بحریہ کا سابق افسر ہے جس کو ایران سے اغوا کیا گیا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More